میانمار میں سائبر کرائم کے مرکز کیخلاف فوجی آپریشن پر پاکستانیوں سمیت 700 افراد تھائی لینڈ فرار

میانمار میں سائبر کرائم کے مرکز کیخلاف فوجی آپریشن پر پاکستانیوں سمیت 700 افراد تھائی لینڈ فرار

نیپیڈاو

میانمار کی فوج کی جانب سے بدنام زمانہ سائبر کرائم کمپاؤنڈ کے خلاف آپریشن شروع کیے جانے کےبعد پاکستانیوں سمیت غیرملکی فرار ہوکر تھائی لینڈ پہنچ گئے۔

عالمی خبر رساں اداروں رائٹرز اور اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق تھائی فوج نے بتایا کہ 700 غیرملکی اس وقت تھائی لینڈ پہنچے جب میانمار کی فوج نے چین کی پشت پناہی سے چلنے والے کے کے پارک (KK Park) نامی بدنام زمانہ سائبر کرائم کمپاؤنڈ کے خلاف آپریشن شروع کیا۔

فوج کے مطابق، 677 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے، جن میں 618 مرد اور 59 خواتین شامل ہیں، جو تاک صوبے میں سرحد عبور کر کے داخل ہوئے تھے ۔

بیان میں کہا گیا کہ میانمار کی فوج نے کے کے پارک پر قبضہ کر لیا ہے اور علاقے کی تلاشی لے رہی ہے، جس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں لوگ تھائی لینڈ کی طرف بھاگے۔

تھائی فوج نے بتایا کہ ان افراد کے خلاف قانونی کارروائی اور اسکریننگ جاری ہے، اور اگر موجودہ حراستی جگہیں ناکافی ثابت ہوئیں تو اضافی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ گروہ زیادہ تر بھارت اور چین کے شہریوں پر مشتمل ہے، جبکہ کم تعداد میں افراد ویتنام، پاکستان، انڈونیشیا اور دیگر ممالک سے تعلق رکھتے ہیں۔

میانمار کا کے کے پارک ایک بدنام علاقہ ہے جسے بین الاقوامی قانون نافذ کرنے والے ادارے اور سفارت کار سائبر فراڈ کے مرکز کے طور پر جانتے ہیں۔

یہ کمپاؤنڈز زیادہ تر چینی جرائم پیشہ گروہوں کے زیر انتظام ہیں اور مقامی ملیشیا گروپوں کی نگرانی میں ہیں جو میانمار کی فوج کے اتحادی ہیں۔

تھائی لینڈ، میانمار، لاؤس اور کمبوڈیا کے سرحدی علاقے کووِڈ-19 کے بعد سے آن لائن فراڈ کے بڑے مراکز بن گئے ہیں۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق، ان مراکز میں لاکھوں جبری مزدوروں سے کام لے کر اربوں ڈالر کمائے گئے ہیں۔

ان وسیع مراکز میں، جہاں انٹرنیٹ فراڈیے ’ رومانوی’ اور ’ کاروباری’ دھوکے کے ذریعے لوگوں کو نشانہ بناتے ہیں، میانمار کی خانہ جنگی (جو 2021 کی فوجی بغاوت کے بعد شروع ہوئی) کے دوران بھرپور انداز میں ترقی ہوئی۔

فروری میں شروع ہونے والے ایک بڑے کریک ڈاؤن میں تقریباً سات ہزار کارکنوں کو واپس بھیجا گیا، اور تھائی لینڈ نے سرحد پار انٹرنیٹ بلاک نافذ کیا۔

تھائی لینڈ کے تاک صوبے کے نائب گورنر ساوانت سریاکل نا آیوتھایا نے بتایا کہ جمعرات کی صبح تک 677 افراد ’ اسکیم سینٹر’ سے فرار ہو کر موی ندی پار کر کے تھائی لینڈ میں داخل ہو چکے ہیں۔

جمعرات کی صبح ایک اور 100 سے زائد افراد کا گروپ میانمار کی جانب سے تھائی لینڈ کی سرحد پر موجود تھا، جن میں سے اکثر کے پاس سوٹ کیس اور بیگ تھے۔

علاقے کے ایک ڈرائیور نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ تقریباً 700 افراد نے رات کے اندھیرے میں غیر قانونی طور پر سرحد پار کی۔

اگرچہ ان مراکز میں کئی کارکنوں کو جبراً لایا جاتا ہے، لیکن ماہرین کے مطابق کچھ لوگ خود مرضی سے بھی آتے ہیں تاکہ اس غیر قانونی مگر منافع بخش صنعت میں زیادہ کمائی حاصل کر سکیں۔

ساوانت کے مطابق، امیگریشن پولیس اور فوج نے انسانی بنیادوں پر مدد فراہم کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تمام افراد ’ اسکریننگ کے عمل’ سے گزریں گے تاکہ معلوم ہو سکے کہ آیا وہ انسانی اسمگلنگ کے شکار ہیں یا غیر قانونی سرحد پار کرنے کے جرم میں ملوث۔

انڈونیشیا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی انتارا کے مطابق 20 انڈونیشی شہریوں نے بدھ کی شام تک موی ندی پار کر کے تھائی لینڈ میں پناہ حاصل کر لی تھی۔

ماہرین کے مطابق، میانمار کی فوج طویل عرصے سے ان فراڈ مراکز سے چشم پوشی کرتی رہی ہے کیونکہ ان سے ہونے والا منافع اس کے اتحادی ملیشیا گروہوں کو جاتا ہے۔

چین، جو میانمار کی فوج کا اہم حامی ہے، اپنے شہریوں کے متاثر ہونے کے باعث ان دھوکا دہی کے نیٹ ورکس کو بند کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہا ہے۔

تاہم، ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ فوجی کارروائیاں محض ظاہری اقدامات ہیں تاکہ چین کو مطمئن کیا جا سکے، جبکہ اصل منافع متاثر نہ ہو۔

مقامی ملیشیا کے ایک اہم رہنما ساو ٹن ون نے کہا:’ خبروں کے بعد ہمارے لیے ضروری ہو گیا کہ اس معاملے کو احتیاط سے حل کیا جائے۔ فوج کی جانب سے دباؤ ہے، اسی لیے ہم نے لوگوں کو ‘برے کام جاری رکھنے’ سے خبردار کیا ہے۔’

جنوب مشرقی ایشیا میں یہ بین الاقوامی دھوکہ دہی کی صنعت تیزی سے بڑھ رہی ہے، اور اندازہ ہے کہ ہزاروں افراد اس میں ملوث ہیں۔

اقوامِ متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق، 2023 میں اس خطے میں متاثرہ افراد سے 37 ارب ڈالر تک کا نقصان ہوا، جبکہ حقیقی عالمی نقصان اس سے کہیں زیادہ ہے۔

تھائی لینڈ کے اینٹی منی لانڈرنگ آفس نے بدھ کو کمبوڈین سینیٹر اور کاروباری شخصیت لی یونگ فت کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے 70 ملین بات (تقریباً 2.1 ملین ڈالر) کے اثاثے ضبط کیے۔

امریکہ نے بھی گزشتہ سال لی یونگ فت پر انسانی اسمگلنگ اور سائبر فراڈ مراکز سے متعلق الزامات پر پابندیاں عائد کی تھیں۔

بدھ کے روز، تھائی لینڈ کے نائب وزیر خزانہ وورا پیک تنیاؤونگ نے استعفیٰ دے دیا، جب ان پر کمبوڈین سائبر فراڈ نیٹ ورکس سے تعلق کے الزامات سامنے آئے۔

آج کمبوڈیا کے حکام نے 57 جنوبی کوریائی اور 29 چینی شہریوں کو سائبر فراڈ میں ملوث ہونے پر گرفتار کیا، جبکہ گزشتہ ہفتے 64 جنوبی کوریائیوں کو بھی اسی الزام میں ملک بدر کیا گیا تھا۔

Comments are closed.