اگر آج کالاباغ ڈیم ہوتا تو دریا سندھ کا پانی روک لیا جاتا

اگر آج کالاباغ ڈیم ہوتا تو دریا سندھ کا پانی روک لیا جاتا اور پھر باقی دریا اتنی تباہی نہ کرتے جو ابھی پنجاب اور سندھ میں ہورہی ہے۔ آج پھر پنجاب اور سندھ کے کئی علاقے طوفانی سیلاب کی لپیٹ میں ہیں، ہزاروں گھر تباہ، کھیت ڈوب گئے اور اربوں ڈالر کا نقصان ہو گیا۔ سوال یہ ہے کہ کیا یہ سب کچھ بچایا جا سکتا تھا؟

جی ہاں! اگر کالا باغ ڈیم بن چکا ہوتا تو یہی پانی ہمارے لیے تباہی نہیں بلکہ برکت بن جاتا۔ ہم اس پانی کو تھل کے صحرا کی طرف موڑ کر لاکھوں ایکڑ بنجر زمین کو سرسبز کر سکتے تھے۔ یہی پانی ہماری زراعت کو طاقت دیتا، کسان خوشحال ہوتا، اور ملک خوراک میں خود کفیل ہو جاتا۔ نہ سندھ کو نقصان ہونا تھا، نہ پنجاب کو، نہ خیبر پختونخوا کو۔

کالا باغ ڈیم صرف سیلاب سے بچاؤ ہی نہیں بلکہ بجلی کا سب سے سستا ذریعہ بھی ہے۔ یہ منصوبہ ملک کو توانائی بحران سے نکال سکتا ہے اور ہمیں بیرونی قرضوں سے آزاد کر سکتا ہے۔ لیکن افسوس! سیاست اور اختلافات نے اسے صرف ایک تنازع بنا دیا۔ اب وقت ہے کہ ہم بطور قوم اپنی آواز بلند کریں اور قومی پالیسی کا مطالبہ کریں تاکہ یہ خواب حقیقت بنے۔ کالا باغ ڈیم بنانا اب ایک انتخاب نہیں بلکہ بقا کی جنگ ہے۔

Comments are closed.