سندھ میں ڈینگی بے قابو، 24 گھنٹوں میں 4 اموات ، 1200 نئے کیسز رپورٹ

سندھ میں ڈینگی بے قابو، 24 گھنٹوں میں 4 اموات ، 1200 نئے کیسز رپورٹ

کراچی

ڈینگی بخار کی صورتحال دن بدن بگڑتی جا رہی ہے کیونکہ محکمہ صحت نے منگل کو مزید 4 مریضوں کی موت کی تصدیق کردی۔

محکمہ صحت کے جاری کردہ تازہ اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ اب تک صوبے میں ڈینگی بخار سے 20 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں سے 4 اموات گزشتہ 24 گھنٹوں میں رپورٹ ہوئیں، جبکہ ایک ہی دن میں 1200 سے زائد نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔

محکمہ صحت کی جانب سے اگرچہ 20 اموات کی تصدیق کی گئی ہے، تاہم غیر سرکاری ذرائع کے مطابق کراچی اور حیدرآباد میں اموات کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اکتوبر میں سندھ میں 13 اموات رپورٹ ہوئیں، جن میں حیدرآباد میں 4، ٹنڈو محمد خان میں ایک، کورنگی میں ایک، ملیر میں 3، کراچی شرقی میں 2 اور کراچی غربی میں 2 افراد لقمہ اجل بنے۔

صوبائی سیکریٹری صحت ریحان بلوچ نے ایک وضاحتی بیان میں کہا کہ ’ان مریضوں میں سے کئی کو پہلے سے سنگین طبی مسائل لاحق تھے، جن کی وجہ سے ان کی حالت مزید خراب ہوئی‘۔

انہوں نے بتایا کہ تمام اموات کا ہسپتالوں کی کمیٹیوں نے تفصیلی جائزہ لیا، اور مکمل جانچ پڑتال کے بعد ہی ڈینگی بخار کو موت کی وجہ قرار دیا گیا، انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ غیر تصدیق شدہ خبروں پر یقین نہ کریں۔

ریحان بلوچ نے یہ بھی کہا کہ ’بین الاقوامی سطح پر ایک نئی وائرل تبدیلی رپورٹ ہوئی ہے، جو بعض کیسز میں بیماری کی شدت میں اضافے کا باعث بن سکتی ہے‘۔ ان کے مطابق ڈینگی ریسپانس سیل مکمل طور پر فعال ہے، فیلڈ آپریشن جاری ہیں، اور ہسپتالوں کی گنجائش بڑھائی جا رہی ہے۔

تاہم ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ موجودہ صورتحال پر قابو پانے کے لیے ہنگامی بنیاد پر مچھر تلف کرنے کی مہمات اور عوامی آگاہی کی ضرورت ہے۔

ماہرین کے مطابق پیچیدگیاں زیادہ تر سیلف میڈیکیشن اور جسم میں پانی کی کمی کی وجہ سے پیدا ہوتی ہیں، کچھ ادویات، مثلاً دردکش ادویہ اور اینٹی بایوٹکس، پلیٹ لیٹس کی تعداد کم کر سکتی ہیں جس سے خون بہنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

ڈینگی، جو ایڈیِس ایجپٹائی مچھر کے ذریعے پھیلنے والا وائرس ہے، سندھ میں ہر سال صحت عامہ کا ایک بڑا مسئلہ بن کر سامنے آتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈینگی کیسز میں اضافے کی بنیادی وجوہات میں جراثیم کش اسپرے کی کمی اور مون سون بارشوں کے بعد جمع شدہ پانی کی بروقت نکاسی نہ ہونا شامل ہے۔

زیادہ تر مریضوں میں ڈینگی کی علامات مبہم ہوتی ہیں یا بالکل ظاہر نہیں ہوتیں، اور وہ ایک سے دو ہفتوں میں صحت یاب ہو جاتے ہیں، علامات میں تیز بخار، شدید سر درد، آنکھوں کے پیچھے درد، پٹھوں اور جوڑوں میں درد، متلی، الٹی اور جلد پر خارش یا دانے شامل ہو سکتے ہیں۔

Comments are closed.