27ویں آئینی ترمیم عدلیہ پر شب خون ہے، سپریم کورٹ کو بے اختیار کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ، سینیٹر علی ظفر

27ویں آئینی ترمیم عدلیہ پر شب خون ہے، سپریم کورٹ کو بے اختیار کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ، سینیٹر علی ظفر

اسلام آباد

شمشاد مانگٹ

پاکستان تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر علی ظفر نے مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کو عدلیہ پر حملہ قرار دیتے ہوئے سینیٹ کے ایوان سے مطالبہ کیا ہے کہ اسے فوراً مسترد کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ چند مخصوص افراد کو تحفظ دینے کے لیے پورے عدالتی نظام اور آئین کی بنیادوں کو ہلا دیا جارہا ہے، جسے کسی صورت تسلیم نہیں کیا جائے گا۔

اتوار کو سینیٹ کے اجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے علی ظفر نے کہا کہ ایک آزاد عدلیہ کے بغیر انصاف اور آزادی ممکن نہیں، اور انصاف کے بغیر کوئی معاشرہ مستحکم نہیں رہ سکتا۔ انہوں نے کہا کہ “آئندہ چند گھنٹوں میں ایک بل کے ذریعے سپریم کورٹ کا جنازہ نکالنے کی کوشش کی جارہی ہے،” اور اپوزیشن اراکین سے اپیل کی کہ وہ اس کی مزاحمت میں پی ٹی آئی کا ساتھ دیں۔

انہوں نے کہا کہ آئین کوئی محض قانونی دستاویز نہیں بلکہ قوم اور ریاست کے درمیان زندہ معاہدہ ہے، جس کی اپنی روح، احساس اور نظریہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آئین کو چھیڑنا یا اس میں غلط ترمیم کرنا پوری ریاستی عمارت کو منہدم کرنے کے مترادف ہے۔

سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ 1973 کے آئین کے بعد دو آمروں نے اس میں کئی تبدیلیاں کر کے آئین کی روح کو مجروح کیا، جسے 18ویں ترمیم کے ذریعے بحال کیا گیا۔ اب دوبارہ آئین کے بنیادی نکات کو چھیڑنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ “آئین کے چار ستون ہیں — صوبائی خودمختاری، پارلیمانی بالادستی، بنیادی حقوق، اور آزاد عدلیہ — اگر ان میں سے ایک بھی کمزور ہوا تو پورا نظام گر جائے گا۔”

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ پچھلے چند سالوں میں آئین اور انصاف کے توازن کو تہس نہس کیا گیا، پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیوں کے تحلیل ہونے کے باوجود انتخابات نہ کرانا آئین اور سپریم کورٹ کی توہین تھی۔

علی ظفر نے الزام لگایا کہ حکومت نے عدلیہ کو کنٹرول کرنے کے لیے سازگار ماحول تیار کیا، پہلے مخصوص نشستوں کے فیصلے اپنے حق میں لیے، پھر فوجی ٹرائلز کروا کر مخالفین کو سزا دلائی، اور اب وفاقی آئینی عدالت کے نام پر سپریم کورٹ کی طاقت چھینی جارہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ “27ویں ترمیم کے تحت سپریم کورٹ کو ایک ضلعی عدالت کے برابر کردیا جائے گا، ججز کی عمر 68 سال کر کے من پسند ججز تعینات کیے جائیں گے، اور ٹرانسفر سے انکار کرنے والے ججز کو ریٹائرڈ قرار دیا جائے گا — یہ عدلیہ کو ایگزیکٹیو کے تابع کرنے کا منصوبہ ہے۔”

انہوں نے مزید کہا کہ اس ترمیم میں ہائی کورٹ کے آرٹیکل 199 کو محدود کر دیا گیا ہے، جبکہ وفاقی آئینی عدالت کے فیصلے سپریم کورٹ پر بھی اثرانداز ہوں گے، جو عدالتی نظام کے لیے تباہ کن ثابت ہوگا۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ “یہ ترامیم چند لوگوں کو بچانے اور انصاف کے نظام کو مفلوج کرنے کے لیے لائی جارہی ہیں۔” انہوں نے حکومت کو مشورہ دیا کہ وہ ایسے قوانین نہ لائے جو عوام اور آئین کے مفاد کے خلاف ہوں، اور کہا کہ اگر آئین میں ترمیم کرنی ہے تو اتفاقِ رائے سے کریں، طاقت یا مفاد کے زور پر نہیں۔

علی ظفر نے واضح کیا کہ پاکستان تحریک انصاف ان ترامیم کو مکمل طور پر مسترد کرتی ہے اور ان کے خلاف بھرپور قانونی و سیاسی مزاحمت کرے گی۔

Comments are closed.