پاکستان امریکا نایاب معدنیات معاہدہ، اقتصادی مواقع یا خفیہ خطرات ؟ پی ٹی آئی کا معاہدوں کی تفصیل پبلک کرنے کا مطالبہ
اسلام آباد
شمشاد مانگٹ
پاکستان اور امریکا کے درمیان اقتصادی اور تزویراتی شراکت داری ایک نئے اور اہم مرحلے میں داخل ہو چکی ہے، کیونکہ دونوں ممالک نایاب ارضی معدنیات (Rare Earth Minerals) کی برآمد سے متعلق معاہدے پر عملدرآمد کے قریب پہنچ چکے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق امریکی کمپنی “یو ایس اسٹریٹجک میٹلز” (US Strategic Metals) نے پاکستان کے ساتھ ستمبر میں ایک مفاہمتی یادداشت (ایم او یو) پر دستخط کیے تھے، جس کے تحت کمپنی 50 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گی اور ملک میں معدنیات کی تیاری اور ترقیاتی سہولتیں قائم کرے گی۔
حالیہ پیشرفت میں کمپنی نے فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) کے تعاون سے تیار کردہ معدنی نمونوں کی پہلی کھیپ امریکا روانہ کر دی ہے، جس میں اینٹیمنی، تانبے کا کانسینٹریٹ اور نایاب عناصر جیسے نیوڈی میئم اور پریسیوڈی میئم شامل ہیں۔
واشنگٹن میں موجود ذرائع کو امید ہے کہ یہ ترسیل پاکستان کو عالمی سپلائی چین میں شامل کرنے کی سمت ایک بڑا قدم ثابت ہو سکتی ہے، کیونکہ نایاب معدنیات کا شعبہ تیزی سے عالمی صنعتی ترقی اور قومی سلامتی کا اہم ستون بن رہا ہے۔
یو ایس ایس ایم کے بیان کے مطابق یہ معاہدہ تلاش، ترقی، اور ریفائنری کے قیام سمیت پوری ویلیو چین میں تعاون کے لیے ایک جامع روڈ میپ فراہم کرتا ہے۔
کمپنی کے سی ای او اسٹیزی ڈبلیو ہیسٹی نے اس پیشرفت کو پاکستان–امریکا شراکت داری میں ایک سنگ میل قرار دیا اور کہا کہ یہ ترسیل دونوں ممالک کے درمیان تجارت، اعتماد اور تعاون کو گہرا کرے گی۔
حکومت پاکستان کے لیے یہ شراکت داری عالمی معدنی معیشت میں داخلے کا دروازہ کھول سکتی ہے، جو اربوں ڈالر کی ممکنہ آمدنی، روزگار کے نئے مواقع اور ٹیکنالوجی کی منتقلی کا ذریعہ بن سکتی ہے۔
پاکستان کے معدنی ذخائر کا تخمینہ تقریباً 60 کھرب ڈالر لگایا گیا ہے، جو اسے دنیا کے قدرتی وسائل سے مالا مال ممالک کی فہرست میں شامل کرتا ہے۔
ادھر امریکا کے لیے یہ معاہدہ عالمی منڈی میں اہم خام مال تک رسائی کو یقینی بناتا ہے اور ان اجارہ داریوں پر انحصار کم کرنے میں مدد دیتا ہے جو اس وقت عالمی معدنی مارکیٹ پر غالب ہیں۔
تاہم حزبِ اختلاف کی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے ان معاہدوں پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے اور ان کی شفافیت پر سوال اٹھا دیے ہیں۔
پی ٹی آئی کے سیکریٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ امریکا کے ساتھ ہونے والے مبینہ “خفیہ معاہدوں” کی تفصیلات پارلیمنٹ اور قوم کے سامنے پیش کی جائیں۔
انہوں نے “فنانشل ٹائمز” میں شائع ہونے والی ان خبروں کا حوالہ دیا جن میں دعویٰ کیا گیا کہ حکومت امریکا کو بلوچستان کی پسنی بندرگاہ دینے پر غور کر رہی ہے، انہوں نے ایسے اقدامات کو یکطرفہ اور غیر ذمہ دارانہ قرار دیا۔
شیخ وقاص نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ سورت بندرگاہ پر جہانگیر کے ذریعے دیے گئے تجارتی حقوق نے برطانوی نوآبادیاتی قبضے کی بنیاد رکھی، لہٰذا حکومت کو ایسے فیصلوں سے سبق سیکھنا چاہیے۔
انہوں نے واضح کیا کہ پی ٹی آئی کسی ایسے معاہدے کو تسلیم نہیں کرے گی جو عوامی یا ریاستی مفادات کے منافی ہو اور مطالبہ کیا کہ ان معاملات پر مکمل شفافیت اختیار کی جائے۔
دوسری جانب فوجی ذرائع نے فنانشل ٹائمز کی رپورٹ کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ پسنی بندرگاہ سے متعلق تجویز صرف ایک تجارتی خیال تھا اور یہ کوئی سرکاری پالیسی نہیں۔
شیخ وقاص اکرم نے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کی باہمی سیاسی کشیدگی دراصل عوام کی توجہ اصل قومی مسائل سے ہٹانے کے لیے ایک “منصوبہ بند ڈرامہ” ہے۔
یہ معاہدہ جہاں ایک جانب پاکستان کو عالمی معدنیات کی مارکیٹ میں داخلے کا سنہری موقع دے رہا ہے، وہیں دوسری جانب شفافیت، خودمختاری، اور مفاد عامہ سے متعلق سوالات بھی جنم لے رہے ہیں جن کے جوابات حکومت کو دینا ہوں گے۔
Comments are closed.