مال خانوں سے بڑی مقدار میں مقبوضہ سامان غائب ہو گیا
طویل عرصے سے تعینات محرر مال خانہ سامان/اشیاء میں ہیر پھیر کرتے رہے
مرکزی مالخانے میں بھی مقبوضہ سامان کے درست اعداد و شمار دستیاب نہیں ہیں
تھانوں میں تعینات محرر مالخانہ ریکارڈ مرکزی مالخانے اور ضلعی ناظر کو قوائد کے مطابق فراہم نہیں کرتے۔زرائع
اسلام آباد(کرائم رپورٹر) وفاقی دارالحکومت کی حدود میں قائم تھانوں سے بڑی مقدار میں مقبوضہ سامان/اشیاء جن میں مختلف قسم کا اسلحہ،کاپر وائر،جیولری،موبائل فونز،بیٹریوں سمیت دیگر قیمتی اشیاء شامل ہیں کے غائب ہونے کا انکشاف ہوا ہے ذرائع کے مطابق محرر مالخانہ اشیاء کا درست ریکارڈ مرتب ہی نہیں کرتے اور ملزمان سے مختلف مقدمات میں برآمد ہونے والا سامان ساتھی ملازمین اور مخصوص ڈیلرز کو فروخت کر دیا جاتا ہے اور قوائد کے مطابق سامان/اشیاء مرکزی مالخانے میں جمع ہی نہیں کروائی جاتی اور نہ ہی روزانہ کی بنیاد پر رپورٹ ڈسٹرکٹ ناظر آفس/ضلعی انتظامیہ کو بھیجی جاتی ہے سال 2012 سے پہلے دس سالوں کا کچھ ریکارڈ مرکزی مالخانے اور ناظر آفس کے پاس موجود تو ہے تاہم مالخانے میں ریکارڈ کے مطابق اشیاء موجود نہیں ہیں اور نہ مرکزی مالخانے میں اشیاء جمع کروائی گئی ہیں جبکہ گزشتہ 11 سالوں کے دوران بھی مالخانوں کا ریکارڈ درست انداز میں مرتب نہیں کیا گیا اور تحویل میں لیئے گئے سامان سے متعلق درست رپورٹ ڈسٹرکٹ ناظر کے پاس جمع نہیں کروائی گئی ہے زرائع کے مطابق اکثر مالخانوں میں تعینات محرر روٹیشن پالیسی کے برخلاف برسوں سے مخصوص پولیس اسٹیشنز میں تعینات ہیں اور اثرو رسوخ کی وجہ سے ان کے تبادلے بھی نہیں کیئے جاتے زرائع کے مطابق ٹریفک ہیڈکوارٹرز میں تعینات محرر ٹریفک ہیڈکوارٹرز سب انسپکٹر سے ترقی پا کر انسپکٹر کے عہدے پر پہنچنے کے باوجود سابقہ عہدے بطور محرر ٹریفک ہیڈکوارٹرز ذمہ داریاں ادا کر رہے ہیں،ٹریفک آفس میں 8 سے زائد افسران/ اہلکار دس ںرسوں سے مخصوص سیٹوں پر کام کر رہے ہیں اور روٹیشن پالیسی کے مطابق ان کے تبادلہ جات بھی نہیں کیئے جاتے زرائع کے مطابق مالخانوں میں موجود سامان کا گزشتہ 20 سال میں ایک بار بھی اسپیشل آڈٹ نہیں کیا گیا ہے مالخانوں سے غائب ہونے والے سامان کی مالیت مالیت کڑوڑوں روپے بنتی ہے
Comments are closed.