سندھ میں تیل و گیس کے نئے ذخائر دریافت، ماڑی انرجیز کا اہم اعلان

سندھ میں تیل و گیس کے نئے ذخائر دریافت، ماڑی انرجیز کا اہم اعلان

ماڑی غزیج ایکسپلوریشن ویل سے یومیہ 305 بیرل تیل اور 3 ایم ایم ایس سی ایف ڈی گیس حاصل، ملکی توانائی شعبے کے لیے خوشخبری

کراچی

پاکستان کے توانائی بحران سے نبرد آزما ملک کے لیے اچھی خبر، ماڑی انرجیز لمیٹڈ نے سندھ میں نئے تیل و گیس کے ذخائر کی کامیاب دریافت کا اعلان کر دیا ہے۔

ذرائع کے مطابق کمپنی نے اعلان کیا ہے کہ سندھ میں واقع ماڑی غزیج ایکسپلوریشن ویل سے یومیہ 305 بیرل تیل اور 3 ملین مکعب فٹ گیس حاصل کی گئی ہے۔ یہ کامیابی ٹیسٹنگ مرحلے میں حاصل کی گئی، جسے کمپنی نے ’’اہم پیش رفت‘‘ قرار دیا ہے۔

ماڑی انرجیز لمیٹڈ کے منیجنگ ڈائریکٹر فہیم حیدر نے دریافت کو کمپنی کے ماہرین اور سائنسدانوں کی انتھک محنت اور مہارت کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں گیس کی کم ہوتی پیداوار کو بڑھانا ہمارا بنیادی ہدف ہے، اور اس کامیابی سے ہم اپنے مشن کے ایک اور سنگ میل پر پہنچے ہیں۔

فہیم حیدر نے مزید کہا کہ ماڑی انرجیز ایک مربوط ایکسپلوریشن اور پروڈکشن کمپنی کے طور پر نہ صرف تیل و گیس کی تلاش میں سرگرم ہے بلکہ اسے پائیدار اور معاشی طور پر کارآمد طریقے سے مارکیٹ تک پہنچانے میں بھی پیش پیش ہے۔

کمپنی کے سربراہ کے مطابق، سندھ کے شہر ڈھرکی میں واقع ماڑی فیلڈ پاکستان کے سب سے بڑے قدرتی گیس کے ذخائر میں شامل ہے، جہاں ماڑی انرجیز مسلسل پیداوار جاری رکھے ہوئے ہے۔

فہیم حیدرکے مطابق ماڑی انرجیز تقریباً 30 فیصد مارکیٹ شیئر کے ساتھ ملک کی سب سے بڑی گیس پیدا کرنے والی کمپنی ہے، اور ہم توانائی کے خودکفیل پاکستان کی جانب بڑھ رہے ہیں۔

توانائی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ دریافت نہ صرف ملکی معیشت کے لیے امید کی کرن ہے بلکہ اس سے درآمدی ایندھن پر انحصار کم ہونے میں بھی مدد ملے گی۔

اقتصادی تجزیہ کاروں کے مطابق، اس طرح کی دریافتیں ملک کی توانائی سیکیورٹی کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں، خاص طور پر ایسے وقت میں جب پاکستان کو گیس قلت اور درآمدی ادائیگیوں جیسے چیلنجز درپیش ہیں۔

ماڑی انرجیز لمیٹڈ نے اشارہ دیا ہے کہ کمپنی مستقبل میں بھی مزید ایکسپلوریشن ویل منصوبے شروع کرنے کا ارادہ رکھتی ہے تاکہ قدرتی وسائل کے بہتر استعمال کو یقینی بنایا جا سکے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر حکومتی پالیسیوں میں تسلسل رہا تو آئندہ چند برسوں میں ملکی توانائی کے بحران پر قابو پایا جا سکتا ہے۔

Comments are closed.