سی ڈی اے چیئر مین محمد علی رندھاوا کی روزانہ کی بنیاد پر سی ڈی اے پروجیکٹس کی مانیٹرنگ اور پروجیکٹس کو ہنگامی بنیادوں پر تیزی کے ساتھ کوالٹی اور معیار پر نو کمپرومائز کرتے ہوے پایا تکمیل تک پہنچانے کی ہدایات
اسلام آباد کو بین الاقوامی طرز پر خوبصورت بنانے کے لیئے ہر روز انٹر نیشنل انجینئرز ، آرکیٹیکچرز کے ساتھ اعلٰی سطحی میٹنگز
سونے کی کان سی ڈی اے میں کرپشن کرنے والوں کی پریشانیاں بڑھنے لگیں چیئر مین کی ہدایت پر ڈائریکٹوریٹ لینڈ کے 14 سکیل کے ملازم کو فائلوں میں غبن اور کرپشن میں ملوث پائے جانے پر سی ڈی اے سپیشل مجسٹریٹ سردار محمد آصف نے ایک سال قید با مشقت اور 3 کروڑ روپے جرمانہ پر جوڈیشل کرکے سی ڈی اے کے کرپٹ افسران و عملے میں کھلبلی مچا دی ہے ہر کوئی پریشان ہے کسی ٹائم بھی نمبر آسکتا ہے
ایک طرف پروجیکٹس پر رندھاوا سپیڈز اور دوسری طرف چیئر مین کے ارد گرد جعلی ڈگری ہولڈر کو سی ڈی اے کے تین اہم عہدوں سیکریٹری سی ڈی اے بورڈ ، ڈی جی ایچ آر اور ڈی جی ڈسپلن سے نوازا گیا ہے یہاں پر رندھاوا سپییڈ بہت کم ہے بلکہ زیرو ہے ادارے کے اندر کے زنگ کو صاف کرنے کے لیئے ہائی سپیڈ کی ضرورت ہے صفدر علی شاہ کو اتنے عہدوں سے کیوں نوازا جاتا ہے آخر کیا خوبی ہے جو کسی پڑھے لکھے اور اصلی ڈگری ہولڈر کے پاس نہیں ہیں چند ماہ پہلے بھی جعلی ڈگری ہولڈر صفدر علی شاہ کو تین عہدوں میں سے دو عہدوں سے سبکدوش کیا گیا تھا لیکن اب پھر تین اہم عہدوں سے نوازا گیا ہے رندھاوا سپیڈ کی مجبوری یا پھر کچھ اور باباجی
ڈاگ شوٹر ( کتے مار) کی ڈیوٹی کرنے والے صفدر علی شاہ نے بھرتی ہونے کے لیئے قانون کو تو گھر کی لونڈی بنایا بلکہ پروموشن کے لیئے 70 فی صد ڈائریکٹ کوٹہ اور 30 فی صد پروموشن کوٹے کو 30 فی صد ڈائریکٹ اور 70 فی صد پروموشن کوٹے میں تبدیل کرواتے ہوے اپنی پروموشن کا ناجائز فائدہ بھی اٹھایا اور ابھی تک اسی کا فائدہ اٹھاتے ہوے ترقی کی منازل کو پھلانگتے اور روندتے ہوے ادارے کی تین اہم سیٹوں کے مزے بھی لے رہا ہے اور اثاثوں میں بھی اضافہ کیا اور اس کوٹے کے تحت چند اور افسران نے بھی فائدہ اٹھایا جو کہ ڈائریکٹ بھرتی ہونے والوں کے لیئے ناسور بن گئے بابا جی
70 فی صد پروموشن کوٹے سے اور کس کس نے فائدہ اٹھایا اُن کی کُنڈلی بھی کھولوں گا بابا جی
چیئر مین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا بھرتی ہونے کا اخبار اشتہار اور اُس ٹائم کا پروموشن اور ڈائریکٹ کوٹہ چیک کروائیں آئینہ سب کچھ واضع کر دے گا بعض حلقوں کا کہنا ہے چیئر مین ان جیسے کرپٹ افسران کے اوپر بھی ہاتھ ڈالیں اور ادارے کی ساخت کو بچائیں آخر جعلی ڈگری پر بھرتی اور ناجائز پروموشن پر جیل یاترا کی بجائے اپنے ارد گرد تین اہم عہدے کیوں
Comments are closed.