تاریخی پیش رفت ، پاکستانی فوجی وفد کا بنگلادیش کا پہلا دورہ، عسکری تعاون کی نئی راہیں کھلنے لگیں

تاریخی پیش رفت ، پاکستانی فوجی وفد کا بنگلادیش کا پہلا دورہ، عسکری تعاون کی نئی راہیں کھلنے لگیں

ڈھاکہ

پاکستان اور بنگلادیش کے درمیان عسکری تعلقات کے حوالے سے ایک اہم اور تاریخی پیش رفت سامنے آئی ہے، جہاں پاکستان کا ایک اعلیٰ سطحی فوجی وفد، جس میں پاک فضائیہ کے افسران بھی شامل ہیں، پہلی بار باضابطہ طور پر بنگلادیش پہنچا ہے۔ اس دورے کو دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے اعتماد، عسکری تعاون اور خطے میں استحکام کے لیے ایک اہم سنگِ میل قرار دیا جا رہا ہے۔

وفد کا مقصد بنگلادیشی عسکری قیادت سے ملاقاتیں کرنا، تربیتی و تکنیکی تعاون کے امکانات پر تبادلۂ خیال کرنا، اور دوطرفہ دفاعی تعلقات کو فروغ دینا ہے۔ بنگلادیشی حکام نے پاکستانی وفد کا پرتپاک استقبال کیا، جو اس بات کا عکاس ہے کہ بنگلادیش بھی مستقبل میں دفاعی سطح پر پاکستان کے ساتھ روابط کو وسعت دینے کا خواہاں ہے۔

ذرائع کے مطابق وفد نے بنگلادیش کے اہم عسکری اداروں کا دورہ کیا اور مشترکہ دلچسپی کے مختلف امور پر تفصیلی بات چیت کی۔ اس موقع پر دونوں جانب سے اعتماد سازی، تربیت، اور تکنیکی معاونت کے فروغ کے لیے باقاعدہ فریم ورک پر گفتگو ہوئی۔

تجزیہ کاروں کے مطابق یہ دورہ نہ صرف عسکری تعاون بلکہ دونوں ممالک کے درمیان وسیع تر سفارتی تعلقات کی بحالی کے لیے بھی ایک مثبت پیش رفت ہے۔ 1971 کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں جو سرد مہری رہی، یہ قدم اُس ماضی کو پیچھے چھوڑ کر ایک نئے باب کے آغاز کی نشاندہی کرتا ہے۔

خطے میں بڑھتی ہوئی جغرافیائی اور اسٹریٹیجک تبدیلیوں کے تناظر میں پاکستان اور بنگلادیش کے درمیان ایسے روابط جنوبی ایشیا میں توازنِ طاقت اور علاقائی ہم آہنگی کے لیے بھی اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔

واضح رہے کہ  پاکستانی فوجی وفد کا یہ دورہ نہ صرف عسکری سطح پر تعاون کی ایک نئی راہ ہموار کر رہا ہے بلکہ یہ جنوبی ایشیائی خطے میں اعتماد سازی اور باہمی احترام کے اصولوں پر مبنی تعلقات کے فروغ کا عندیہ بھی دے رہا ہے۔ ماہرین اسے ایک “خاموش سفارت کاری” کی کامیاب مثال قرار دے رہے ہیں، جو مستقبل میں مزید باضابطہ عسکری و سفارتی اقدامات کی بنیاد بن سکتی ہے۔

Comments are closed.