ملک میں انتہاپسندانہ منفی سیاست کی جگہ نہیں، تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) نے احتجاج کیلئے اجازت نہیں لی
اسلام آباد
شمشاد مانگٹ
وزیرمملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ ملک میں انتہاپسندانہ منفی سیاست کی جگہ نہیں، تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) نے احتجاج کیلئے اجازت نہیں لی۔
وزیرمملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے پارلیمنٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے فلسطین کا مقدمہ بڑی بے خوفی اور جرات کے ساتھ تمام فورمز پر اٹھایا، بلکہ عملی طور پر ہم ان ممالک میں شامل ہیں جنہوں نے وہاں کے لیے امداد روانہ کی۔
پاکستان میں فلسطینی بچوں کو لاکر طلبہ کو یہاں تعلیمی اداروں میں داخل کیا، پھر امریکی صدر نے غزہ کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے جن 8 مسلمان ممالک کو بلایا ان میں پاکستان بھی شامل تھا۔
انہوں نے کہا کہ 20 نکاتی امن معاہدہ تشکیل دیا گیا، جس میں پاکستان کا ان پٹ شامل ہے، غزہ کو امن چاہیے بیان بازی نہیں چاہیے، اگر حماس اور غزہ نے قبول کرلیا تو باقیوں کو کیا اعتراض ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب غزہ پر سے اسرائیل کا قبضہ ختم ہونے جارہا ہے کیا وہ ان کو قبول نہیں، اس موقع پر اس طرح کے مارچ کرنا کیا درست ہے، اور وفاقی حکومت نے ہمیشہ سے پُرامن مارچ اور احتجاج کی اجازت دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے بھی آج غزہ اور فلسطین کے لیے بڑا پروگرام کیا، اس کی اجازت لی گئی اور اس کے ایس او پیز پورے کیے گئے، مجھے یہ بتائیے کہ تحریک لبیک پاکستان نے کہاں اجازت مانگی اور کیا ایس او پیز پورے کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
طلال چوہدری نے کہا کہ ان (ٹی ایل پی) کے سربراہ اشتعال انگیز تقاریر کرتے ہیں، گالم گلوچ کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جن احتجاج کرنے والوں کو گرفتار کیا گیا، ان سے پولیس پر حملہ کرنے کے لیے شیشے کی گولیاں، نمک، نقصان دہ کیمیکل، ڈنڈے، فیس ماسک، آنسو گیس کے گولے اور گنز برآمد ہوئی ہیں، کیا یہ پرامن احتجاج ہے؟
طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ مسلم امہ کی یہ کوئی چھوٹی کامیابی نہیں ہے کہ اسرائیل کو فوج نکالنی پڑ رہی ہے اور (غزہ کے لوگ) اسی طرح کا معاہدہ چاہتے تھے، یعنی ان کو ان کا حق مل رہا ہے جو غاصب ہے وہ شکست کھا رہا ہے اور اسی موقع پر ہم یہاں احتجاج کا اعلان کرتے ہیں اور وہ بھی فساد کے لیے۔
انہوں نے کہا کہ غزہ تو ایک بہانہ ہے، وہاں تو لوگوں کو ادویات چاہیئیں، یہ بتائیں وہاں آپ نے کتنی ادویات بھیجی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس بات پر ریاست، حکومت اور تمام ادارے متفق ہے کہ مذہب کے نام پر کسی منفی سیاست کی اجازت نہیں ہے، احتجاج تو دور کی بات ہے۔
وزیرمملکت برائے داخلہ نے کہا کہ ریاست پاکستان کا یہ فیصلہ ہے کہ کسی قسم کی ایسی انتہا پسندانہ سوچ جو پاکستان کے مفاد، دین اسلام اور پاکستان کے مفاد کو نقصان پہنچاتی ہو ایسے لوگوں کی سیاست کی ملک میں کوئی جگہ نہیں ہے۔
واضح رہے کہ تحریک لبیک پاکستان کی جانب سے 10 اکتوبر کو وفاقی دارالاحکومت میں احتجاج کا اعلان کیا گیا ہے۔
Comments are closed.