حکومت پاکستان اور عوامی ایکشن کمیٹی کے درمیان مذاکرات میں اہم پیشرفت

حکومت پاکستان اور عوامی ایکشن کمیٹی کے درمیان مذاکرات میں اہم پیشرفت

وفاق کا 6 ارب بجلی و 3 ارب آٹے کی سبسڈی کا اعلان، آزاد کشمیر کے لیے 30 ارب فنڈز، اصلاحاتی فیصلے

اسلام آباد

شمشاد مانگٹ

وزیراعظم شہباز شریف کی خصوصی ہدایت پر آزاد جموں و کشمیر میں جاری سیاسی و عوامی بحران کے حل کے لیے ہونے والے مذاکرات میں اہم کامیابیاں حاصل ہو گئی ہیں۔ حکومتِ پاکستان اور عوامی ایکشن کمیٹی کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور نتیجہ خیز رہا، جس میں کئی بڑے فیصلے کیے گئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے آزاد کشمیر کے لیے سالانہ 6 ارب روپے کی بجلی سبسڈی دینے کا فیصلہ کیا ہے، جب کہ 3 ارب روپے کی آٹے کی سبسڈی بھی فراہم کی جائے گی۔ اس کے علاوہ، وفاق کی جانب سے مزید 30 ارب روپے آزاد کشمیر کے لیے مختص کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ آزاد کشمیر میں حکومتی اصلاحات کے تحت مہاجر فنڈ ختم کرنے اور وزراء کی تعداد 20 تک محدود کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، مہاجر سیٹوں کے معاملات کے حل کے لیے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، جس میں وفاقی حکومت، آزاد کشمیر حکومت اور عوامی ایکشن کمیٹی کے نمائندے شامل ہوں گے۔ یہ کمیٹی ہر 14 دن بعد اجلاس کرے گی تاکہ عوامی مسائل کو بروقت حل کیا جا سکے۔

احتجاجی مظاہروں کے دوران جاں بحق ہونے والے افراد کے اہلخانہ کو مالی معاوضہ دینے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے، جو کہ ایک اہم انسانی اور سیاسی پیش رفت سمجھی جا رہی ہے۔

مذاکراتی اجلاس میں اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف، امریکہ میں پاکستان کے سفیر سردار مسعود خان، وزراءرانا ثناءاللہ، احسن اقبال، سردار یوسف، طارق فضل چوہدری، قمر زمان کائرہ اور انجینئر امیر مقام سمیت اعلیٰ سطحی حکومتی قیادت شریک تھی، جب کہ عوامی ایکشن کمیٹی کی نمائندگی شوکت نواز میر، راجہ امجد ایڈووکیٹ اور انجم زمان نے کی۔

ذرائع کے مطابق ماحول کو پرامن رکھنے اور کشیدگی سے بچاو کے لیے انٹرنیٹ سروس فی الحال بحال نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، تاکہ غیر ذمہ دار عناصر کی جانب سے سوشل میڈیا پر اشتعال انگیزی کو روکا جا سکے۔ تاہم یہ فیصلہ عارضی اور حالات کے مطابق ہے۔عوامی حلقوں نے ان اقدامات کو حکومت پاکستان کے بڑے بھائی کے کردار کے طور پر سراہا ہے اور کہا ہے کہ اس سے آزاد کشمیر کے عوام کا وفاق پر اعتماد بحال ہوا ہے ۔

Comments are closed.