اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچ ججز کا چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کے مختلف اقدامات اور اختیارات کو سپریم کورٹ میں چیلنج
اسلام آباد
شمشاد مانگٹ
اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچ ججز نے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کے مختلف اقدامات اور اختیارات کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے انفرادی طور پر اپیلیں دائر کر دی ہیں۔
ججز کی جانب سے دائر آئینی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ جج کو کام سے روکنے کی درخواست ہائیکورٹ میں قابل سماعت نہیں، کسی جج کو صرف آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت ہی کام سے روکا جا سکتا ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ پانچوں ججز نے یہ آئینی درخواست آئین کے آرٹیکل 184/3 کے تحت دائر کی ہے، مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ آرٹیکل 202 کے تحت بنے رولز کے مطابق ہی چیف جسٹس بینچ تشکیل دے سکتے ہیں، جبکہ ماسٹر آف روسٹر کا نظریہ سپریم کورٹ پہلے ہی کالعدم قرار دے چکی ہے۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ انتظامی کمیٹیوں کے 3 فروری اور 15 جولائی کے نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیے جائیں، ان کمیٹیوں کے اقدامات بھی کالعدم قرار دیے جائیں اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے حالیہ رولز غیر قانونی قرار دیے جائیں۔
درخواست میں یہ نکتہ بھی اٹھایا گیا کہ ہائیکورٹ آئین کے آرٹیکل 199 کے تحت اپنے آپ کو رِٹ جاری نہیں کر سکتی۔
پانچ ججز نے اپنے خلاف فیصلے کے خلاف انفرادی طور پر اپیلیں بھی سپریم کورٹ میں دائر کیں، جسٹس طارق محمود جہانگیری سائلین کے گیٹ سے کارڈ لے کر سپریم کورٹ پہنچے، ان کے ساتھ جسٹس بابر ستار، جسٹس ثمن رفعت، جسٹس سردار اعجاز اسحاق اور جسٹس محسن اختر کیانی بھی عدالتِ عظمیٰ میں موجود رہے، ججز نے اپیلیں دائر کرنے کے لیے بائیو میٹرک بھی کرایا۔
اس موقع پر جسٹس محسن اختر کیانی نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ رولز کے مطابق ایک ہی درخواست میں تمام ججز فریق نہیں بن سکتے، اسی لیے الگ الگ اپیلیں دائر کی گئی ہیں، پانچوں ججز اپیلیں دائر کرنے کے بعد سپریم کورٹ سے روانہ ہوگئے۔
واضح رہے کہ آج ہی کے روز اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے اختیارات کو چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر کی، درخواست میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اور ریاست پاکستان کو فریق بنایا گیا ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے مؤقف اپنایا کہ انتظامی اختیارات عدالتی اختیارات پر حاوی نہیں ہوسکتے، چیف جسٹس پہلے سے تشکیل شدہ بنچ میں تبدیلی کرنے کے مجاز نہیں، اپنی منشا کے مطابق دستیاب ججز کو روسٹر سے الگ نہیں کرسکتے اور نہ ہی ججز کو عدالتی فرائض کی انجام دہی سے روک سکتے ہیں۔
Comments are closed.