اسلام آباد میں 30،40 سال سے جو بتایا گیا اصل بلوچستان ویسا نہیں ، سرفراز بگٹی

اسلام آباد میں 30،40 سال سے جو بتایا گیا اصل بلوچستان ویسا نہیں ، سرفراز بگٹی

سیاست کے ساتھ ساتھ اولین ترجیح وکلاء کو سہولیات فراہم کرنا ہے ، سابق صدر سپریم کورٹ بار احسن بھون

اسلام آباد

شمشاد مانگٹ

وزیر اعلی بلوچستان سرفراز بگٹی نے سپریم کورٹ بار سے خطاب میں کہاہے کہ سپریم کورٹ بار کے سامنے بلوچستان کے حالات رکھنا فخر کی بات ہے، میری خواہش تھی کہ بلوچستان بارے ان کیمرہ گفتگو کرتے، کچھ ایسی چیزیں ہیں جو کیمرے کے سامنے بتانا مشکل ہے،اسلام آباد میں 30،40 سال سے جو بتایا گیا اصل بلوچستان ویسا نہیں ۔

وکلا کی سیاست میں کوئی دلچسپی نہیں ہے،کیمرے بند کرکے بلوچستان کے اندر کے حالات پر بات کر سکتے ہیں، کو پہلی ترجیح بنایا ہمارا خطہ پہلے برٹش بلوچستان کہلاتا تھا بعد میں باقی سب نے پاکستان کے ساتھ الحاق کیا ۔

ان کا کہنا تھا کہ احمد یار خان بعد میں پاکستان فیڈریشن کے نمائندے بن گئے،احمد یار خان نے اپنی کتاب میں لکھا کہ مجھ سے ناراضگی ہوئی اور اس کے نتیجے میں میرے بھائی نے مجھے چھوڑ دیا، احمد یار خان کے چھوٹے بھائی نے پاکستان کو تسلیم نہ کیا اور افغانستان ہجرت کر گئے،بلوچستان کا پاکستان کے ساتھ الحاق ایک تاریخی حقیقت ہے ۔

سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان کے نقشے میں دیکھیں تو اصل علاقہ بہت محدود تھا باقی حصہ بعد میں شامل ہوا، بلوچستان کے بارے میں گمراہ کن بیانیہ دنیا کے سامنے حقیقت کو مسخ کرتا ہے،پاکستان اور افغانستان میں وائلنس کو بلوچ شناخت کے ساتھ جوڑنا درست نہیںلاہور اور کوئٹہ کا کوئی مقابلہ نہیں ہے، بلوچستان کے پاس آج تک جو کچھ بھی ہے یہ پاکستان کی پارلیمنٹ نے دئیے ہیں ۔

انہوں نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ نے بلوچستان کو آئین دیا قانون دیا، وائیلینس نے بلوچستان کو کچھ نہیں دیا ہمیشہ یہ ہوتا ہے کہ رئیلٹیز کو پرسپشن میں بدل دیا جاتا ہے، بلوچستان کے کیس میں بھی کچھ ایسا ہی ہے، میڈیا کا کردار بہت اہم ہے، خاص طور پر بلوچستان میں جہاں صحافت بہت مشکل ہے،پاکستان کا میڈیا مظلوم اور محکوم طبقے کی آواز بننے میں ہمیشہ سے مؤثر رہا ہے، جو باتیں 30 سے 40 سال سے اسلام آباد میں کی جاتی رہی ہیں، وہ بلوچستان کی رئیلٹی نہیں بلکہ پرسپشن ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ہم سب ایک دوسرے کو اچھی طرح جانتے ہیں، ہمارے مسائل اور ان کے حل آپس میں جڑے ہوئے ہیں، سیاست میں بولنے سے کوئی نہیں ڈرتا، لیکن حقیقت یہ ہے کہ بلوچستان کی اصل تصویر سامنے نہیں لائی گئی۔

اس دوران سابق صدر سپریم کورٹ بار احسن بھون نے بھی میٹ دی لائر تقریب سے خطاب کیا اور کہاکہ ہمیں امید ہے حکومت بلوچستان لا اینڈ آرڈر کی صورتحال کے لیے مناسب اقدامات ہونے چاہیے، سیاست کے ساتھ ساتھ اولین ترجیح وکلاء کو سہولیات فراہم کرنا ہے، بلوچستان میں وکلاء کی سیکیورٹی کے حوالے سے بھی سہولیات فراہم کرنے کی گزارش ہے۔

Comments are closed.