27ویں آئینی ترمیم عدلیہ کی خودمختاری پر حملہ ہے، آئین کی روح ختم کی جا رہی ہے ، سینیٹر حامد خان

27ویں آئینی ترمیم عدلیہ کی خودمختاری پر حملہ ہے، آئین کی روح ختم کی جا رہی ہے ، سینیٹر حامد خان

اسلام آباد

شمشاد مانگٹ

ایوانِ بالا کے اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر حامد خان نے 27ویں آئینی ترمیم پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجوزہ ترمیم سے عدلیہ کی بالادستی اور خودمختاری کو شدید نقصان پہنچے گا، جو بنیادی انسانی حقوق کے منافی ہے۔

اتوار کے روز سینیٹ اجلاس میں 27ویں آئینی ترمیم پر بحث کرتے ہوئے سینیٹر حامد خان نے کہا کہ اسے آئینی ترمیم کہنا ہی آئین کے ساتھ ناانصافی ہے کیونکہ ایسی ترامیم بغیر قومی مشاورت کے پیش نہیں کی جاتیں۔ انہوں نے کہا کہ 10ویں آئینی ترمیم کے وقت تمام سیاسی جماعتوں نے مل کر مشاورت کی تھی، جس کے نتیجے میں آئین کی اصل روح بحال کی گئی تھی۔

سینیٹر حامد خان نے کہا کہ ماضی میں جو دو ترامیم آمروں نے متعارف کرائیں، انہوں نے آئین کو بری طرح نقصان پہنچایا تھا، مگر اب 26ویں اور 27ویں ترامیم سے 1973ء کے متفقہ آئین کی بنیادوں کو ہی ہلا دیا گیا ہے۔ ان کے بقول یہ اقدام آئین کو دفن کرنے کے مترادف اور قومی شرمندگی کا باعث ہے۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ 26ویں ترمیم کے موقع پر بھی دباؤ اور زبردستی کے طریقے استعمال کیے گئے تھے۔ سینیٹر نے کہا کہ عدلیہ نے دو وزرائے اعظم کو نااہل قرار دیا تھا، مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ غصے یا سیاسی انتقام میں آکر پوری عدلیہ کی آزادی سلب کر لی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر عدالتی نظام ختم کر دیا گیا تو عوام اپنے بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے کسی کے پاس نہیں جا سکیں گے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ جو بھی اس ترمیم کے حق میں ووٹ دے گا، وہ آئین کی اس توہین کا ذمہ دار ہوگا۔

سینیٹر حامد خان نے کہا کہ ہم اس وقت تاریخ کے ایک نازک موڑ پر کھڑے ہیں، اگر سیاسی عناد کی بنیاد پر آئینی ترامیم کی گئیں تو یہ عمل ملک کے استحکام اور جمہوریت کے لیے تباہ کن ثابت ہوگا۔

Comments are closed.