بھارتی مظالم سے تنگ أ کر فضل أباد پونچھ سے ہجرت کر کے…

راولاکوٹ (بیورورپورٹ) 1965 بھارتی مظالم سے تنگ أ کر فضل أباد پونچھ سے ہجرت کر کے ہجیرہ کے گاوں کیلوٹ أکر أباد ہوٸے تھے چند با اثر غنڈہ گرد عناصر یہاں بھی چین سے رہنے نہیں دیتے مقامی انتظامیہ با اثر افراد کی لونڈی بنی ہوٸی ہے اسسٹنٹ کمشنر ہجیرہ کا کہنا ہے کہ أپ مہاجر ہیں أپ کو اظہار راٸے کا حق نہیں عادی جراٸم پیشہ افراد نے ہمارا جینا محال کر رکھا ہے أٸے روز مار پیٹ کرتے ہیں۔کمیشن نے أ کر حقائق جاننے کی بجائے حراساں کیا اور ہمیں سماعت ہی نہیں کیا ۔ بار بار مہاجر کا لفظ استعمال کر کے تذلیل کی جاتی ہے اسسٹنٹ کمشنر ہجیرہ نے ہتھک آمیز رویہ اختیار کر رکھا ہے ان خیالات کا اظہار ہجیرہ کے رہاٸشی خورشید احمد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوٸے کیا خورشید احمد کا کہنا ہے کہ ہم 1965 کے مہاجر ہیں اس وقت سے لے کر ہمارا خاندان یہاں آباد ہے مہاجر کالونی میں الاٹمنٹ نہ کی گئی تو یہاں موجود معززین علاقہ نے یہاں جگہ دی 1965 سے یہاں آباد ہیں اور اپنی ساری جمع پونجی دو مکانوں پر لگا رکھی ہے 5/6 سال قبل سرفراز نامی شخص نے پڑوس میں 10کنال زمین خریدی اور ساتھ موجود نالے پر قبضہ کرنے کی کوشش کی ایکسیویٹر مشین سے نالہ بھرنا شروع کیا اور نالے میں کھیت بنا کر مداخلت شروع کی جس پر بار بار منع کیا کہ شاملات نالہ ہے غیر ممکن ہے مداخلت نہ کریں۔ کچھ ماہ قبل سرفراز نے جگہ حاصل کرنے کے لئے عدالت سے رجوع کیا ۔ عدالت نے بھی کیس کو خارج کیا اور فیصلہ دیا کہ مداخلت نہ کرے ۔ مورخہ 21 اکتوبر کی صبح سرفراز اور اس کے دو بیٹوں نے ہجیرہ سے أ کر ہمارے گھر کے سامنے سے قبضہ کی نیت سے نالے سے درخت کاٹنے شروع کیے منع کرنے پر گالم گلوچ شروع کر دی میں گھر سے نکل کر آیا تو تینوں باپ بیٹے جو جھگڑا کرنے کی نیت سے آئے تھے نے حملہ کیا اور سر پر کلہاڑی کا وار کر کے زخمی کیا اور تشدد شروع کیا میرے بوڑھے والد موقع پر پہنچے تو حسام سرفراز عرف ادریس نے وار کرتے ہوئے والد محترم کی ٹانگ کی ہڈی توڑ دی ۔ ہمہیں تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال ہجیرہ لایا گیا وہاں سے راولاکوٹ اور پھر راولپنڈی ریفر کر دیا گیا ۔ملزمان کے خلاف ایف آئی آر کے لئے درخواست دی تو ملزمان نے پولیس کے ساتھ ملکر درخواست میں ٹیمپرنگ کر کے نام مٹا کر ادریس کو اویس بنا کر ملزم کو بچانے کی کوشش کی اور اس کو تاحال گرفتار نہیں کیا گیا اس کے متعلق ایس ایس پی پونچھ کو بھی درخواست دی ہے ۔ ملزمان چونکہ عادی مجرم ہیں اور انہیں پولیس آفیسران چند بیوروکریٹس اور سیاسی آشیر باد حاصل ہے نے جعلی میڈیکل بنوا کر کر اس ایف آئی آر یعنی ایک وقوعہ کی دو ایف آئی آر کرائی ہیں جس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں میرے خاندان کو حراساں کیا جا رہا ہے ۔محکمہ مال نے موقع ملاحظہ کیا اور رپورٹ دی کہ ملزمان سرفراز وغیرہ مداخلت کر رہے ہیں ملزمان کا گھر ہجیرہ ہے وہاں سے تین کلومیٹر سفر کر کے حملہ اور ہوئے ۔ ہم نے عدالت سے بھی رجوع کیا ہوا ہے امید ہے کہ وہاں سے انصاف ملے گا اس رپورٹ کے خلاف ملزمان نے بیوروکریٹس کا اور اپنا سیاسی اثر و رسوخ استعمال کر کے اپنی پسند کا کمیشن بنوایا ۔جنہوں نے موقع پر پہنچتے ہی ہمیں حراساں کرنا شروع کر دیا ، موقع پر کمیشن کی آمد ایسے تھی جیسے ملازم نہیں واٸسرائے ہند تشریف لائے ہیں ۔ ہمارے والد جو زخمی ہیں ویل چیئر پر انتظار کرتے رہے مگر انہیں بھی نہیں سماعت نہ کیا گیا ۔اور نہ ہی ہمارے متعلقہ گواہوں کو سماعت کیا گیا بلکہ یہ کہہ کر نظر انداز کیا گیا کہ آپ مہاجر ہو ۔اے سی ہجیرہ نے مکمل ایک فریق کا کردار ادا کیا ملزمان کی طرف سے دیے گٸے لوگوں کے نام سے بلا کر بیانات لئے گٸے اے سی ہجیرہ کا کہنا تھا کہ ہمیں وزیر مال کی کال آئی ہے ۔کمیشن کا رویہ انتہائی ہتھک أمیز تھا ۔ ان کی تقرریوں سے پہلے ان کی تربیت کی جائے اخلاقیات، ملازم اور واٸسرائے کا فرق سمجھا کر بھرتی کیا جائے۔ ملزمان اپنا اثر و رسوخ استعمال کر کے ہمیں بے دخل کرنے اور مکان پر پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں جبکہ ملزمان خود مہاجر ہیں اور کبھی بھی علاقہ پاکستان میں مقیم نہیں ہوئے جبکہ مہاجر مقیم پاکستان کے ڈومیسائل بنوائے ہوئے ہیں جعل سازی اور بیوروکریسی کی مدد سے انہیں ڈومیسائلوں پر یہاں ملازمت بھی کر رہے ہیں ہم ریاست جموں و کشمیر کے درجہ اول کے شہری ہیں مگر ہمیں یہاں مہاجر کا طعنہ دیا جا رہا ہے ۔جبکہ خود بھی مہاجر ہی ہیں مگر آئے روز جعلی کیسوں میں الجھا کر حراساں کیا جا رہا ہے۔ موجودہ حالات میں ہمارا یہاں رہنا مشکل ہے ہمارے خاندان کو ان سے جان و مال کا خطرہ ہے اگر ہمارے کسی فرد کو کوئی نقصان پہچانے کی کوشش کی گئی تو اس کی زمہ دار مقامی انتظامیہ ہو گی اگر ہمارے لئے یہاں دو مکانات کی جگہ نہیں تو ہمیں راہداری دی جائے تا کہ ہم اپنی آبائی علاقہ میں واپس جا سکیں ۔ہماری وزیراعظم آزاد کشمیر ، چیف سیکرٹری آزاد کشمیر ۔ائی جی پولیس آزاد کشمیر سے سے درخواست ہے کہ ہمیں انصاف دیا جائے یا راہداری دی جائے ورنہ ہم اپنے خاندان کو لے کر کراسنگ پوائنٹ تیتری نوٹ پر دھرنا دیں گے

Comments are closed.