آئین ہی پاکستان کو جوڑے رکھتا ہے، آئین شکنی تباہی لائے گی ، علامہ راجہ ناصر عباس جعفری

آئین ہی پاکستان کو جوڑے رکھتا ہے، آئین شکنی تباہی لائے گی ، علامہ راجہ ناصر عباس جعفری

موجودہ حکمران معذور ہو چکے، ملک کو آئین کی حکمرانی کی ضرورت ہے ، چیئرمین ایم ڈبلیو ایم

اسلام آباد

شمشاد مانگٹ

چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان اور سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے تحریک تحفظِ آئین پاکستان کے رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان 1947ء میں بنا لیکن 1971ء میں ٹوٹ گیا، موجودہ پاکستان 1972ء میں وجود میں آیا۔ بکھرے ہوئے ملک کو یکجا رکھنے کے لیے 1973ء کا آئین تشکیل دیا گیا، جو ایک “سوشل کنٹریکٹ” ہے اور صوبوں و عوام کو اکٹھا رکھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئین وہ بنیادی دستاویز ہے جس کے تحت قانون سازی ہوتی ہے، ادارے اور پارلیمنٹ وجود میں آتے ہیں۔ معاشروں میں قانون اپنی حرمت کھو دے تو وہ بکھر جاتے ہیں، عدل قائم نہیں رہتا اور عوام کو حقوق نہیں مل پاتے۔ ملک کو اس وقت سیلاب سمیت تباہ کن مسائل کا سامنا ہے، لیکن اس سے پہلے آئین شکنی اور لاقانونیت کا طوفان آیا۔ آٹھ فروری کو عوام نے جو فیصلہ دیا تھا، اسے آئین شکنی کے ذریعے تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی، جو ملک کے لیے تباہ کن ہے۔

علامہ ناصر عباس نے کہا کہ پنجاب میں ادارے مفلوج ہو چکے ہیں، عوام سیلاب کی تباہ کاریوں سے دوچار ہیں لیکن حکمران خوشیاں منا رہے ہیں، جو ظلم کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ بڑے بڑے آمر آئے اور طویل اقتدار کے خواب دیکھے، مگر وہ خواب کبھی پورے نہ ہو سکے۔ موجودہ حکمران بھی ناکام اور معذور ہو چکے ہیں جبکہ ان کے سرپرست قوتیں سیاست سے لاتعلقی کا دعویٰ کرتی ہیں مگر بدترین سیاست وہی کر رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمارا وطن ہے لیکن یہاں پرامن سیاسی جدوجہد کو دبانے کے لیے بم دھماکے، جیلیں اور ناجائز مقدمات استعمال کیے جا رہے ہیں۔ اس صورتحال نے ملک کو اس کی نرم طاقت (Soft Power) سے محروم کر دیا ہے، حالانکہ یہی اصل طاقت ہوتی ہے جو دلوں کو جیتتی اور دنیا میں وقار بڑھاتی ہے۔

چیئرمین ایم ڈبلیو ایم نے زور دیا کہ پاکستان کے استحکام اور مستقبل کے لیے آئین کی حکمرانی لازم ہے۔ اگر ہم آئین کی طرف واپس نہ آئے تو تاریخ ہمیں کھائی میں گرنے والی قوم کے طور پر یاد کرے گی۔

Comments are closed.