این سی سی آئی اے کرپشن کیس میں تہلکہ خیز انکشافات، افسران کے خلاف مزید ثبوت مل گئے

این سی سی آئی اے کرپشن کیس میں تہلکہ خیز انکشافات، افسران کے خلاف مزید ثبوت مل گئے

راولپنڈی

شمشاد مانگٹ

این سی سی آئی اے کرپشن اسکینڈل میں اہم انکشافات سامنے آگئے، راولپنڈی میں 15 غیر قانونی کال سینٹرز سے ماہانہ ڈیڑھ کروڑ روپے وصول کیا جاتا تھا، ایڈیشنل ڈائریکٹر شہزاد حیدر کی ٹیم یہ رقم فرنٹ مین حسن امیر کے ذریعے وصول کرتی تھی، ستمبر 2024 سے اپریل 2025 تک 12 کروڑ روپے وصول کیے گئے۔

ذرائع کے مطابق  ڈیڑھ کروڑ روپے وصول کیا جاتا تھا، ایڈیشنل ڈائریکٹر شہزاد حیدر کی ٹیم یہ رقم فرنٹ مین حسن امیر کے ذریعے وصول کرتی تھی، ستمبر 2024 سے اپریل 2025 تک 12 کروڑ روپے وصول کیے گئے۔

ذرائع کے مطابق راولپنڈی میں سب انسپکٹر بلال نے نئے کال سینٹر کے لیے 8 لاکھ روپے ماہانہ طے کیا، اسلام آباد کے سیکٹر ایف الیون میں کال سینٹر پر چھاپہ مار کر ڈیل کی گئی، ایس ایچ او میاں عرفان نے وہ ڈیل 40 ملین روپے میں فائنل کی۔

ایف آئی اے ذرائع کا کہنا ہے کہ مئی 2025میں عامر نذیر کو راولپنڈی آفس کی کمانڈ دیدی گئی، ندیم خان ڈپٹی ڈائریکٹر اور صارم علی بطور سب انسپکٹر تعینات ہوئے، ڈپٹی ڈائریکٹر سلمان علوی بھی اس ٹیم کا حصہ بن گئے، اس ٹیم نے بھی ڈیڑھ کروڑ روپے بھتہ لینے کا سلسلہ جاری رکھا،سب انسپکٹر صارم نے اپنا ایک منشی محی الدین کو فرنٹ میں رکھ لیا۔

ذرائع کے مطابق راولپنڈی میں ایک کال سینٹر پر چھاپہ مار کر 14چینی شہریوں کو گرفتار کیا گیا، صارم نے اپنے فرنٹ مین کے زریعے چینی شہری کیلون کی بیوی سے رابطہ کیا، پاکستانی خاتون عریبہ رباب نے چینی شہری کیلون سے شادی کی تھی، خاتون نے شوہر کی بازیابی کے لیے 80 لاکھ روپے فراہم کئے، باقی 13چینی شہریوں کی رہائی کے لیے ایک کروڑ 20 لاکھ روپے وصول کیے گئے۔

ایف آئی اے ذرائع کے مطابق صارم نے عریبہ کے شوہر پر تشدد کیا اور وڈیو عریبہ کو بھیجی اور قانونی لوازمات پورے کرنے کے لیے مزید مزید 10 لاکھ روپے وصول کیے۔ چینی باشندوں کے کال سینٹر پر چھاپے سے مجموعی طور پر 2کروڑ 10 لاکھ روپے کی رقم حاصل کی گئی جسے تقسیم کرلیا گیا۔

ذرائع کے مطابق صارم علی نے 17 لاکھ روپے، عثمان بشارت نے 14 لاکھ روپے، ظہیر عباس کو 10 لاکھ روپے دیے گئے، ڈپٹی ڈائریکٹر ندیم نے عثمان بشارت کے آفس سے 97 لاکھ روپے حاصل کیے، ایڈیشنل ڈائریکٹر عامر نذیر کو 70 لاکھ روپے ادا کیے جبکہ 27 لاکھ روپے ندیم نے خود رکھے، ایف آئی اے ذرائع کے مطابق ملزمان کی گرفتاری کے لئے ٹیمیں تشکیل دیدی گئی ہیں۔

دوسری جانب این سی سی آئی اے کے 2 ایڈیشنل ڈائریکٹرز کے خلاف شہریوں کے اغوا، بھتہ خوری اور ڈکیتی کے الزامات بھی سامنے آگئے۔

ذرائع کے مطابق ملتان اور لودھراں کے شہریوں نے ایڈیشنل ڈائریکٹر این سی سی آئی اے ملتان سرکل عبدالغفار اور ایڈیشنل ڈائریکٹر ایڈمن محمودالحسن ستی کے خلاف سابق ڈی جی وقار الدین سید کو درخواستیں جمع کرائیں تاہم سابق ڈی جی این سی سی آئی اے نے کرپٹ افسران کے خلاف درخواستوں کو دبا دیا ۔

درخواستوں میں الزامات عائد کیے گئے تھے کہ این سی سی آئی اے کے افسران نے شہریوں سے نقد رقم، سونا، زیورات، گاڑی اور گھریلو سامان ہتھیایا۔

ذرائع کے مطابق ایڈیشنل ڈائریکٹر ملتان سرکل عبدالغفار کے خلاف پہلے بھی 3 مقدمات درج ہوئے تھے اور انہیں گرفتار بھی کیا گیا تھا۔

ذرائع کے مطابق این سی سی آئی اے ہیڈ آفس میں تعینات ایڈیشنل ڈائریکٹر مقصودالحسن ستی پر بھی کرپشن کا الزام عائد ہوا تاہم سابق ڈی جی وقارالدین سید نے دونوں افسران کے خلاف انکوائری کی نہ معطل کیا۔

Comments are closed.