اسلام آباد(زورآور نیوز)اسلام آباد ہائی کورٹ میں توشہ خانہ کیس قابل سماعت قرار دینے کے فیصلے کے خلاف پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین کی درخواست پر سماعت شروع ہو گئی۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق درخواست پر سماعت کر رہے ہیں۔چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے خواجہ حارث اور بیرسٹرگوہر، الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔سماعت کے آغاز میں دلائل دیتے ہوئے وکیل خواجہ حارث نے کہا ہے کہ ہم نے ٹرائل کورٹ میں اپنے دفاع میں گواہ پیش کرنے کے لیے فہرست دی، ٹرائل کورٹ نے اس درخواست کو مسترد کر دیا۔وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ ٹرائل کورٹ نے کہا کہ درخواست مسترد کر رہے ہیں، کل حتمی دلائل دیں، یہ بھی کہا کہ حتمی دلائل کے بعد آج ہی فیصلہ محفوظ کر لیا جائے گا، نجانے کس بات کی جلدی ہے کہ روز کی بنیاد پر سماعت کی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ابھی اس متعلق درخواستیں ہائی کورٹ میں زیر التوا ہیں، جب تک معاملہ ہائی کورٹ میں ہو کوئی فیصلہ کیسے سنایا جاسکتا ہے؟ اس سے جج کا تعصب ظاہر ہوتا ہے۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ ابھی جج سے متعلق ایف آئی اے کی ایک رپورٹ بھی آئی ہے۔وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ اس میں کہا گیا ہے جج کے فیس بک اکانٹ سے وہ پوسٹ نہیں ہوئی، یکطرفہ رپورٹ کو کیسے قبول کیا جا سکتا ہے؟چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ میں ابھی صرف ایک بات آپ کے علم میں لایا ہوں، آپ کی ایک درخواست ٹرائل کورٹ جج کے تعصب پر ہے، آپ کہتے ہیں کہ روز کی بنیاد پر سماعت سے جج کا تعصب ظاہر ہوتا ہے۔وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ اس عدالت کے سامنے اب 8 درخواستیں زیرِ سماعت ہیں، جیسے آرڈرز ٹرائل کورٹ سے آرہے ہیں یہ جانبداری ظاہر کرتے ہیں، ہائی کورٹ سے استدعا ہے کہ ٹرائل کورٹ کو مزید کارروائی آگے بڑھانے سے روکے۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ میری تو خواہش ہے رولز میں ٹرائل روز کی بنیاد پر کرنے کی بات شامل ہو۔چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ میرے حوالے سے ٹرائل کورٹ نے لکھا کہ انہوں نے سسٹم کو تباہ کر دیا ہے۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہمارا سسٹم پرفیکٹ نہیں اس میں کچھ خامیاں ہیں، ہمیں کوشش کرنی چاہیے کہ یہ خامیاں ختم ہوسکیں۔وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ فیس بک پر ڈیلیٹ ہونے والی پوسٹس ریکور کی جاسکتی ہیں،چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ایف آئی اے رپورٹ کو ابتدائی رپورٹ کے طور پر لیں گے۔وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ہم عدالت میں انصاف کے لیے آتے ہیں، سب سے بڑا بوجھ اب اس عدالت پر ہے، ہائی کورٹ نے ہماری درخواستوں پر فیصلہ کرنا ہے، پہلی درخواست توشہ خانہ کیس قابل سماعت قراردینے کے فیصلے کے خلاف ہے، دوسری درخواست دائرہ اختیار سے متعلق ہے، ہم نے بتایا ہے کہ یہ معاملہ قانون کے مطابق مجسٹریٹ کے پاس جانا تھا۔
Comments are closed.