کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان (CCP) نے انشورنس سیکٹر پر کمپٹیشن اسسمنٹ کا آغاز کر دیا ہے۔ یہ سٹڈی پاکستان کے لیے آئی ایم ایف(IMF) کے پبلک انویسٹمنٹ مینجمنٹ اسسمنٹ) فریم ورک کے تحت کی جا رہی ہے۔ اس اسسمنٹ کا مقصد اس بات کا اندازہ لگاناہے کہ حکومت کا معیشت کے کلیدی شعبوں پر ریاستی ملکیتی اداروں کے ذریعے کنٹرول اور کمپٹیشن اور مجموعی اقتصادی منظر نامے پر اس کے اثرات کا جائزہ لینا ہے۔
سی سی پی(CCP) کی سٹڈی کا مقصد کمپٹیشن منظر نامے کا جائزہ لینا، کسی بھی کمپٹیشن مخالف طرز عمل، قانونی اور ریگولیٹری فریم ورک، اور انشورنس سیکٹر میں کمپٹیشن کی راہ میں حائل رکاوٹوں کی نشاندہی کرنا ہے۔ یہ انشورنس اور ری انشورنس مارکیٹوں میں ریاستی ملکیت والے اداروں کے کردار کا بھی جائزہ لے گا اور تجزیہ کرے گا کہ یہ شعبہ پاکستان میں کیوں پسماندہ ہے اور اسے بین الاقوامی صنعت کاروں کے لیے کیسے کھولا جا سکتا ہے۔
انشورنس سیکٹر رِسک کو کنٹرول کرنے ور سرمائے کی پیداوار کے لیے بہت ضروری ہے۔ یہ معیشت کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ اپنی اہمیت کے باوجود، پاکستان کی انشورنس انڈسٹری کو ریگولیٹری رکاوٹوں اور کمپٹیشن رکاوٹوں کی وجہ سے ابھی تک اپنی پوری صلاحیت کے ادراک کا موقع نہیں مل سسکاہے۔
اس کے مقابلے میں، برطانیہ اور دیگر ممالک نے ٹریلین ڈالر کی انشورنس مارکیٹیں تیار کی ہیں، جن میں ہزاروں افراد کو روزگار ملا ہے۔ اس کے برعکس، پاکستان کو اربوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے، خاص طور پر ری انشورنس میں، جو اسے بین الاقوامی کمپنیوں کو ادا کرنا پڑتا ہے۔
سرکاری انشورنس کمپنیوں کی نجکاری پبلک سیکٹر کے غلبہ کو کم کرنے، غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور ملک میں بیمہ کی رسائی کو بڑھانے کے لیے نجی شعبے کے لیے ایک ہمہ گیر میدان پیدا کرنے کے لیے ضروری ہے۔ یہ غیر ملکی انشورنس کمپنیوں کو پاکستانی مارکیٹ میں داخل ہونے کی طرف راغب کرے گا۔ تاہم، کئی سالوں سے حکومت کے نجکاری کے ایجنڈے پر ہونے کے باوجود، اسٹیٹ لائف انشورنس کمپنی لمیٹڈ اور پاکستان ری انشورنس کمپنی لمیٹڈ سمیت انشورنس کمپنیوں کی نجکاری ابھی تک عمل میں نہیں آئی ہے۔
سی سی پی اس وقت معیشت کے پانچ دیگر شعبوں کے قانونی اور ریگولیٹری فریم ورک کا تجزیہ کرنے میں مصروف ہے۔ ان سٹڈیز کا مقصد بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے لیے شعبوں کو کھولنا، کمپٹیشن کو بڑھانا اور بہتر مصنوعات کی فراہمی ہے۔ ان شعبوں میں فرٹیلائزر، انشورنس، پاور، سڑک کی تعمیر، اور مائع قدرتی گیس (ایل این جی) شامل ہیں۔
انشورنس اسٹڈی کی سفارشات مناسب وقت پر وفاقی حکومت کو ارسال کر دی جائیں گی۔
Trending
- یونان کشتی حادثہ : غفلت اور بدعنوانی پر 13 افسران برطرف، تمام اپیلیں مسترد
- اسلام آباد ہائی کورٹ کا ضلعی عدالتوں میں موسم سرما کی تعطیلات کا اعلان ، نوٹیفکیشن جاری
- عدالت کا بڑا فیصلہ : شوکت خانم اور نمل یونیورسٹی کے بینک اکاؤنٹس بحال
- پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان
- بلوچستان میں ایڈز بے قابو ،3303 کیس رپورٹ ، ایک سال میں 452 اموات
- نوکنڈی اور پنجگور میں ایف سی پر حملے ناکام ،متعدد دہشتگرد ہلاک
- آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر سے مصری وزیر خارجہ کی ملاقات ، دفاعی و سیکیورٹی تعاون سمیت دیگرامور پرتبادلہ خیال
- کراچی : نیپا چورنگی پر کھلے مین ہول میں گرنے والا بچہ تاحال لاپتہ ، عوام کا شدید احتجاج ، یونیورسٹی روڈ بند
- پی ٹی آئی کا ملک دشمن عناصر سے گٹھ جوڑ بے نقاب ہو گیا، افواہیں سازش کا حصہ ہیں : عطا اللہ تارڑ
- این اے 18 ہری پور: الیکشن کمیشن نے تمام الزامات مسترد کر دیے
سی سی پی کا آئی ایم ایف کے پبلک انویسٹمنٹ مینجمنٹ اسسمنٹ کے تحت انشورنس سیکٹر کا تجزیہ کرنے کااعلان
Prev Post
Comments are closed.