غوری ٹاؤن کا چوھدری عبدالرحمن الحاج کیسے بن گیا؟

ghori town rawalpindi

اسلام آباد (شمشاد مانگٹ)غوری ٹاؤن جیسی غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹی کے ذریعے عوام سے اربوں روپیہ لوٹنے والے چوھدری عبدالرحمن نے عدالتی فیصلوں اور احکامات کو ہوا میں اڑانا معمول بنا لیا۔غوری ٹاؤن کے رہائشی مشتاق سالکین کی 135 کنال زمین پر پہلے قبضہ کیا اور پھر ہر عدالتی حکم کو ہوا میں بھی اڑا دیا۔جولائی 2016 میں راجہ محمد اجمل خان نے مدعی مشتاق سالکین کے حق میں فیصلہ دیا کہ سی ڈی اے اور ضلعی انتظامیہ موقع پر جا کر ڈھول بجاکر عوام کو اگاہ کرے کہ یہ جگہ مشتاق سالکین کی ہے اور سی ڈی اے اور ضلعی انتظامیہ سرکاری مشینری کے ساتھ قبضہ واگزار کروائے اور اس مقصد کے لئے جو اخراجات ہوں وہ لینڈ مافیا سے لئے جائیں لیکن الحاج عبدالرحمن اور اس کے ٹولے نے اس فیصلے پر عملدرآمد کی بجائے دوسری عدالت میں درخواست دائر کر دی کہ گوگل اور سروے آف پاکستان کے ذریعے نشاندھی کروائی جائے بعد ازاں ضلعی انتظامیہ نے یہ کام بھی کر دیا لیکن عبدالرحمن نے حقدار کو اس کا حق دینے کی بجائے لوٹی گئی دولت سے حج پہ حج کرنا شروع کر دئیے اور اپنے نام کے ساتھ الحاج کا خطاب لگالیا اور حقدار کو اس حق نہیں دیا ۔مزید برآں غوری ٹاؤن کے ذرائع نے بتایا کہ جب مشتاق سالکین نے مزاحمت کی تھی تو عبدالرحمن کے ایما پر لینڈ مافیا نے مشتاق کا سعودی پلٹ اکلوتا بیٹا شہید کر دیا اور اس کی دو بھینسوں کوں دھاک بٹھانے کے لئے مار دیا گیا ۔اس پر ستم تو یہ ہے ایڈیشنل سیشن جج عبدالغفور کڑ نے الحاج چوھدری عبدالرحمن راجہ علی اکبر اور افضل کھوکھر کو پانچ لاکھ روپے جرمانے اور پانچ سال قید کی سزا سنائی ۔افضل کھوکھر عدالت میں گرفتار ہو گئے اور الحاج عبدالرحمن وہاں سے بھی فرار ہوگئے اور قانون کے مطابق ضمانت کے لئے متعلقہ عدالت کے روبرو خود کو پولیس کے حوالے کرنےکی بجائے گھر بیٹھ کر ایسا جادو کیا کہ مستقل ضمانت کروا لی ۔اس طرح قانون کو ہاتھ میں لینےاور عوام کی دولت لوٹنے والا الحاج تو بن گیا لیکن سلاخوں کے پیچھے نہیں جا سکا

Comments are closed.