برطانیہ نے زیادہ کمانے والے اور ٹاپ ٹیلنٹ کے لیے 3 سالہ مستقل رہائش کا نیا راستہ متعارف کروا دیا
لندن
برطانیہ نے زیادہ کمانے والے اور مخصوص اعلیٰ مہارت رکھنے والے پیشہ ور افراد کے لیے مستقل رہائش (آئی ایل آر) کا ایک تیز رفتار تین سالہ راستہ متعارف کر دیا ہے، جو مجموعی امیگریشن قوانین کو سخت کرنے کے ساتھ ساتھ عالمی ٹیلنٹ کو برقرار رکھنے کی وسیع تر پالیسی کی طرف ایک اہم پیش رفت ہے۔ ہوم سیکریٹری شبانہ محمود کی جانب سے اعلان کردہ اس اسکیم کے تحت اہل افراد صرف تین سال میں آئی ایل آر حاصل کر سکتے ہیں، جو کہ پہلے سے موجود معیار کے مقابلے میں نمایاں طور پر کم مدت ہے۔ یہ اقدام اُن ابتدائی تجاویز کی جگہ لے رہا ہے جن میں اکثر تارکین وطن کے لیے رہائشی مدت کو 10 سال تک بڑھانے کی بات کی گئی تھی، اور اس کی بجائے ایک ’’earned settlement‘‘ ماڈل پیش کیا گیا ہے جو معاشی حصہ اور قواعد کی پابندی کو بنیاد بناتا ہے۔
نئے قوانین کے تحت، پاکستانی اور دیگر تارکینِ وطن جو برطانیہ میں کام کر رہے ہیں، اگر سالانہ £125,000 سے زیادہ کماتے ہیں یا گلوبل ٹیلنٹ یا اِنویٹر فاؤنڈر ویزا رکھتے ہیں تو وہ تین سالہ تیز ترین آئی ایل آر راستے کے اہل ہو سکتے ہیں۔ £50,000 سے £125,000 کے درمیان کمانے والے اسکلڈ ورکرز پانچ سالہ راستے پر رہیں گے، جبکہ دیگر کئی کیٹیگریز کے لیے اب 10 سالہ نیا معیار متعین کیا گیا ہے۔ ہوم آفس کے مطابق یہ نیا نظام اس بات کو یقینی بنانے کے لیے تیار کیا گیا ہے کہ مستقل رہائش اُن افراد کے لیے ہو جو پیشہ ورانہ کارکردگی، مالی ذمہ داری اور اچھے کردار کا مسلسل مظاہرہ کرتے ہیں۔
آئی ایل آر کے لیے درخواست دینے والوں کے لیے سخت شرائط رکھی گئی ہیں جن میں صاف ستھرا کریمنل ریکارڈ، ٹیکس اور نیشنل انشورنس کی باقاعدہ ادائیگی اور این ایچ ایس یا ہوم آفس کے نام کوئی بقایا جات نہ ہونا شامل ہے۔ انگریزی زبان میں مہارت لازمی قرار دی گئی ہے، اور اعلیٰ سطح کی لسانی مہارت رکھنے والوں کے لیے کچھ کیٹیگریز میں مدت کم بھی کی جا سکتی ہے۔ اس کے ساتھ ہی نئے ماڈل میں سخت سزائیں بھی شامل ہیں: جن افراد نے 12 ماہ سے کم عرصے کے لیے سرکاری فوائد حاصل کیے ہوں، ان کی آئی ایل آر مدت میں 5 سال کا اضافہ ہو سکتا ہے، جبکہ ایک سال سے زیادہ فوائد وصول کرنے کی صورت میں 10 سال کی تاخیر کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ جو لوگ غیر قانونی طور پر برطانیہ پہنچے، مثلاً چھوٹی کشتیوں کے ذریعے، انہیں مستقل رہائش کے لیے اضافی 20 سال کا انتظار کرنا پڑ سکتا ہے۔
غیر ضروری تاخیر سے بچنے کے لیے درخواست گزاروں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ اپنے ضروری دستاویزات پہلے سے تیار رکھیں، جن میں ویزا کی تفصیلات، پے سلپس، P60، HMRC ریکارڈز، رہائش کے ثبوت، انگریزی زبان کے سرٹیفکیٹس، کریمنل ریکارڈ چیکس اور مالی انضباط کے شواہد شامل ہیں۔ مقررہ مدت مکمل ہونے پر ان تمام دستاویزات اور بائیومیٹرکس کے ساتھ آئی ایل آر کی درخواست آن لائن جمع کرائی جا سکتی ہے۔ امیگریشن ماہرین کا کہنا ہے کہ جن افراد نے سرکاری فوائد حاصل کیے ہوں، ملازمت میں وقفہ آیا ہو یا ٹیکس ریکارڈ میں تنازعات ہوں انہیں درخواست دینے سے پہلے قانونی مشاورت ضرور لینی چاہیے۔
حکومت نے واضح کیا ہے کہ تیز رفتار آئی ایل آر راستہ برطانوی شہریوں کے اہل خانہ، ہانگ کانگ کے BN(O) باشندوں، یا ونڈرش اور ای یو سیٹلمنٹ اسکیم کے تحت آنے والے افراد پر لاگو نہیں ہوگا۔ ڈاکٹرز، نرسز اور اساتذہ جیسے سینئر پبلک سیکٹر ورکرز اپنی موجودہ پانچ سالہ رہائشی مدت پر ہی رہیں گے۔ اس پالیسی کو کاروباری طبقے اور اعلیٰ مہارت رکھنے والے پیشہ وروں کی جانب سے سراہا گیا ہے، جو ٹیلنٹ برقرار رکھنے کے حوالے سے فکر مند تھے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ نیا نظام ہنرمند پاکستانیوں کو برطانیہ میں طویل المدتی استحکام فراہم کرتا ہے، جبکہ حکومت کے خالص امیگریشن میں کمی کے ہدف کو بھی برقرار رکھتا ہے۔
Comments are closed.