غوری ٹاؤن کے گرفتار مالکان سمیت مقامی اراضی مالک چوہدری مسعود کے درمیان نیا معاہدہ ہونے کو تیار

اسلام آباد (شمشاد مانگٹ)متاثرین غوری ٹاؤن کا معاملہ ایک نیا رخ اختیار کرنے کو تیار ۔۔۔پریس کانفرنس جیسی تقریب میں پولیس کی طرف سے اصل حقائق کو پس پردہ رکھنے پر سوالیہ نشان،رات گئے تھانہ کورال میں غوری ٹاؤن کے گرفتار مالکان سمیت مقامی اراضی مالک چوہدری مسعود کے درمیان نیا معاہدہ ہونے کو تیار ذرائع کے مطابق غوری ٹاؤن کے مالکان متنازعہ غوری ٹاؤن کے اندر چوہدری مسعود کی اراضی کے بدلے چوہدری عثمان چوہدری الرحمن اسکو اراضی دیں گئے جبکہ زمین کی مالیت کے مطابق کچھ رقم بھی ادا کریں گئے جسکے بعد ہی غوری ٹاؤن کے مالکان مذکورہ متنازعہ جگہ پر کام کرسکیں گئے اس صلح میں علاقہ کی معروف سیاسی وسماجی شخصیت نے بطور گارنٹی دونوں اطراف سے اپنا کردار ادا آج ہونے والی پریس کانفرنس میں پولیس کی طرف سے ایک نیا رنگ دیا گیا اور مقامی پولیس کی طرف سے صبع ہی ایسی متنازعہ پر کام کرانے کا حکم دے دیا گیا ہے جس پر مسعود جو زمین کا اصل مالک ہے اور ہائیکورٹ سمیت متعدد عدالتوں میں اسی اراضی پر حکم امتناہی جاری ہے اور کیس زیر سماعت ہیں باوثوق ذرائع کے مطابق مقامی تھانے میں ایک پریس کانفرنس ہوئی جس میں متاثرین غوری ٹاؤن نے شرکت کی لیکن ہونے والی اس پریس کانفرنس میں پر ایک بار پھر تحفظات سامنے آگئے ہیں بطور گارنٹی ایک معروف شخصیت نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا دونوں فریقین کے درمیان تھانے میں ہونے والے معاہدہ کو تحریری شکل سمیت اسکو پایہ تکمیل پہنچانے سے پہلے ہی پولیس کی طرف سے متنازعہ زمین پر کام کرانے کا اعلان کرنا سوچ سے بالا تر ہے جب تک غوری ٹاؤن اور مالکان زمین کے درمیان تہہ پا جانے والے معملات کو حتمی قانونی شکل نہیں دی جاتی عدالتی کیسز واپس نہیں لیے جاتے اور متنازعہ اراضی کے بدلے دی جانے والی جگہ کو باضابطہ طور پر بذریعہ انتقال ٹرانسفر نہیں کرایا جاتا اس وقت تک متنازعہ جگہ پر کام کرانا ممکن نہیں ہے یاد رہے کہ غوری ٹاؤن میں رجسڑی انتقال پر ضلعی انتظامیہ سمیت سی ڈی اے نے پابندی عائد کر رکھی ہےیاد رہے اگر پولیس متنازعہ جگہ پر زبردستی کام کرانا چاہتی ہے تو عدالتی حکم کی نافرمانی سمیت آنے والے وقت میں مذید متاثرین غوری ٹاؤن کو مسائل سے دوچار کرسکتی ہےدوسری جانب پولیس متعدد بوگس فائلز کے حوالے سےمتاثرین غوری ٹاؤن کی درخواستوں پر انتظامیہ غوری ٹاؤن کے خلاف مقدمات کا اندراج کر چکی ہے اور پھر انہی متاثرین کو ان بوگس فائلز پر بغیر کسی رجسڑی یا مالکیتی ثبوت کے پلاٹ پر قبضہ کرنے کو کہنا سوچ سے بالاتر ہے یہی درج مقدمات مقامی پولیس کے لیے بھی عدالتوں میں وبال جان بنتے ہوئے نظر آرہے ہیں ۔

Comments are closed.