حکومت نے تین ماہ میں 110 ارب روپے اضافی پٹرولیم لیوی وصول کرلی، مالی نظم برقرار رکھنے کا دعویٰ

حکومت نے تین ماہ میں 110 ارب روپے اضافی پٹرولیم لیوی وصول کرلی، مالی نظم برقرار رکھنے کا دعویٰ

اسلام آباد

شمشاد مانگٹ

وفاقی حکومت نے جولائی سے ستمبر 2025 کے دوران عوام سے 110 ارب روپے کی اضافی پٹرولیم لیوی وصول کرلی۔ وزارتِ خزانہ کی دستاویز کے مطابق رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں پٹرولیم لیوی کی مد میں 371 ارب روپے جمع کیے گئے، جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے 261 ارب روپے کے مقابلے میں 42.12 فیصد زیادہ ہیں۔

وزارتِ خزانہ کے مطابق لیوی میں یہ اضافہ آئی ایم ایف کے مالیاتی اہداف کے تحت محصولات بڑھانے کے لیے کیا گیا۔ دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ آئی ایم ایف کی شرط کے مطابق پاکستان نے پہلی سہ ماہی میں 1.6 فیصد بلحاظ جی ڈی پی بجٹ سرپلس برقرار رکھا، جبکہ پرائمری بیلنس 2.7 فیصد ریکارڈ کیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق قرضوں پر سود کی ادائیگیوں پر حکومت نے 1 ہزار 377 ارب روپے جبکہ دفاعی اخراجات کی مد میں 447 ارب روپے خرچ کیے۔ اسی عرصے میں حکومتی آمدن 6 ہزار 200 ارب روپے اور اخراجات 4 ہزار 80 ارب روپے رہے، جبکہ 2 ہزار 119 ارب روپے نئے قرض لیے گئے۔

مرکزی بینک (اسٹیٹ بینک) کا منافع 2 ہزار 428 ارب روپے رہا، جو بجٹ خسارے کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوا۔

دستاویز کے مطابق کاربن لیوی کی مد میں 10 ارب روپے اور الیکٹرک وہیکل ایڈاپشن لیوی کی مد میں 3 ارب روپے حاصل کیے گئے۔ اسی مدت میں پنشنز پر 249 ارب روپے، سول حکومت کے اخراجات پر 161 ارب روپے اور سبسڈیز پر 119 ارب روپے خرچ کیے گئے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مقامی قرضوں پر سود کی ادائیگیوں کے لیے 1 ہزار 176 ارب روپے مختص کیے گئے۔ این ایف سی ایوارڈ کے تحت چاروں صوبوں کو مجموعی طور پر 1 ہزار 775 ارب روپے منتقل کیے گئے، جن میں پنجاب کا حصہ 882 ارب، سندھ کا 441 ارب، خیبرپختونخوا کا 287 ارب اور بلوچستان کا 164 ارب روپے رہا۔

پہلی سہ ماہی میں تمام صوبوں نے بجٹ سرپلس ظاہر کیا ، پنجاب نے 441 ارب روپے، سندھ نے 208 ارب روپے، خیبرپختونخوا نے 77 ارب روپے اور بلوچستان نے 53 ارب روپے کا بجٹ سرپلس دیا۔

اقتصادی ماہرین کے مطابق حکومت کا مالی نظم اگرچہ بظاہر مستحکم نظر آ رہا ہے، تاہم پٹرولیم لیوی میں اضافے سے عوام پر مہنگائی کا دباؤ مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔

Comments are closed.