مارگلہ ہلز نیشنل پارک پھر مافیا کے نرغے میں ، حکومت، عدلیہ اور انتظامیہ کی مجرمانہ خاموشی پر سوالیہ نشان

مارگلہ ہلز نیشنل پارک پھر مافیا کے نرغے میں ، حکومت، عدلیہ اور انتظامیہ کی مجرمانہ خاموشی پر سوالیہ نشان

ٹیکسلا

مارگلہ ہلز نیشنل پارک، جو پاکستان کا قیمتی قدرتی ورثہ اور ماحول دوست مستقبل کی ضمانت ہے، ایک بار پھر غیر قانونی پتھر کرشنگ مافیا کے شکنجے میں ہے۔ سپریم کورٹ کی واضح پابندی کے باوجود، فیصل ہلز (ٹیکسلا) اور ایف ایم سی کے درمیانی علاقے میں یہ غیر قانونی سرگرمیاں کھلے عام جاری ہیں۔

روزانہ کی بنیاد پر درجنوں ڈمپرز غیر قانونی طریقے سے قیمتی پہاڑی پتھر بھر کر کرشنگ یونٹس تک پہنچا رہے ہیں، جب کہ انتظامیہ، عدلیہ اور صوبائی حکومت کی خاموشی نے عوام کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔

❗ اہم سوالات:

  • کیا وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف اس غیر قانونی تباہی سے لاعلم ہیں؟

  • ٹیکسلا کی عدلیہ اس کھلی خلاف ورزی پر ازخود نوٹس کیوں نہیں لیتی؟

  • ڈپٹی کمشنر راولپنڈی اور متعلقہ افسران کی خاموشی کی وجہ کیا ہے؟

یہ خاموشی محض نااہلی نہیں بلکہ مجرمانہ غفلت کے زمرے میں آتی ہے، جو کرشنگ مافیا کو مزید طاقتور بنا رہی ہے۔ نہ صرف نازک ماحولیاتی نظام برباد ہو رہا ہے بلکہ مقامی زمینیں بنجر ہو چکی ہیں، جنگلی حیات کا قدرتی مسکن ختم ہوتا جا رہا ہے، اور ماحولیاتی توازن شدید خطرے میں ہے۔

🌿 بحالی کا کوئی منصوبہ نہیں!

اب تک نہ تو ماحولیاتی بحالی کا کوئی منصوبہ بنایا گیا ہے اور نہ ہی شجرکاری کا عمل شروع کیا گیا ہے۔ نتیجتاً، زمین کٹاؤ، آلودگی اور حیاتیاتی تنوع کی تباہی میں تیزی آ چکی ہے۔

🔍 ماہرین کا انتباہ:

ماحولیاتی ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ اگر یہ تباہی جاری رہی تو پاکستان نہ صرف ایک قیمتی قدرتی خزانہ کھو بیٹھے گا، بلکہ موسمیاتی تبدیلی، پانی کی قلت اور شدید ماحولیاتی بحران جیسے مسائل میں بھی گھر سکتا ہے۔

یہ صرف قانون شکنی نہیں، بلکہ آئندہ نسلوں کے حق پر ڈاکا ہے۔ نہ صرف مافیا بلکہ اُن اداروں کو بھی جواب دہ ہونا ہوگا جن کی خاموشی اس جرم کو ممکن بنا رہی ہے۔

خاموشی جرم ہے — فوری کارروائی وقت کی اہم ترین ضرورت بن چکی ہے۔

Comments are closed.