والدین ہوشیار! اپنے بچوں کا خاص خیال رکھیں ۔ تہلکہ خیز اسکینڈل سامنے آگیا
رحیم یار خان: 100 سے زائد بچوں سے مبینہ زیادتی کرنے والا اسکول ٹیچر گرفتار
رحیم یار خان کی تحصیل خانپور کے نواں کوٹ قصبے میں مبینہ طور پر 100 سے زائد اسکول کے بچوں کے ساتھ زیادتی کرنے والے ٹیچر کو گرفتار کرلیا گیا۔
نجی ٹی وی کے مطابق اس معاملے کا انکشاف اس وقت ہوا جب نواں کوٹ قصبے کے قریبی گاؤں کے ایک رہائشی نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر تھانہ خانپور صدر میں شکایت درج کرائی۔
پولیس کو دیے گئے بیان میں شہری کا کہنا تھا کہ وہ تحصیل لیاقت پور کے موضع سید پور کا رہائشی ہے اور نواں کوٹ میں کاروبار کرتا ہے اور اس کا 14 سالہ کزن نواں کوٹ اسکول میں آٹھویں جماعت کا طالب علم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میرے کزن نے 2 گواہوں کی موجودگی میں بتایا کہ چند روز قبل اس کے پرائیویٹ اسکول کے ٹیچر (چک 195-این پی کے رہائشی) نے اسے زیادتی کا نشانہ بنایا اور اس مکروہ فعل کی ویڈیو بھی بنائی۔
مزید کہا ’وہ اپنے متاثرہ کزن اور دو گواہوں کے ساتھ اس ٹیچر کے پاس گیا جس نے پہلے تو بہانے بنائے لیکن بعد میں اس نے طالب علم سے زیادتی اور ویڈیو بنانے کا اعتراف کرلیا‘۔
مذکورہ شخص کا کہنا تھا کہ جب انہوں نے اس ٹیچر کا موبائل فون چیک کیا تو انہیں کچھ اور لڑکوں کی نازیبا ویڈیوز بھی ملیں، اس ٹیچر نے 5 سے 6 ماہ قبل میرے کزن کو زیادتی کا نشاہ بنایا تھا اور دوسرے لڑکوں کی قابل اعتراض ویڈیوز بنائی تھیں، لہذا پولیس کو اس جرم پر کارروائی کرنی چاہیے۔
بعد ازاں، اس معاملے کا انکشاف علاقے کے سماجی حلقوں میں ہوا تو پولیس نے تھانہ صدر خانپور میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعات ’376 آئی آئی آئی‘ اور ’292‘ کے تحت فرسٹ انفارمیشن رپورٹ درج کرکے ملزم کو گرفتار کر لیا۔
متاثرہ طالب علم کے کزن نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے بتایا ’پرائیویٹ اسکول عرفان چوہدری نامی شخص چلا رہا ہے جو نواں کوٹ کا رہائشی ہے، جہاں 23 خواتین اساتذہ جب کہ پرنسپل اور ملزم سمیت 2 مرد اساتذہ پڑھاتے ہیں‘
انہوں نے کہا کہ طلبہ کی اچھی تعداد کی وجہ سے پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن (پی ای ایف) نے اسکول کو اپنے انتظامی کنٹرول میں لے لیا جب کہ پولیس نے ان کی شکایت پر فوری کارروائی کی۔
متاثرہ طالب علم کے ایک اور رشتے دار نے نجی ٹی وی کو بتایا کہ اس بات کا امکان ہے کہ ملزم ڈارک ویب اور پورنوگرافی کے پلیٹ فارمز کے ساتھ رابطے میں تھا۔
انہوں نے کہا کہ ملزم کے موبائل فون میں ایک ہزار سے زائد قابل اعتراض ویڈیوز موجود تھیں جن میں سے تقریباً 250 ویڈیوز نواں کوٹ اسکول کے لڑکوں کی تھیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان کے قبیلے کے کچھ بزرگ تھانہ صدر جا رہے ہیں، جہاں وہ پولیس کی موجودگی میں ملزم کے بزرگوں سے اس معاملے پر بات چیت کریں گے، کیونکہ وہ بدنامی سے بچنے کے لیے اس معاملے کو طے کرنا چاہتے ہیں۔
دوسری جانب، پولیس ترجمان ذیشان رندھاوا نے نجی ٹی وی کے نمائندے کو بتایا کہ ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر عرفان علی سموں نے اسکول ٹیچر کے جنسی اسکینڈل کا نوٹس لیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملزم کی گرفتاری کے بعد اس کا موبائل فون فرانزک کے لیے بھیج دیا گیا ہے اور اس کیس کی میرٹ پر تفتیش کے لیے تمام تکنیکی پہلوؤں کو استعمال کیا جائے گا۔
Comments are closed.