ہیلتھ الائنس کا وفاقی وزیر صحت کے رویے کے خلاف احتجاج، استعفیٰ کا مطالبہ، او پی ڈیز اور ڈیسپنریز پیر سے مکمل بند کرنے کا اعلان
اسلام آباد
شمشاد مانگٹ ہیلتھ الائنس کور کمیٹی کا ہنگامی اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا جس میں پمز، پولی کلینک، نیرم، این آئی ایچ، ایف جی ایچ سی ڈی اے، ٹی بی اور ڈی ایچ او آفس کے نمائندوں نے شرکت کی۔ اجلاس میں وفاقی وزیر صحت کے غیر سنجیدہ اور نامناسب رویے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی اور ان سے فوری طور پر وزارتِ صحت سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا گیا۔
اجلاس میں کہا گیا کہ وزیرِ اعظم پاکستان پر لازم ہے کہ وہ موجودہ وزیر صحت سے استعفیٰ طلب کریں اور کسی ایسے فرد کو وزارتِ صحت کے لیے تعینات کریں جس کا تعلق میڈیکل شعبے سے ہو اور جو نرسنگ اور الائیڈ ہیلتھ پروفیشنلز کی اہمیت سے واقف ہو۔
مقررین نے اس بات پر زور دیا کہ وزارتِ خزانہ ہر سال پارلیمنٹرینز اور دیگر مراعات یافتہ طبقوں کے لیے اربوں روپے مختص کرتی ہے، لیکن ہیلتھ ملازمین کو گزشتہ دس سالوں سے مسلسل نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ یہ وہ فرنٹ لائن ورکرز ہیں جو ہر آفت میں سب سے آگے رہتے ہیں، لیکن ان کے لیے صرف چار ارب روپے بھی دستیاب نہیں کیے جا رہے۔
اجلاس میں اس بات کا بھی تذکرہ کیا گیا کہ وزارتِ خزانہ کی مسلسل تفریق، بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بنیادی انسانی حقوق کی پامالی نے ہیلتھ ورکرز کو شدید مایوسی اور بے چینی میں مبتلا کر دیا ہے۔
ہیلتھ الائنس نے اس بات کا بھی فیصلہ کیا کہ اگر اس احتجاج کے دوران کسی بھی ادارے نے ہیلتھ ملازمین کے خلاف کسی قسم کی انتقامی کارروائی کرنے کی کوشش کی تو اس آفیسر کے خلاف فیڈرل ہیلتھ الائنس اس کا بھرپور دفاع کرے گی اور اس کے تبادلے کا مطالبہ بھی کیا جائے گا۔
کور کمیٹی نے متفقہ فیصلہ کیا کہ بروز پیر سے اسلام آباد کے تمام سرکاری صحت اداروں میں ڈیسپنریز اور او پی ڈیز مکمل طور پر بند کر دی جائیں گی۔ نہ کوئی ویکسین لگائی جائے گی، نہ پولیو مہم میں حصہ لیا جائے گا اور نہ ہی ڈی ایچ او آفس سے ریکارڈ جاری کیا جائے گا، جب تک کہ ہیلتھ الاؤنس کی بحالی کا نوٹیفیکیشن جاری نہیں کر دیا جاتا۔
Comments are closed.