پا ک فوج کے با رے میں واحد اور حتمی رائے یہی ہے

پاک فوج ایک نعمت
از: ڈا کٹر ابرا ہیم مغل


وہ جو انگریزی میں کہتے ہیں There’s only one thing about itتو پا ک فوج کے با رے میں واحد اور حتمی رائے یہی ہے کہ پا ک فوج ہم اہلِ وطن کے لئیے ایک نعمت سے کم نہیں۔ اس واحد ادارے نے ملک مے جغرا فیے اور عوام کو متحد رکھا ہوا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وطن کیلئے کارہائے نمایاں انجام دینے اور جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے شہدا اور غازی جوتعلیمی نصاب اور تاریخی کتب میں ہمیشہ زندہ تابندہ رہتے ہیں اور ان پر لکھے گئے ملی نغمے گاکر قوم کے نونہال بجا اور فخریہ طور پر اپنے اندریہی ہیرو بننے کا عزم پیدا کرتے ہیں۔ شاہرات اور شاندار عمارتوں پر نصب ان کے مجسمے محض ماحول کی آرائش نہیں بلکہ ہر آنے والی نسل کیلئے اپنے اندر جذبہ حب الوطنی سے وابستہ کہانی اور پیغام رکھتے ہیں، افسوس صد افسوس،اس کے برعکس سیاست کا لبادہ اوڑھ کر 9 مئی کے دہشت گرد واقعات میں قومی املاک پر حملے کئے گئیاور عساکر پاکستان کی عظیم تر روایات پر پانی پھیرنے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی گئی۔ یہ دن کیلنڈر پر ایسے دلخراش نقوش چھوڑ گیا جسے دیکھ کر کوئی محب وطن آنکھ شرمسار ہوئے بغیر نہیں رہ سکتی۔ پاکستان آرمی کی قیادت نے اس بات کا ادراک کرتے ہوئے آئندہ سے 9 مئی یوم تکریم شہدا کے طور پر منانے کا اعلان کیا جو نہ صرف اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ اس روز جو ناخوشگوار اور باعث شرمندگی واقعات پیش آئے وہ انتہائی قابل مذمت اور کبھی نہ بھولنے والے ہیں۔ اس عہد کی تجدید ہرسال 9 مئی یوم تکریم شہدا کے طور پر ہوتی رہے گی جس کی شروعات جمعرات 25 مئی کو ملک گیر سطح پر تقاریب اور ریلیوں کی شکل میں ہوئی۔ شہدا کی قبروں پر حاضری اور پھولوں کی چادریں چڑھائی گئیں۔ مرکزی تقریب جی ایچ کیو راولپنڈی میں یادگار شہدا پر منعقد ہوئی جس کے مہمان خصوصی ہی نہیں میزبان بھی چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر تھے۔ تقریب میں مسلح افواج کے حاضر سروس اور ریٹائرڈ افسران نے شرکت کی جن میں سابق آرمی چیف (ر) قمر جاوید باجوہ، سابق چیئرمین جوائنٹ چیفس جنرل ندیم رضا موجود تھے۔ آرمی چیف اسلام آباد پولیس لائنز بھی گئے جہاں انھوں نے شہدائے وطن کے اہل خانہ سے خطاب میں پاک فوج اور اپنے احساسات و جذبات کا اظہار کیا۔ ان کا یہ کہنا ایک پیغام بھی ہے کہ 9 مئی کو جو کچھ ہوا وہ انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہے، شہدا کی یادگاروں کی بے حرمتی اور ان کا وقار مجروح کرنے والوں کو قوم نہ معاف اور نہ ہی بھولے گی اور شہدا کی قربانیاں کبھی رائیگاں نہیں جاسکتیں۔
یا د رکھنے کی بات یہ ہے کہ پاکستان کے حصول اور بقاء کی تاریخ بے مثال قربانیوں کی داستان سے عبارت ہے۔ اِس دیس نے جب بھی قربانیوں کا تقاضا کیا، اِس پاک مٹی کے فرزندوں نے تن من دھن قربان کرنے کے لیے لمحہ بھرکی بھی تاخیر نہ کی۔ سر پر کفن باندھ کر رزمگاہ حق و باطل کا رخ کیا اور اپنی لہو سے قوم و ملت کو ایک نئی زندگی سے نوازا۔ بدقسمتی سے کچھ عنا صر نے اپنے مقاصد کے حصول کے لیے پاکستان کے دفاعی اداروں کے خلاف مذموم پروپیگنڈہ جاری کر رکھا ہے۔ اس ناپاک مہم کے لیے ایک لابی اپنے خفیہ ایجنٹوں کے ذریعے سوشل میڈیا کا استعمال کر رہی ہے۔ ہماری سرحدوں کی محافظ فوج کا شمار دنیا کی بہترین افواج میں ہوتا ہے، لیکن چند ناعاقبت اندیش عناصر اس کے امیج کو نقصان پہنچانے کی جو ناپاک کوشش کر رہے ہیں، انھیں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ جن ملک کی افواج کمزور ہوئیں، ان کا حشر بھی سب کے سامنے ہے، اس کی تازہ ترین مثالیں سوڈان اور صومالیہ کی ہیں۔ موجودہ حالات میں پاک فوج نے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے اندرونی اور بیرونی دشمنوں کے مذموم عزائم کا راستہ روکا ہوا ہے۔ حقائق اس بات کے شاہد ہیں کہ پاکستان کے دشمن اور ہمسایہ ممالک نے جس طرح اپنی سازشوں کا جال پھیلایا ہوا ہے اگر ہمارے دفاعی ادارے ان کو ناکام بنانے کے لیے برسر پیکار نہ ہوتے تو پاکستان کو توڑنے اور کمزور کرنے کی سازشوں میں مصروف عناصر کامیاب ہو چکے ہوتے۔ تحقیقات اس صورتحال کو بے نقاب کر چکی ہیں کہ کئی لوگ لاپتہ افراد کی آڑ میں اپنے دشمن کے ایجنٹوں کے ذریعے مسلسل پاکستان کے دفاعی اداروں کے خلاف پروپیگنڈے کو ہوا دے رہے ہیں۔ اسی طرح یورپ، امریکا اور کینیڈا کے علاوہ دنیا کے کئی اور ممالک میں بہت سے پاکستانی سیاسی پناہ لینے کی غرض سے خود کو پاکستان مخالف ظاہر کرتے ہیں۔ پاکستان کا سب سے بڑا دشمن انڈیا پہلے دن سے ہی پاک فوج کے خلاف ہر محاذ پر زہراگلتا چلا آرہا ہے، لیکن جب سے پاکستان آرمی نے اپنی بے پناہ صلاحیتوں کے بل بوتے پر اپنے جوانوں کا لہو بہا کر بلوچستان میں بھارت کے مکروہ منصوبے کو خاک میں ملایا ہے تب سے اس نے اپنا اصلی روپ دکھاتے ہوئے پاکستان آرمی کے خلاف ایک محاذ کھول دیا ہے۔ بھارت چونکہ برصغیر میں سب سے بڑی فلم انڈسٹری رکھتا ہے اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اب اس فلم انڈسٹری سے دھڑا دھڑ پاکستان کے خلاف فلمیں بننا شروع ہو گئی ہیں۔ جب بزدل اور مکار دشمن کو احساس ہوا کہ وہ ہم سے براہ راست جنگ کا متحمل نہیں ہو سکتا تو اس نے چھپ کر وار کرنے میں ہی عافیت جانی لیکن اس موقع پر پاکستانی عوام اور افواج پاکستان سیسہ پلائی دیوار کی طرح ڈٹ گئے، اور نائن الیون کے بعد دہشت گردوں کے خلاف مسلط کی گئی جنگ میں ہم نے ملک و قوم کی سلامتی و بقاء کے لیے70 ہزار جانوں کے نذرانے پیش کیے، 100 ارب ڈالر کا مالی نقصان برداشت کیا جبکہ 60 لاکھ سے زائد قبائلی بے گھر ہوئے۔ ہماری افواج پاکستان کے بہادر جوان ہماری بقاء کے لیے جامِ شہادت نوش کر کے امر اور غازی بن کر سرخرو ہو رہے ہیں۔دہشت گردی کے خلاف پاک فوج کی ناقابل فراموش کاوشوں کا جائزہ لیا جائے تو سب سے بڑا آپریشن سوات میں 2007ء میں شروع کیا گیا جس کا نام آپریشن راہِ حق رکھا گیا۔ پاک فوج نے اس آپریشن میں بڑی کامیابیاں حاصل کر کے سوات میں امن بحال کیا لیکن بیرونی قوتوں کی مدد سے دہشت گردوں نے ایک بار پھر سر اٹھا یا تو مئی 2009 میں پاک فوج نے ان دہشت گردوں کے خلاف آپریشن راہِ راست شروع کیا اور امن کو بحال کرنے کے لیے کئی قربانیاں پیش کیں۔ جون 2009ء میں پاک فوج نے دہشت گردوں کے خلاف ایک اور منظم آپریشن شروع کیا جس کا نام آپریشن راہِ نجات رکھا گیا۔ پاک فوج نے اس آپریشن میں بھی بڑی کامیابیاں حاصل کیں اور دہشت گردوں کے ٹھکانے اور مراکز تباہ کیے اور قبائلی علاقوں میں امن قائم کیا۔ چند سال ملک میں امن و امان کی صورتحال قائم رہی لیکن پھر اس کے بعد دہشت گردوں نے ملک کے اندر اچانک دوبارہ سر اٹھا لیا اور کئی محب وطن افراد، لیڈرز کا قتل عام کیا اور پھر سب سے بڑا حملہ آرمی پبلک اسکول کے معصوم طلباء پر کیا جو کہ پاکستان کے لیے ایک بہت ہی بڑا دھچکا تھا۔ اس حملے کے بعد پاکستان نے بھی دہشت گردی کے خلاف ملک بھر میں سب سے بڑا آپریشن ضربِ عضب کیا۔ ملک میں امن و امان کی ایک فضاء قائم ہوگئی اور دوسال مکمل امن و سکون کے گزرے۔ آپریشن ضرب عضب میں پاک فوج کی کامیابیوں کو دنیا نے سراہا۔ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف اپنی جنگ جیت رہا ہے۔ پاکستان نے آپریشن ضرب عضب میں کئی قیمتی جانوں کا نقصان بھی اٹھایا، جس میں عام شہری، طلبا اور پاک فوج کے فوجی، پولیس رینجرز و دیگر شہداء شامل ہیں۔ پاک فوج نے باضابطہ طور پر 22 فروری 2017 کو ملک بھر میں آپریشن ردالفساد کا آغاز کردیا، جو اب تک کامیابی سے جاری ہے۔ کہا جاتا ہے کہ پاکستان آرمی ایک ادارہ نہیں بلکہ ایک خاندان ہے جو اپنے دکھ اور سکھ میں ہمیشہ ایک دوسرے کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے رہتے ہیں۔ میدانِ جنگ ہو یا امن کا ماحول پاک فوج کے جوان اور افسر ہمیشہ یکجان ہوکر اس ملک کی خدمت میں مصروفِ عمل رہتے ہیں۔

Comments are closed.