اتنی شدید گرمی کیا آپ نے اپنےٹائر چیک کیے ہیں۔ آپ کو کتنا برا نقصان ہو سکتا ہے

Puncher tire

حرا اپنی فیملی کے ساتھ لاہور سے سرگودھا بذریعہ موٹروے سفر کر رہی تھیں جب انھیں کار کے اگلے حصے سے اچانک اونچی آواز سُنائی دی اور پھر تیز جھٹکوں کے ساتھ تیز رفتار کار لڑکھڑانے لگی۔

صورتحال اتنی خراب ہوئی کہ تیز رفتاری کے لیے مختص کی گئی دائیں لین پر کار کو کنٹرول میں رکھنا مشکل ہو گیا۔

اس موقع پر ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھے ان کے بھائی کے ذہن میں وہ احتیاطی تدابیر تازہ ہو گئیں جو انھوں نے چند روز قبل ایک ویڈیو میں دیکھیں تھیں۔ یہ ویڈیو ان کے والد نے ان کے ساتھ واٹس ایپ کے ذریعے شیئر کی تھیں۔

اس ویڈیو میں بتایا گیا تھا کہ اگر ہائی وے پر آپ کی تیز رفتار کار کا ٹائر برسٹ (پھٹ) ہو جائے تو آپ نہ زور سے بریک دبائیں اور نہ ہی اچانک ایکسلریٹر سے پیر ہٹائیں۔

انھوں نے ان ہدایات پر عمل کرتے ہوئے کار کی رفتار آہستہ آہستہ کم کی، پھر سٹیئرنگ وہیل آہستہ سے موڑا اور گاڑی کو بائیں جانب پیلی لکیر کے اندر پارک کر کے ہیلپ لائن پر رابطہ کیا۔

پاکستان میں گرمی کی شدت بڑھتے ہی موٹرویز اور ہائی ویز پر سفر کرنے والے بہت سے صارفین نے اس سے ملتے جلتے اپنے حالیہ تجربات شیئر کیے ہیں۔

ماہرین کا خیال ہے کہ گرمی بڑھنے سے ٹائر برسٹ ہونے کا خدشہ بڑھ سکتا ہے اور یہ سڑک پر حادثات کا سبب بنتا ہے۔ لہٰذا اس سلسلے میں احتیاط لازم ہے۔

گرمی میں ٹائر پھٹنے کا کیوں خدشہ

کئی ملکوں میں موسم سرما اور موسم گرما میں الگ الگ ٹائر استعمال کیے جاتے ہیں اور موسم کی مناسبت کے ساتھ ٹائر تبدیل بھی کر لیے جاتے ہیں۔

ٹائر سیفٹی پر یورپی کمیشن کی ایک رپورٹ کے مطابق سب سے اہم پہلو یہ ہے کہ آپ کے ٹائر کی روڈ پر گرپ کیسی ہے، اس میں ایئر پریشر یعنی ہوا کا دباؤ کتنا ہے اور ٹائر کتنا پرانا ہے۔

ٹائر گرپ، یعنی ٹائر کی گاڑی کو سڑک پر قابو میں رکھنے کی صلاحیت، میں کمی کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں جیسے ٹریڈ کی موٹائی۔ ٹریڈ سے مراد ٹائر کی وہ سطح ہے جو سڑک سے رگڑ کھاتی ہے اور اس میں کمی سے گاڑی کو روکنے میں مشکلات پیش آ سکتی ہیں، یا کار بے قابو ہو سکتی ہے۔

ٹائر گرپ کا تعلق اس بات سے بھی ہے کہ ٹائر کتنا پرانا ہے اور اس میں ہوا کا دباؤ کتنا ہے۔

تو پھر ٹائر پھٹتا کیوں ہے؟ ایسا اس صورت میں ہوتا ہے کہ جب آپ کے ٹائر میں ہوا کا دباؤ تجویز کردہ حد سے کم یا اس سے بہت زیادہ ہو۔ یا ایجنگ (ٹائر کا پرانا ہو جانا) سمیت کسی دوسری وجہ سے ٹائر کی حالت قابل استعمال نہ رہے۔

رپورٹ کے مطابق ماحولیاتی عوامل جیسے شدید گرمی، دھوپ، الٹرا وائلٹ شعاعیں یا نمی سے ربڑ کی خصوصیات تبدیل ہو جاتی ہیں اور یوں ٹائر کی مضبوطی اور لچک متاثر ہوتی ہے۔

غیر منافع بخش تنظیم ’رائل سوسائٹی فار دی پریوینشن آف ایکسیڈنٹس‘ کے مطابق ٹائر میں ہوا کم یا زیادہ ہونا دونوں ہی حادثات کا باعث بن سکتا ہے۔

زیادہ ہوا سے ٹائر کا قطر پھیل جاتا ہے، سڑک کے ساتھ لگنے والا ٹریڈ سُکڑ جاتا ہے، لچک میں کمی آتی ہے اور اس کی روڈ گرپ متاثر ہوتی ہے۔ جبکہ ہوا میں کمی سے قطر سکڑتا ہے اور ٹائر کا درجہ حرارت بڑھتا ہے جس کے بعد کار کو قابو میں رکھنا مشکل ہو جاتا ہے۔

اس لیے موسم گرما میں سفر کے دوران آپ کو یہ بات معلوم ہونی چاہیے کہ ربڑ سے بنے ٹائر وقت کے ساتھ خراب ہونے لگتے ہیں اور یہ عمل زیادہ گرمی میں تیز ہو سکتا ہے۔

بعض ٹائروں پر درجہ حرارت کے گریڈ اے، بی اور سی بھی درج ہوتے ہیں جو ظاہر کرتے ہیں کہ یہ زیادہ گرمی کتنی دیر تک برداشت کر سکتے ہیں۔

مزید یہ کہ درجہ حرارت میں تبدیلی کے ساتھ آپ کے ٹائر کا ایئر پریشر بھی تبدیل ہوتا ہے۔ ٹائر بنانے والی کمپنی ’برجسٹون‘ کا کہنا ہے کہ درجہ حرارت میں 10 ڈگری سینٹی گریڈ کی تبدیلی سے ٹائر میں ہوا کا پریشر 0.1 پی ایس آئی تک بڑھتا ہے۔

مسافر کاروں میں عموماً ہوا کے دباؤ کی تجویز کردہ حد 30 سے 35 پی ایس آئی کے بیچ ہوتی ہے اور اضافی پریشر سے اس کی کارکردگی متاثر ہو سکتی ہے۔

برجسٹون کے مطابق ٹائروں میں ہوا زیادہ ہونے سے بریک لگنے کا عمل متاثر ہوتا ہے اور ٹائر جلدی گِھس جاتے ہیں۔

Comments are closed.