سعد رضوی سمیت کالعدم ٹی ایل پی کے رہنماؤں اور کارکنوں پر بیرونِ ملک سفر کی پابندیاں عائد
اسلام آباد
شمشاد مانگٹ
وزارتِ داخلہ نے کالعدم تحریکِ لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے 290 رہنماؤں، مالی معاونین اور سخت گیر کارکنوں کے نام عارضی قومی شناختی فہرست (پی این ایل آئی)میں شامل کر دیے ہیں تاکہ ان کی بیرونِ ملک روانگی کو روکا جا سکے۔
جاری فہرست میں ٹی ایل پی کے سربراہ سعد رضوی، ان کے بھائی انس رضوی، اور 21 دیگر سینیئر عہدیداران شامل ہیں، جو لاہور، شیخوپورہ اور دیگر اضلاع میں درج متعدد مقدمات میں مطلوب ہیں۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) اور دیگر قومی و صوبائی اداروں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ مخصوص چیک پوسٹوں، بین الاقوامی سرحدی گزرگاہوں اور ہوائی اڈوں پر نگرانی میں اضافہ کریں۔
رپورٹس کے مطابق حکام کو خدشہ ہے کہ ٹی ایل پی کے سربراہ اور ان کے بھائی کراچی میں موجود اپنے حمایتی نیٹ ورک کی مدد سے قانونی کارروائی سے بچنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔
پنجاب کے سینئر سرکاری افسر کے مطابق، یہ نام صوبائی حکومت کی درخواست پر وفاق کو بھیجے گئے تھے، کیوں کہ یہ افراد 100 سے زائد ایف آئی آرز میں نامزد ہیں، جن میں تقریباً 80 ایسے مقدمات شامل ہیں، جن میں دہشت گردی اور دیگر سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
290 مفروروں میں سے 23 کو سینئر رہنما قرار دیا گیا ہے، جو مالیات اور احتجاجی منصوبہ بندی میں ملوث ہیں۔
افسر نے بتایا کہ مشتبہ مالی معاونین کے ریکارڈ کو جیو فینسنگ اور بینک اکاؤنٹس و دیگر ذرائع سے ٹی ایل پی کو منتقل ہونے والی رقوم کے تجزیے کے ذریعے مرتب کیا گیا ہے۔
جن افراد کی نشاندہی بطور مالی معاون کی گئی ہے، ان کے نام متعلقہ پولیس افسران کو فراہم کر دیے گئے ہیں، تاکہ ان کے شدت پسند یا فرقہ وارانہ تنظیموں سے مبینہ روابط کے باعث انہیں دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت فورتھ شیڈول میں شامل کرنے کی کارروائی شروع کی جا سکے۔
حال ہی میں ہونے والے ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں پنجاب پولیس نے فیصلہ کیا کہ 2020 اور 2021 کے ان مقدمات کی تحقیقات کا دائرہ کار بڑھایا جائے، جن میں ٹی ایل پی کے احتجاج کے دوران قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں پر حملوں کے الزامات تھے، ان واقعات میں ملوث کئی بار کے ملزمان کی دوبارہ نشاندہی کی گئی ہے تاکہ ان کے خلاف 2025 کے حالیہ فسادات کے مقدمات کے ساتھ کارروائی کی جا سکے۔
اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ پنجاب میں مسیحی اور احمدی عبادت گاہوں پر ماضی میں ہونے والے حملوں کے مقدمات کا ازسرِ نو جائزہ لیا جائے، جن میں ٹی ایل پی کے ملوث ہونے کے شواہد ملے تھے۔

Comments are closed.