علیمہ خان اور بشری کے نایاب اتفاق رائے نے گنڈاپور  کی رخصتی کی راہ ہموار  کی

علیمہ خان اور بشری کے نایاب اتفاق رائے نے گنڈاپور  کی رخصتی کی راہ ہموار  کی

اسلام آباد

شمشاد مانگٹ

علی امین گنڈاپور کی برطرفی نے بہت سے لوگوں کو حیران کر دیا ہے، لیکن خیبر پختونخوا کے سابق چیف ایگزیکٹو کو شاید پہلے ہی اندازہ ہو گیا تھا کہ ان کے دن گنے جا چکے ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق علی امین گنڈاپور گزشتہ کئی دنوں سے اسلام آباد میں مقیم تھے، اور خیال کیا جا رہا ہے کہ وہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان سے ملاقات کی کوشش کر رہے تھے۔

ذرائع کے مطابق پارٹی کی جانب سے ان کی جگہ نئے وزیرِاعلیٰ کے اعلان کے فوراً بعد ڈیرہ اسمعٰیل خان کے اس بااثر رہنما نے عمران خان سے ملاقات کی کوشش کی، تاکہ آخری کوشش کے طور پر اپنی پوزیشن بچا سکیں، تاہم ایسا نہ ہو سکا، اور انہیں عہدہ چھوڑنا پڑا۔

انہوں نے بدھ کے روز سوشل میڈیا پر لکھا کہ میں نے خیبر پختونخوا کی وزارتِ اعلیٰ عمران خان کے اعتماد پر سنبھالی تھی، اور اب استعفیٰ دے کر وہ اعتماد واپس کر رہا ہوں۔

ذرائع نے بتایا کہ گنڈاپور نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ کسی ایسی مزاحمت کے بغیر عہدہ چھوڑیں گے، جس سے پارٹی کو مزید مشکلات پیش آ سکیں۔

ایک رہنما نے کہا کہ وہ پُرامن انداز میں اقتدار کی منتقلی کریں گے۔

وزیراعلیٰ ہاؤس میں ممکنہ تبدیلی کی افواہیں کچھ عرصے سے گردش کر رہی تھیں، اگرچہ کوئی سرکاری اعلان نہیں کیا گیا تھا، لیکن ذرائع کے مطابق نئے وزیر اعلیٰ کے امیدوار سہیل آفریدی کے قریبی حلقوں نے اشارہ دیا تھا کہ انہیں اس عہدے کے لیے منتخب کر لیا گیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق بشریٰ بی بی نے سہیل آفریدی کو صوبے کی قیادت کے لیے نامزد کیا۔

اندرونی ذرائع نے بتایا کہ اگرچہ عمران خان کی اہلیہ اور ہمشیرہ اکثر ایک دوسرے سے اختلاف رکھتی ہیں، لیکن علی امین گنڈاپور کے معاملے پر دونوں متفق تھیں کہ ان کی تبدیلی ناگزیر ہے۔

پارٹی ذرائع کے مطابق عمران خان نے 26 نومبر کے وفاقی دارالحکومت کی مارچ کے بعد ہی علی امین گنڈاپور کو ہٹانے کا فیصلہ کر لیا تھا، جب وہ اچانک اسلام آباد سے غائب ہو گئے اور کارکنوں کو الجھن میں چھوڑ کر چلے گئے تھے۔

بعد میں انہوں نے جیل میں عمران خان سے کئی ملاقاتیں کیں اور انہیں یقین دہانی کرائی کہ وہی ان کے ایجنڈے کو آگے بڑھائیں گے، جس کے ذریعے انہوں نے وقت حاصل کر لیا۔

ذرائع نے بتایا کہ علی امین گنڈاپور کو ہٹانے کا فیصلہ مکمل طور پر عمران خان کا اپنا تھا، اور انہوں نے پارٹی کے کسی رکن سے اس بارے میں مشاورت نہیں کی۔

ان کا کہنا تھا کہ گنڈاپور کے استعفے سے پارٹی کے اندر اختلافات اور دھڑے بندیوں میں واضح کمی آئے گی۔

پی ٹی آئی خیبر پختونخوا کے صدر جنید اکبر، ایم این اے عاطف خان اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، جو مبینہ طور پر مخالف دھڑے سے تعلق رکھتے ہیں، انہوں نے نئے نامزد وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کو مبارک باد دی اور ان کی مکمل حمایت کا یقین دلایا۔

عاطف خان نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ وہ صوبے اور عوام کے وسیع تر مفاد میں نئے وزیر اعلیٰ کی مکمل حمایت کریں گے، اور عمران خان کے وژن پر عمل درآمد میں ان کا ساتھ دیں گے۔

سہیل آفریدی کو یکم اکتوبر کو صوبائی وزیر برائے ہائر ایجوکیشن مقرر کیا گیا تھا، اس سے قبل وہ وزیراعلیٰ کے معاونِ خصوصی برائے ورکس اینڈ کمیونیکیشن کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے۔

اگر وہ وزیر اعلیٰ بن جاتے ہیں تو وہ سابق قبائلی اضلاع سے تعلق رکھنے والے پہلے وزیر اعلیٰ ہوں گے، ان کے پاس یونیورسٹی آف پشاور سے اکنامکس میں ماسٹرز کی ڈگری ہے۔

اپنے زمانہ طالب علمی کے دوران وہ انصاف اسٹوڈنٹس فیڈریشن (آئی ایس ایف) کے سرگرم رکن رہے اور بعد ازاں اس کے چیئرمین بنے۔

انہوں نے پی ٹی آئی کے یوتھ وِنگ کے صوبائی صدر کے طور پر بھی خدمات انجام دیں، اور 8 فروری 2024 کے عام انتخابات میں پی کے-70، قبائلی ضلع خیبر سے کامیابی حاصل کی تھی۔

Comments are closed.