اسلام آباد اور راولپنڈی میں ڈینگی وائرس کا حملہ ، اسپتالوں میں بیڈز کی کمی اور ادویات کی نایابی سے شہری پریشان
اسلام آباد
شمشاد مانگٹ
جڑواں شہروں اسلام آباد اور راولپنڈی میں ڈینگی وائرس کے کیسز میں ایک بار پھر خطرناک حد تک اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ رواں ہفتے کے دوران ڈینگی سے متاثرہ مریضوں کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے اسپتالوں پر دباؤ بڑھ گیا ہے اور کئی جان لیوا کیسز کی تصدیق بھی ہو چکی ہے۔
پمز اسپتال اسلام آباد، پولی کلینک، ہولی فیملی اسپتال، بینظیر بھٹو اسپتال اور ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر اسپتال راولپنڈی مریضوں سے بھر گئے ہیں۔ اسپتالوں میں بیڈز کی کمی اور ادویات کی نایابی نے عوام کو مزید مشکلات میں مبتلا کر دیا ہے۔ طبی عملہ اور انتظامیہ نے خبردار کیا ہے کہ اگر اس صورتحال پر فوری قابو نہ پایا گیا تو بحران سنگین صورت اختیار کر سکتا ہے۔
علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ ضلعی انتظامیہ اور محکمہ صحت کی جانب سے صرف نمائشی اقدامات کیے جا رہے ہیں، جیسے چھوٹے دکانداروں کے خلاف کارروائیاں۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ اسپرے، صفائی ستھرائی، کھڑے پانی کی نکاسی اور عوامی آگاہی مہم جیسے بنیادی اقدامات تقریباً نہ ہونے کے برابر ہیں۔
شہریوں کی شکایات کے باوجود محکمہ صحت پنجاب، ضلعی انتظامیہ راولپنڈی، میٹروپولیٹن کارپوریشن اسلام آباد (ایم سی آئی )، راولپنڈی ویسٹ مینجمنٹ کمپنی (RWMC) اور انٹی ملیریا ڈپارٹمنٹ کے حکام ایک دوسرے پر ذمہ داری ڈالنے میں مصروف ہیں۔ اس صورتحال میں عوام کا کہنا ہے کہ حکومت اور متعلقہ ادارے متاثرین کے لیے مناسب ریلیف فراہم کرنے میں ناکام ہو چکے ہیں، جس کے نتیجے میں مریض علاج کے لیے مارے مارے پھر رہے ہیں۔
شہریوں کی جانب سے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا جا رہا ہے اور انہوں نے وزیرِ اعلیٰ پنجاب، چیف کمشنر اسلام آباد، کمشنر راولپنڈی، ڈپٹی کمشنرز، اور سیکریٹری صحت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فی الفور انسدادی اقدامات شروع کریں، اسپتالوں کو درکار ادویات اور سہولیات فراہم کریں، اور ڈینگی وائرس کے خاتمے کے لیے ایک جامع حکمت عملی تیار کریں تاکہ مزید قیمتی جانوں کا ضیاع نہ ہو۔
Comments are closed.