“پانی کی جنگ: بھارت کا نیا محاذ اور پاکستان کی بقا کا سوال”

“پانی کی جنگ: بھارت کا نیا محاذ اور پاکستان کی بقا کا سوال”

تحریر: لیاقت علی

کبھی قومیں بندوقوں سے فتح ہوتی تھیں، کبھی سرحدوں پر فوجیں آمنے سامنے کھڑی ہوتی تھیں، مگر اب دشمن نے ہتھیار بدل دیے ہیں۔ بھارت اب پاکستان کے گلے پر پانی کی تلوار رکھ چکا ہے۔ سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ معطل کر دینا، کشمیر میں پانی روکنے کے منصوبے تیز کرنا، اور دریائے چناب کے بہاؤ کو محدود کرنا یہ سب اس بات کے اشارے ہیں کہ بھارت اس بار جنگ کی تیاری بندوق سے نہیں، پانی سے کر رہا ہے۔لیکن بھارت یہ نہ بھولے کہ وہ پاکستان سے ٹکرا رہا ہے — اس ملک سے، جس کی بنیاد لا الٰہ الا اللّٰہ پر رکھی گئی، جس نے ٹینکوں پر بھی کلمہ طیبہ کے ساتھ حملہ کیا، اور جو قوم شہادت کو زندگی سے زیادہ عزیز رکھتی ہے۔بھارت سمجھتا ہے کہ وہ پاکستان کو پانی سے محروم کرکے گھٹنے ٹکوا لے گا؟ نہیں، وہ یہ بھول گیا کہ پاکستان صرف ایک فوجی طاقت نہیں، بلکہ ایک ایٹمی ریاست بھی ہے۔
ہمارا نیوکلیئر پروگرام دفاع کے لیے ہے، مگر جب وجود پر حملہ ہو جب پانی روکا جائے، جب زمینیں بنجر ہوں، جب بچوں کے ہونٹوں پر پیاس کا قفل لگے تب یہ دفاعی ہتھیار جارحانہ قوت میں بدل سکتا ہے۔پاکستان نے ہمیشہ امن کی بات کی، مگر اسے ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے۔ ہماری فوج، ہماری ایجنسیز، اور ہمارے نوجوان سب تیار بیٹھے ہیں۔ ہمیں نہ تو بھارت کی جھوٹی معیشت سے ڈر ہے، نہ اس کے فلمی بیانیے سے، نہ اس کی لابنگ سے۔ یہ قوم اس وقت بھی ڈٹی رہی جب پورا مغرب افغانستان کے بارڈر پر آ چکا تھا، اور یہ اس وقت بھی کھڑی ہے۔ہم جانتے ہیں کہ بھارت چاہتا ہے کہ پاکستان کو داخلی سطح پر کمزور کیا جائے معیشت سے لے کر سیاست تک، اور اب قدرتی وسائل تک۔ لیکن بھارت سن لے اگر تم نے ہمارے دریاؤں کا رخ موڑا، تو ہم تمہارے شہروں کا رخ موڑ دیں گے۔اگر تم نے ہماری زمین کو بنجر کیا، تو ہم تمہارے ایوانوں کو راکھ کر دیں گے۔اگر تم نے پاکستان کو پیاسا مارنے کی کوشش کی، تو ہم تمہیں تاریخ سے مٹا دیں گے۔پاکستان صرف ایک ملک نہیں یہ ایک نظریہ ہے، یہ ایک قربانی کی داستان ہے، یہ لاکھوں شہداء کے لہو سے سینچی گئی زمین ہے۔ اور جس قوم نے لاشیں اٹھا کر آزادی حاصل کی ہو، وہ قوم مرنے سے نہیں ڈرتی، وہ مٹنے سے نہیں گھبراتی بلکہ وہ لڑنا جانتی ہے، اور فتح کرنا بھی۔ہماری فوج صرف بارڈر پر نہیں، دلوں میں بسی ہے۔ ہماری طاقت صرف ٹینکوں میں نہیں، دعاؤں میں ہے۔ ہم وہ قوم ہیں جسے مایوسی مار نہیں سکتی، کیونکہ ہمیں اپنے رب پر یقین ہے — اور وہ رب ظالموں کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دیتا۔آج بھارت نے پانی کو ہتھیار بنایا ہے، کل شاید ہوا کو بھی روکے گا۔ مگر وہ یہ بھول رہا ہے کہ قدرت کے فیصلے انسان کے ہاتھ میں نہیں اور جو قوم رب کی رسی تھامے ہو، اسے کوئی زمین پر نہیں جھکا سکتا۔اگر جنگ ہوئی تو یہ صرف پانی کی نہیں ہو گی — یہ نظریے، غیرت اور بقا کی جنگ ہو گی۔ اور پھر کوئی دہلی، کوئی ممبئی، کوئی چنئی محفوظ نہ رہے گا۔ہم امن چاہتے ہیں، مگر عزت کے ساتھ۔ اگر تم نے ہمیں زندگی کا حق نہ دیا، تو ہم تمہیں جینے کا حق چھین لیں گے۔

Comments are closed.