بہاولپور(نامہ نگار)صوبہ پنجاب کے شہر بہاولپور کی اسلامیہ یونیورسٹی کے ڈرگ اسکینڈل کی تحقیقات میں نئے انکشافات سامنے آگئے۔رپورٹس کے مطابق پولیس نے ایک خصوصی رپورٹ میں دعوی کیا ہے کہ یونیورسٹی میں اساتذہ کا ایک گروپ منشیات کی فروخت اور طالبات اور اساتذہ کے جنسی استحصال میں ملوث ہے، خزانچی نے اعتراف کیا ہے کہ وہ اساتذہ کے ایک گروپ کے ساتھ مل کر منشیات خریدنے، طلبہ میں تقسیم کرنے اور فحش پارٹیوں کا اہتمام کرنے میں ملوث رہا ہے۔نگراں وزیر اعلی پنجاب محسن نقوی کو ارسال کی گئی فرانزک رپورٹ میں پولیس نے انکشاف کیا ہے کہ یونیورسٹی اساتذہ کا گروہ طالبات کا جنسی استحصال اور انہیں بلیک میل کرتا تھا، اس مقصد کے لیے آئس، شراب اور چرس کا استعمال کرکے انہیں پھنسایا جاتا، ایسی سرگرمیاں یونیورسٹی کے سکیورٹی انچارج کی مدد سے انجام دی جاتی تھیں، تفتیشی ٹیم نے منشیات سپلائی اور خریدنے میں ملوث کچھ طلبہ کا سراغ بھی لگایا، یونیورسٹی میں داخلہ لینے والے 11 طلبہ مجرمانہ ریکارڈ کے حامل ہیں جو منشیات فروشی میں ملوث ہیں۔دوسری جانب یونیورسٹی انتظامیہ نے پولیس کی کارروائی جامعہ کو بدنام کرنے کی کوشش قرار دی ہے اور یونیورسٹی حکام کے خلاف پولیس کی کارروائی کے ردعمل میں وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب نے آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کو خط لکھ دیا، جس میں درخواست کی گئی ہے کہ گرفتاریوں کی تحقیقات کے لیے ایک اعلی سطح کی انکوائری ٹیم تشکیل دی جائے۔خیال رہے کہ پولیس نے اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے ایک اور عہدیدار کو منشیات کی خریدوفروخت کے الزام میں گرفتار کیا ہے، یہ گرفتاری یونیورسٹی کے چیف سکیورٹی آفیسر سید اعجاز حسین شاہ کی گرفتاری کے ایک روز بعد سامنے آئی، پولیس نے مذکورہ عہدیدار کے قبضے سے آئس، جنسی گولیوں کے علاوہ طلبہ اور عملے کی قابل اعتراض ویڈیوز بھی برآمد کیں۔
Comments are closed.