گاڑیوں کی بروقت ٹرانسفر نہ کروانے پر بھاری جرمانے نافذ، محکمہ ایکسائز پنجاب نے نئی ترمیم نافذ کر دی
لاہور
محکمہ ایکسائز، ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول پنجاب نے گاڑیوں کی ملکیت کی منتقلی سے متعلق قوانین میں ایک اہم ترمیم نافذ کر دی ہے. یہ ترمیم پنجاب موٹر گاڑیاں قواعد 1969 کے تحت کی گئی ہے جو صوبائی موٹر گاڑیاں آرڈیننس 1965 کی دفعہ 43 کے تحت حاصل اختیارات کے ذریعے عمل میں لائی گئی ہے.
اس نئی ترمیم کے تحت اگر کوئی شخص موٹر گاڑی خریدنے کے بعد مقررہ مدت میں اس کی ملکیت اپنے نام منتقل نہیں کرواتا تو اسے معمول کی فیس کے علاوہ اضافی جرمانہ ادا کرنا ہوگا. پہلے اس قاعدے میں صرف عمومی شرط موجود تھی مگر اب اس میں مخصوص مدت کے لحاظ سے جرمانوں کی واضح شرح متعین کر دی گئی ہے.
قواعد کے مطابق اگر گاڑی خریدنے کے بعد 31 سے 60 دن کے درمیان ٹرانسفر کروائی جائے گی تو موٹرسائیکل یا سکوٹر کی صورت میں 1,000 روپے جبکہ دیگر تمام گاڑیوں کے لیے 10,000 روپے اضافی فیس لاگو ہو گی.
اگر ملکیت کی تبدیلی 61 سے 90 دن کے درمیان رپورٹ کی گئی تو موٹرسائیکل یا سکوٹر کے خریدار کو 2,000 روپے اور دیگر گاڑیوں کے خریدار کو 20,000 روپے جرمانہ ادا کرنا ہو گا.
اسی طرح اگر کوئی صارف 91 سے 120 دن کے اندر ٹرانسفر کرواتا ہے تو موٹرسائیکل یا سکوٹر کے لیے 4,000 روپے جبکہ دیگر گاڑیوں کے لیے 30,000 روپے اضافی فیس وصول کی جائے گی.
یہ نئی ہدایات 2 اکتوبر 2025 سے فوری طور پر نافذ العمل ہو چکی ہیں اور صوبے بھر میں تمام گاڑیوں پر لاگو ہوں گی.
محکمہ ایکسائز نے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ گاڑیوں کی خریداری کے بعد جلد از جلد ان کی ملکیت اپنے نام منتقل کروائیں تاکہ بھاری جرمانے سے بچا جا سکے.
محکمہ کا مؤقف ہے کہ اس اقدام کا مقصد گاڑیوں کے ریکارڈ کو شفاف اور درست بنانا ہے تاکہ ٹریفک، سیکیورٹی اور دیگر انتظامی امور میں بہتری لائی جا سکے.
Comments are closed.