جولائی میں ماہانہ بنیادوں پر برآمدات میں 12.68 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔ادارہ شماریات

اسلام آباد(زور آور نیوز)پاکستان میں اشیا کی برآمدات میں مسلسل گیارہویں مہینے کمی ہوئی، جو جولائی میں سالانہ بنیادوں پر 8.6 فیصد گر کر 2 ارب 5 کروڑ ڈالر رہیں وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق جولائی میں ماہانہ بنیادوں پر برآمدات میں 12.68 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی.برآمدات میں کمی کی بنیادی وجوہات میں اندرونی و بیرونی عوامل ہیں، جن کے سبب خاص طور پر ٹیکسٹائل یونٹس کی بندش کے خدشات بڑھ رہے ہیں گزشتہ مالی سال 2023 میں اشیا کی برآمدات 12.71 فیصد کمی کے بعد 27 ارب 54 کروڑ ڈالر رہ گئی تھیں، جس میں 32 ارب ڈالر کے ہدف سے 4 ارب 46 کروڑ ڈالر کی بڑی کمی ہوئی، مالی سال 2022 میں 31 ارب 78 کروڑ ڈالر کی برآمدات ریکارڈ کی گئی تھیں.برآمدات 12.71 فیصد کمی کے بعد 27 ارب 54 کروڑ ڈالر رہ گئی تھیں، جس میں 32 ارب ڈالر کے ہدف سے 4 ارب 46 کروڑ ڈالر کی بڑی کمی ہوئی، مالی سال 2022 میں 31 ارب 78 کروڑ ڈالر کی برآمدات ریکارڈ کی گئی تھیں. حکومت نے رواں مالی سال کے لیے برآمدات کا ہدف 30 ارب ڈالر مقرر کیا ہے پورے مالی سال کے دوران وزارت تجارت کے اندر برآمدات میں کمی کے اسباب کو حل کرنے اور برآمد کنندگان کی مدد کے لیے حل تجویز کرنے کے لیے کسی بھی بیان یا اجلاس کی واضح غیر موجودگی رہی.نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق وزیر تجارت کی بنیادی مصروفیات بیرون ملک دورے کرنے پر رہی جبکہ وہ گرتی ہوئی برآمدات کے حوالے سے عوامی سطح پر بیان دینے میں ناکام رہے. رواں مالی سال کے ابتدائی مہینے جولائی میں درآمدات بھی 26.44 فیصد کمی کے بعد 3 ارب 66 کروڑ ڈالر رہیں، جو گزشتہ برس کے اسی مہینے میں 4 ارب 98 کروڑ ڈالر ریکارڈ کی گئی تھیں، ماہانہ بنیادوں پر درآمدات میں 13.15 فیصد کمی ہوئی مالی سال 2022 میں 80 ارب 13 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں مالی سال 2023 میں درآمدات 31 فیصد گھٹ کر 55 ارب 29 کروڑ ڈالر رہ گئی تھیں حکومت نے مالی سال 2024 کے لیے درآمدات کے ہدف کا تخمینہ 58 ارب 69 کروڑ ڈالر لگایا ہے، جو مالی سال کے 55 ارب 29 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں 3.4 ارب ڈالر یا 8.14 فیصد زائد ہے.حکومت نے یکم جولائی سے درآ مدات پر پابندیوں میں نرمی کا اعلان کیا ہے جبکہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان لیٹر آف کریڈٹ کھولنے یا اسے سست کرنے جیسے اقدامات نہیں کرے گا، آئی ایم ایف کی 9 ماہ کے لیے 3 ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ معاہدے سے قبل یہ پیشگی شرط بھی تھی. جولائی میں سالانہ بنیادوں پر تجارتی خسارہ 41.16 فیصد کمی سے ایک ارب 60 کروڑ ڈالر رہ گیاگزشتہ مالی سال میں تجارتی خسارہ 43 فیصد کمی سے 27 ارب 54 کروڑ ڈالر ریکارڈ کیا گیا تھا، جو اس سے پچھلے مالی سال میں 48 ارب 35 کروڑ ڈالر رہا تھابرآمدات میں منفی نمو مالی سال 2022 کے پہلے مہینے جولائی میں شروع ہوئی جبکہ اگست میں معمولی اضافہ دیکھا گیا تھا، برآمدات میں کمی ایک تشویشناک عنصر ہے، جو ملک کے بیرونی کھاتے میں توازن پیدا کرنے میں مسائل پیدا کرے گاٹیکسٹائل اور کپڑے کا ملکی برآمدات میں 60 فیصد سے زائد حصہ ہے، اس میں کمی سے کی وجہ سے مجموعی برآمدات میں کمی ہوئی ہے.

 

 

Comments are closed.