شبلی فراز کی نشست پر الیکشن مقررہ وقت پر ہی ہوگا ، سپریم کورٹ  کا فیصلہ

شبلی فراز کی نشست پر الیکشن مقررہ وقت پر ہی ہوگا ، سپریم کورٹ  کا فیصلہ

اسلام آباد

شمشاد مانگٹ

سپریم کورٹ آئینی بینچ نے شبلی فراز کی خالی نشست پر سینیٹ الیکشن روکنے کی استدعا مسترد کردی، عدالت نے شبلی فراز کی اپیل پر پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے عدالت عالیہ کو شبلی فراز کی زیر التوا درخواست پر فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا۔

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں شبلی فراز نا اہلی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، سپریم کورٹ نے شبلی فراز کی اپیل پر کیس کو غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کرنے کا پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے عدالت عالیہ کو شبلی فراز کی زیر التوا درخواست پر فریقین کو سن کر فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا۔

عدالت نے شبلی فراز کی خالی نشست پر سینیٹ الیکشن روکنے کی استدعا مسترد کردی، عدالت نے ریمارکس دیے کہ سینیٹ الیکشن مین مداخلت نہیں کریں گے۔

جسٹس حسن اظہر رضوی نے پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر گوہر کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ آپ نے سینیٹ الیکشن کے لیے امیدوار بھی نامزد کر دیا ہے، جب امیدوار نامزد کردیا ہے تو حکم امتناع کیوں مانگ رہے ہیں، کل کتنی سیٹوں پر الیکشن ہے؟

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ صرف ایک سیٹ پر الیکشن ہے، الیکشن کمیشن سے ہمیں بڑے بے آبرو کرکے نکالا گیا، آپ الیکشن پر حکم امتناع کردیں۔

سپریم کورٹ نے بیرسٹر گوہر کی سینیٹ الیکشن روکنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے پشاور ہائیکورٹ کا کیس کو غیر معینہ مدت تک ملتوی کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے عدالت عالیہ کو فریقین کو سننے کے بعد شبلی فراز کی زیر التوا درخواست پر فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا۔

یاد رہے کہ 5 اگست 2025 کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر شبلی فراز اور قائد حزب اختلاف قومی اسمبلی عمر ایوب سمیت 9 ارکان اسمبلی اور سینیٹر کو نااہل قرار دے دیا تھا۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے تمام ارکان کو ڈی سیٹ کرنے کا نوٹی فکیشن جاری کردیا گیا تھا، تمام ارکان کو 9 مئی کے مقدمات میں سزائیں ہونے کے بعد نااہل قرار دیا گیا تھا۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے نااہل قرار دیے گئے ارکان میں ایک سینیٹر، 5 ارکان قومی اسمبلی اور 3 ارکان پنجاب اسمبلی شامل تھے۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے نااہل قرار دیے جانے والوں میں سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اپوزیشن لیڈرز شبلی فراز، عمر ایوب سمیت، حامد رضا، رائے حیدر، رائے حسن، رائے مرتضیٰ، زرتاج گل، انصر اقبال اور جنید افضل شامل تھے۔

اس سے چند روز قبل فیصل آباد میں انسداد دہشت گردی عدالت نے 9 مئی کے 3 مقدمات کا فیصلہ سناتے ہوئے عمر ایوب، شبلی فراز اور زرتاج گل وزیر سمیت سمیت پاکستان تحریک انصاف کے 196 رہنماؤں اور کارکنوں کو 10 سال تک قید کی سزائیں سنائی تھیں۔

یاد رہے کہ 9 مئی 2023 کو القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا۔

اس دوران لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں 9 مئی کو مسلم لیگ (ن) کے دفتر کو جلانے کے علاوہ فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔

مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔

اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جبکہ عمران خان اور ان کی پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔

Comments are closed.