سپریم کورٹ نے فوجداری مقدمات میں ضمانت سے متعلق اہم فیصلہ

اسلام آباد(زورآور نیوز) سپریم کورٹ نے فوجداری مقدمات میں ضمانت سے متعلق اہم فیصلہ جاری کر دیا۔ضمانت کے مقدمے میں فیصلہ جسٹس اطہر من اللہ نے تحریر کیا ۔ عدالت نے قتل کے واقعہ میں گرفتار ملزم محمد عثمان کو دو لاکھ روپے ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت کی درخواست منظور کی تھی۔ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ ضابطہ فوجداری قانون کے تحت اگر ٹرائل دو سال تک مکمل نہ ہو تو ملزم ضمانت کا حقدار ہے۔ضابطہ فوجداری قانون میں ٹرائل میں تاخیر کی حوصلہ شکنی کی گئی ہے،سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جن قانونی وجوہات کی بنیاد پر ضمانت کی درخواست خارج ہو انہی وجوہات کو بنیاد بنا کر دوبارہ ضمانت نہیں دی جاسکتی ہے اور نہ ہی اگر کسی گراؤنڈ پر عدالت میں دی گئی ضمانت کی درخواست واپس لینے کی بنیاد پر خارج کردی جائے اسی گراؤنڈ پر دوبارہ ضمانت کی درخواست نہیں دی جاسکتی ہے۔سپریم کورٹ کے فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ٹرائل میں تاخیر کی بنیاد پر ضمانت دی جاسکتی ہے۔

 

Comments are closed.