مستقبل ہمارے ہاتھ میں ہے، نیویارک نے آج تبدیلی کے لیے ووٹ دیا ، زہران ممدانی
نیویارک
امریکا کے شہر نیو یارک میں میئر کا انتخاب جیتنے والے زہران ممدانی نے کہا ہے کہ ہم نے نیویارک میں تاریخ رقم کردی، نیویارک میں موروثی سیاست کا خاتمہ کردیا، عوام نے ثابت کردیا کہ طاقت ان کے ہاتھ میں ہے، مستقبل ہمارے ہاتھ میں ہے، نیویارک نے آج تبدیلی کے لیے ووٹ دیا، یکم جنوری کو نیویارک میئر کے عہدے کا حلف اٹھاؤں گا۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق میئر نیویارک کا الیکشن جیتنے کے بعد اپنے ووٹرز سے خطاب میں زہران ممدانی نے کہا کہ ’اگرچہ آج شام ہمارے شہر پر سورج غروب ہو چکا ہے، مگر جیسا کہ یوجین ڈیبز نے کہا تھا، میں انسانیت کے لیے ایک بہتر دن کی صبح دیکھ رہا ہوں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’جب سے ہمیں یاد ہے، نیویارک کے محنت کشوں سے دولت مندوں اور بااثر طبقے نے ہمیشہ یہی کہا کہ اقتدار تمہارے ہاتھوں میں نہیں ہونا چاہیے، وہ ہاتھ جو گودام کے فرش پر ڈبّے اٹھاتے اٹھاتے چھل گئے، جن کی ہتھیلیاں ڈلیوری بائیک کے ہینڈل پکڑتے پکڑتے سخت ہو گئیں، اور جن کی انگلیوں کے جوڑ باورچی خانے کی جلنے والی چوٹوں سے زخمی ہیں، انہی ہاتھوں کو کبھی اقتدار ہاتھ میں لینے کی نہیں دی گئی، لیکن پچھلے 12 مہینوں میں آپ نے کسی بڑی چیز کو چھونے کی ہمت کی اور آج رات تمام رکاوٹوں کے باوجود آپ نے اسے پا لیا ہے، مستقبل اب ہمارے ہاتھوں میں ہے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’میرے دوستو، ہم نے موروثی سیاست کا خاتمہ کردیا ہے، میں اینڈریو کومو کے لیے ذاتی زندگی میں نیک تمنائیں رکھتا ہوں، لیکن آج کی رات کے بعد، یہ آخری بار ہے کہ میں اس کا نام لوں گا‘۔
زہران ممدانی نے کہا کہ ’نیویارک، آج رات تم نے تبدیلی کا مینڈیٹ دیا ہے، ایک نئی طرز کی سیاست کا مینڈیٹ، ایک ایسے شہر کا مینڈیٹ جس میں ہم جینے کا خرچ برداشت کر سکیں، اور ایک ایسی حکومت کا مینڈیٹ جو اس وعدے کو حقیقت بنائے‘۔
زہران ممدانی نے یمنی بڈیگا (چھوٹی دکانوں) کے مالکان، سینیگالی ٹیکسی ڈرائیورز، ازبک نرسوں، ٹرینیڈاڈ کے باورچیوں اور ایتھوپیا کی آنٹیوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ’نیویارک کی نئی نسل نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ بہتر مستقبل کا خواب اب ماضی کی بات نہیں رہا، تم نے دکھا دیا کہ جب سیاست تم سے عزت اور سچائی سے بات کرتی ہے، تو ایک نئی قیادت جنم لیتی ہے‘۔
زہران ممدانی نے کہا کہ اس سیاسی اندھیرے کے دور میں، نیویارک کو روشنی بننے دو، انہوں نے وعدہ کیا کہ نیویارک پورے ملک کے لیے ایک مثال ثابت ہوگا، جو دوسروں کے حقوق کی حفاظت کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ ’چاہے آپ ایک مہاجر ہوں، ٹرانس کمیونٹی سے تعلق رکھتے ہوں، ان بے شمار سیاہ فام خواتین میں سے ایک ہوں جنہیں ڈونلڈ ٹرمپ نے وفاقی نوکری سے نکالا، ایک اکیلی ماں ہوں جو اب بھی راشن سستا ہونے کی منتظر ہے، یا کوئی بھی شخص ہو جو مشکلات میں گھرا ہوا ہے، آپ کی جدوجہد ہماری جدوجہد ہے‘۔
نومنتخب میئر نیویارک نے مزید کہا کہ ’اور ہم ایک ایسا سٹی ہال بنائیں گے جو یہودی نیویارکرز کے ساتھ ڈٹ کر کھڑا ہو، اور یہود مخالف نفرت کے خلاف لڑائی میں کبھی پیچھے نہ ہٹے، ایک ایسا شہر جہاں 10 لاکھ سے زیادہ مسلمان یہ جان سکیں کہ وہ یہاں کے ہیں، اور یہ شہر ان کا بھی ہے‘۔
ممدانی نے مجمع کے سامنے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’میں جواہر لال نہرو کے الفاظ یاد کر رہا ہوں‘، جو بھارت کے پہلے وزیر اعظم تھے۔
انہوں نے کہا کہ ’تاریخ میں کبھی کبھار ایسا لمحہ آتا ہے جب ہم پرانے دور سے نکل کر نئے دور میں قدم رکھتے ہیں، جب ایک عہد ختم ہوتا ہے اور ایک قوم کی وہ روح، جو طویل عرصے سے دبائی گئی ہو، اپنی آواز پاتی ہے، آج رات ہم پرانے دور سے نکل کر نئے دور میں داخل ہو چکے ہیں، تو آئیے اب ہم واضح اور پُراعتماد انداز میں بات کریں کہ یہ نیا دور کیا لائے گا، اور کن لوگوں کے لیے لائے گا‘۔
پُرجوش ہجوم سے خطاب کرتے ہوئے زہران ممدانی نے کہا کہ ’یہ وہ دور ہوگا جب نیویارک کے لوگ اپنے رہنماؤں سے بہانے نہیں بلکہ ایک جرات مندانہ وژن کی توقع رکھیں گے، کہ ہم کیا حاصل کریں گے، اس وژن کے مرکز میں زندگی کے بڑھتے ہوئے اخراجات سے نمٹنے کا ایک ایسا جامع منصوبہ ہوگا جو اس شہر نے کئی دہائیوں میں نہیں دیکھا‘۔
انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ 20 لاکھ سے زیادہ کرایہ داروں کے لیے کرایے منجمد کرے گا، بسوں کو تیز اور مفت بنائے گا اور شہر بھر میں ہر بچے کے لیے معیاری نگہداشت فراہم کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم ہزاروں نئے اساتذہ بھرتی کریں گے، ہم سرکاری محکموں کے غیرضروری اخراجات ختم کریں گے، اور جب ہم پولیس اہلکاروں کے ساتھ مل کر جرائم میں کمی لائیں گے، تو حفاظت اور انصاف ایک ساتھ چلیں گے، ہم ایک ایسا ’محکمہ برائے کمیونٹی سیفٹی‘ قائم کریں گے جو ذہنی صحت اور بے گھری کے بحران کا براہِ راست مقابلہ کرے گا‘۔
منگل کی رات کامیاب ہونے والے دوسرے ڈیموکریٹس کے برعکس زہران ممدانی نے براہ راست ڈونلڈ ٹرمپ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’ڈونلڈ ٹرمپ، چونکہ میں جانتا ہوں آپ دیکھ رہے ہو، تو میرے پاس آپ کے لیے صرف یہی الفاظ ہیں، آواز اونچی کریں‘، جس کے بعد شرکا نے شور مچانا شروع کردیا اور کافی دیر تک نعرے لگاتے رہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم بددیانت مکان مالکان کا احتساب کریں گے، کیونکہ ہمارے شہر کے ڈونلڈ ٹرمپ جیسے لوگ اپنے کرایہ داروں کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے حد سے زیادہ آرام دہ ہو چکے ہیں‘۔
انہوں نے کہاکہ ’ہم بدعنوانی کی اُس ثقافت کا خاتمہ کریں گے جس نے ٹرمپ جیسے ارب پتیوں کو ٹیکس سے بچنے اور رعایتوں سے ناجائز فائدہ اٹھانے کا موقع دیا‘۔
انہوں نے کہاکہ ’ہم مزدور یونینز کے ساتھ کھڑے ہوں گے اور محنت کشوں کے حقوق میں مزید بہتری لائیں گے، کیونکہ ہم جانتے ہیں اور ڈونلڈ ٹرمپ بھی جانتے ہیں، کہ جب مزدوروں کے حقوق مضبوط ہوتے ہیں، تو ان ان کے استحصال کی خواہش رکھنے والے مالکان خود بہت چھوٹے اور کمزور پڑ جاتے ہیں‘۔
Comments are closed.