مقامی تمباکو صنعت خطرے میں : ٹیکسوں کا بوجھ کسانوں اور کمپنیوں کے لیے تباہ کن

مقامی تمباکو صنعت خطرے میں : ٹیکسوں کا بوجھ کسانوں اور کمپنیوں کے لیے تباہ کن

اسلام آباد

شمشاد مانگٹ

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے تمباکو سیکٹر میں نافذ کیے گئے یکساں ٹیکس نظام نے مقامی صنعت کو شدید بحران سے دوچار کر دیا ہے۔ ملکی سطح پر چھوٹی اور درمیانے درجے کی تمباکو کمپنیاں، جو پہلے ہی محدود وسائل کے ساتھ کام کر رہی تھیں، اب 600 روپے فی کلو سے زائد ٹیکس بوجھ کے باعث اپنے آپریشنز بند کرنے پر مجبور ہو رہی ہیں۔

نئی پالیسی کے تحت مقامی کمپنیوں پر 18 روپے فی کلو پی ٹی جی ٹیکس، 26 روپے صوبائی ٹیکس، 56 روپے کے پی ایکسائز ٹیکس، اور 390 روپے فی کلو فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد کی گئی ہے۔ صنعتی حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات نہ صرف کاروباری لاگت کو ناقابل برداشت بنا رہے ہیں بلکہ حکومت کی طرف سے ایف سی اور دیگر اداروں کی تعیناتی بھی کاروباری ماحول پر دباؤ ڈال رہی ہے۔

ایک مقامی کمپنی کے ترجمان کے مطابق، ان کی کمپنی نے گزشتہ سال 1.2 ارب روپے ٹیکس ادا کیا، مگر موجودہ پالیسیوں کے سبب اب وہ اپنے تمام آپریشنز بند کر چکی ہے۔ اس صورتحال کا سب سے زیادہ اثر خیبرپختونخوا کے تمباکو کاشتکاروں پر پڑ رہا ہے، جہاں تمباکو ایک نقد آور فصل ہے اور ہزاروں خاندانوں کی زندگی اس سے وابستہ ہے۔

صوابی سے تعلق رکھنے والے ایک کسان نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر مقامی کمپنیاں بند ہو گئیں تو کاشتکاروں کو اپنی فصل کے خریدار نہیں ملیں گے، جس سے ان کا روزگار ختم ہو جائے گا۔

معاشی ماہرین اور کسان تنظیموں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ مقامی اور بین الاقوامی کمپنیوں کے لیے علیحدہ ٹیکس پالیسی مرتب کی جائے، تاکہ مقامی صنعت کو تحفظ فراہم کیا جا سکے اور کسانوں کا مستقبل محفوظ بنایا جا سکے۔ ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو تمباکو پیدا کرنے والے علاقوں میں معاشی بدحالی اور بیروزگاری میں خطرناک اضافہ ہو سکتا ہے۔

Comments are closed.