اسلام آباد (زورآور نیوز) پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر شہبازشریف نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023 کے حوالے سے سپریم کورٹ کا فیصلہ خوش آئندہ قرار دے دیا۔ انہوں نے ایکس پر اپنے ردعمل میں کہا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے حوالے سے سپریم کورٹ کا فیصلہ خوش آئندہ ہے، سپریم کورٹ کے فیصلہ نہ صرف جمہوری ہے بلکہ پارلیمنٹ کے احترام میں اضافہ ہوا ہے، پارلیمنٹ عوام کی نمائندگی کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ بتانا بہت ضروری ہے کہ قانونی ماہرین کے مطابق سپریم کورٹ کے فیصلے میں ماضی کے فیصلوں سے متعلق مخصوص شق کا نوازشریف کی اپیل پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ نگران وفاقی وزیراطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ اہم فیصلہ ہے لیکن کچھ فیصلے ہمیشہ کیلئے نہیں ہوتے، کچھ فیصلے تبدیل بھی ہوجاتے ہیں، لیکن مستقبل میں کیا ہوگا اس کے بارے کچھ کہہ نہیں سکتے۔مستقبل میں فیصلہ نوازشریف کے حق میں بھی آسکتا ہے، اگر ان کی حکومت آجاتی ہے، تو پارلیمنٹ آئین میں ترمیم کرسکتی ہے، اگر کوئی ترمیم کرے تو وہ پارلیمنٹ سپریم ہے۔ مجھے فی الحال میاں نواز شریف کو ریلیف ملتے دکھائی نہیں دیتا، اگر کسی کے ساتھ ناانصافی ہوئی ہے تو اس کو انصاف ملنا چاہیئے، بیٹے سے تنخواہ کیوں نہیں لی جو کہ آپ لے سکتے تھے، یہ جرم ہے، اس لئے سزا دی گئی تو نوازشریف کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے۔انتظار کریں گے کہ نوازشریف اپنے دفاع کیلئے کیا کریں گے۔ بادی النظر میں جہانگیرترین کے ساتھ بھی زیادتی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نگران وزیراعظم کا انتخاب شہبازشریف اور راجہ ریاض نے کیا، نگران وزیراعظم نے اپنی مرضی سے کابینہ منتخب کی، الیکشن جنوری کے آخری ہفتے میں کرائیں گے۔ یاد رہے سپریم کورٹ آف پاکستان نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کو قانونی قرار دے دیا ہے، اسی طرح سپریم کورٹ نے ایکٹ کی ماضی سے اطلاق کی شق 8، 7سے مسترد کردی ہے، اپیل کا اطلاق ماضی سے نہیں ہوگا، آرٹیکل 184/3 کے مقدمات میں اپیل کا حق 6-9 کے تناسب سے برقرار رہے گا۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجرایکٹ کیس کا فیصلہ سنا دیا ہے، چیف جسٹس کی سربراہی میں قائم فل کورٹ کا فیصلہ دس پانچ کی اکثریت سے ہے، فیصلے میں عدالت نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کو قانونی قرار دے دیا ہے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مختصر فیصلہ سنایا، فیصلے میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کے فل کورٹ کا فیصلہ 10، 5 کی اکثریت سے ہے، پریکٹس اینڈ پروسیجرایکٹ کی مخالفت میں دائر درخواستیں مسترد کردی گئیں۔سپریم کورٹ نے پارلیمنٹ کی قانون سازی کو درست قرار دے دیا، فیصلے بعد پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کا نفاذ ہوگیا، سپریم کورٹ نے ایکٹ کی ماضی سے اطلاق کی شق 8، 7 سے مسترد کردی، 8 ججز نے اپیل کے حق کو پچھلی تاریخوں سے لاگو کرنے کی مخالفت کی، اپیل کا اطلاق ماضی سے نہیں ہوگا، اپیل کا حق ماضی سے دینے کی شق کالعدم قرار دینے کے فیصلے سے چیف جسٹس نے اختلاف کیا، آرٹیکل 184/3کے مقدمات میں اپیل کا حق 6-9 کے تناسب سے برقرار رہے گا۔
Comments are closed.