یمنی حوثی آرمی چیف اسرائیلی حملے میں شہید، انتقام کی دھمکی

یمنی حوثی آرمی چیف اسرائیلی حملے میں شہید، انتقام کی دھمکی

میجر جنرل محمد الغماری کی شہادت کی حوثی گروپ نے تصدیق کر دی، غزہ جنگ کے بعد خطے میں نئی کشیدگی کا خدشہ

صنعا / یروشلم

یمن کے حوثی گروپ کے اعلیٰ ترین فوجی کمانڈر میجر جنرل محمد الغماری اسرائیلی فضائی حملے میں شہید ہو گئے ہیں۔ حوثی قیادت نے ان کی شہادت کی باضابطہ تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایک ’’باوقار جنگ‘‘ میں جان کا نذرانہ تھا، اور دشمن کو ’’سخت ترین انتقام‘‘ کا سامنا کرنا پڑے گا۔

غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق، حوثی فوجی بیان میں کہا گیا ہے کہ جنرل الغماری اپنے 13 سالہ بیٹے اور چند دیگر رفقا کے ہمراہ جامِ شہادت نوش کر گئے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ دشمن کے ساتھ تصادم کے ادوار ابھی ختم نہیں ہوئے، اور صہیونی ریاست کو اپنے جرائم کی سزا بھگتنی ہوگی۔ تاہم بیان میں حملے کی تاریخ یا مقام کی تفصیل فراہم نہیں کی گئی۔

ادھر اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک بیان میں تصدیق کی کہ محمد الغماری اگست میں ہونے والے ایک فضائی حملے میں زخمی ہوئے تھے اور اب انہی زخموں کے باعث جانبر نہ ہو سکے۔

وزیر دفاع کے مطابق یہ حملہ اگست میں کیا گیا تھا جس میں حوثی وزیر اعظم اور ان کی کابینہ کے نصف ارکان بھی ہلاک ہوئے تھے۔

اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے بھی ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ “محمد الغماری اُن دہشت گرد کمانڈروں میں شامل تھے جو اسرائیل کو نقصان پہنچانا چاہتے تھے، ہم ان سب تک پہنچیں گے۔”

میجر جنرل الغماری کی شہادت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب غزہ میں جاری دو سالہ جنگ کے بعد حالیہ دنوں میں ایک عارضی جنگ بندی نافذ ہوئی تھی۔
تاہم حوثیوں نے جنگ کے دوران 758 فوجی کارروائیاں کیں اور 1835 میزائل و ڈرون حملے اسرائیلی اور امریکی مفادات پر کیے۔

حوثی بیانیے کے مطابق یہ کارروائیاں ’’محورِ مزاحمت‘‘ کے تحت کی گئیں، جس میں ایران کی حمایت یافتہ علاقائی تنظیمیں شامل ہیں۔

حوثیوں نے فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی کے طور پر بحیرہ احمر اور خلیج عدن میں اسرائیلی جہاز رانی کو مسلسل نشانہ بنایا، جس کے جواب میں اسرائیلی فضائیہ نے یمن میں شدید بمباری کی۔

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے جنوری میں دوبارہ منصبِ صدارت سنبھالنے کے بعد سات ہفتوں تک جاری امریکی بمباری میں ان کے 300 سے زائد افراد شہید ہوئے۔

اسرائیل نے بھی اگست میں صنعا پر ایک بڑے فضائی حملے کا اعتراف کیا تھا، جس کا ہدف الغماری، وزیر دفاع اور وزیر اعظم سمیت دیگر سینئر قیادت تھی۔

یمن کے شمالی پہاڑی علاقوں سے تعلق رکھنے والا حوثی گروہ گزشتہ ایک دہائی سے دارالحکومت صنعا سمیت ملک کے بیشتر شمالی علاقوں پر قابض ہے۔

2015ء میں سعودی قیادت میں قائم بین الاقوامی اتحاد کی جانب سے کی جانے والی شدید بمباری بھی حوثیوں کو اقتدار سے نہیں ہٹا سکی۔ اس تنازع نے یمن کو عرب دنیا کا بدترین انسانی بحران بنا دیا ہے، جہاں لاکھوں افراد خوراک، ادویات اور بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔

اگرچہ حوثیوں نے براہِ راست اسرائیل کو حملے کا ذمہ دار قرار نہیں دیا، تاہم بیان میں کہا گیا کہ “صہیونی دشمن کو اپنے جرائم کی بازپرس اور سزا ضرور ملے گی۔”

عالمی مبصرین کے مطابق جنرل الغماری کی شہادت نہ صرف حوثی گروہ کے لیے بڑا دھچکا ہے، بلکہ یہ واقعہ غزہ جنگ کے بعد علاقائی امن کوششوں پر بھی گہرے اثرات ڈال سکتا ہے۔

Comments are closed.