اسلام آباد کے پوشش سیکٹرز میں منشیات فروشی اور جسم فروشی عروج پر ،انتظامیہ خاموش

اسلام آباد کے پوشش سیکٹرز میں منشیات فروشی اور جسم فروشی عروج پر ،انتظامیہ خاموش

اسلام آباد

شمشاد مانگٹ

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے مختلف پوشش سیکٹرز جرائم پیشہ عناصر کی محفوظ پناہ گاہ بن چکے ہیں، جہاں منشیات فروشی، جسم فروشی اور دیگر غیر اخلاقی سرگرمیاں کھلے عام جاری ہیں۔ ان سیکٹرز میں موجود درجنوں کافی شاپس، کیفے اور مساج سینٹرز کے پردے میں جرائم کا منظم نیٹ ورک کام کر رہا ہے، لیکن متعلقہ ادارے اس صورتحال پر مکمل خاموش دکھائی دیتے ہیں۔

مقامی ذرائع کے مطابق ان کیفے اور سینٹرز میں نہ صرف نشے کی مختلف گولیاں، منشیات اور آئس فروخت کی جاتی ہیں بلکہ جسم فروش خواتین کو باقاعدہ دعوت دے کر غیر اخلاقی تقریبات کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ نیم برہنہ لڑکیوں کو تشہیری تقریبات میں استعمال کیا جاتا ہے تاکہ کیفے اور مساج سینٹرز کی اشتہاراتی تشہیر (ایڈورٹائزمنٹ) کی جا سکے۔ اس کے  ساتھ ساتھ جوا بھی بڑے پیمانے پر کیا جانے کا انکشاف ہوا ہے ، جو ان لائن اور تاش کے پتوں اور دیگر حالات استعمال کر کے کھیلا جاتا ہے ، جوئے کی وجہ سے بڑی کاروباری شخصیات کو تباہی کی طرف لے جایا جا رہا ہے ، جوا بازوں نے اپنے باقاعدہ ٹاؤٹ رکھے ہوئے ہیں سبز باغ دکھانے کے لیے۔

یہ مراکز رات گئے تک کھلے رہتے ہیں، جہاں نو جوان نسل کو نشے اور بدکاری کی دلدل میں دھکیلا جا رہا ہے۔ ان جگہوں پر نہ صرف منشیات کے سوداگر سرگرم ہیں بلکہ غیر ملکی خواتین کو بھی لایا جاتا ہے جو مختلف ہوٹلوں اور گیسٹ ہاؤسز میں ٹھہرتی ہیں۔

عوامی حلقوں نے اسلام آباد پولیس، ضلعی انتظامیہ، ایف آئی اے، اینٹی نارکوٹکس فورس (ANF)، وزارتِ داخلہ، اور پیمرا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر اس بڑھتے ہوئے ناسور کے خلاف مشترکہ کارروائی کریں۔

متعلقہ اداروں کی ذمہ داری

 اسلام آباد پولیس : ان غیر قانونی سرگرمیوں پر فوری چھاپے مارنے اور گرفتاریاں یقینی بنانے کی پابند ہے۔

 ضلعی انتظامیہ (ڈی سی آفس) : غیر قانونی کیفے، شاپس اور مساج سینٹرز کو سیل کرنے کی ذمہ دار ہے۔

 ایف آئی اے (Federal Investigation Agency) : غیر ملکیوں کی آمد، قیام، اور انسانی اسمگلنگ کے پہلو کی تحقیقات کرے۔

اینٹی نارکوٹکس فورس (ANF) : منشیات کی ترسیل اور استعمال کے خلاف مؤثر کارروائی کرے۔

 پیمرا (PEMRA) : ان مراکز کی تشہیر کرنے والے سوشل میڈیا یا ٹی وی چینلز کے خلاف ایکشن لے۔

 وزارتِ داخلہ : تمام اداروں کے مابین رابطہ کاری اور نگران کردار ادا کرے تاکہ اسلام آباد کو جرائم سے پاک بنایا جا سکے۔

اسلام آباد کے شہریوں کا کہنا ہے کہ دارالحکومت، جو کہ حکومتی اداروں اور قانون نافذ کرنے والے محکموں کا مرکز ہے، وہاں ایسی سرگرمیوں کا فروغ ریاستی عملداری پر سوالیہ نشان ہے۔

شہریوں نے وزیراعظم، وزیرِ داخلہ، اور آئی جی اسلام آباد سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری نوٹس لیں، ان غیر اخلاقی مراکز کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جائے اور نوجوان نسل کو تباہی سے بچایا جائے۔

Comments are closed.