امریکا نے بھارتی ریاست منی پور میں دو خواتین کی برہنہ حالت میں پریڈ کی ویڈیو وائرل ہونے کے واقعے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔رپورٹ کے مطابق ریاست منی پور میں مشتعل ہجوم کی جانب سے مبینہ طور پر خواتین کے ریپ اور اور برہنہ پریڈ کرانے کا واقعہ دو ماہ قبل پیش آیا تھا لیکن اس نے قومی اور عالمی سطح پر توجہ اس وقت حاصل کی تھی جب اس واقعے کی ویڈیو گزشتہ ہفتے سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی اور پولیس نے واقعے کے حوالے سے کچھ گرفتاریاں بھی کی تھیں۔
امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان نے اس واقعے کو ’سفاکانہ‘ اور ’خوفناک‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکا متاثرین سے اپنی ہمدردی کا اظہار کرتا ہے۔
اس جنسی استحصال کے واقعے کی اطلاع 21 اور 19 سال کی عمر کی دو لڑکیوں نے مئی میں منی پور کے کوکی اور اکثریتی میتی قبل کے درمیان ہونے والے نسلی فسادات کے دوران دی تھی۔
دارالحکومت نئی دہلی کی جانب سے 32 لاکھ نفوس پر مشتمل ریاست منی پور میں ہزاروں نیم فوجی اور فوجی دستے بھیجے جانے کے بعد اس حوالے سے تشویش کم ہو گئی تھی لیکن کچھ دن بعد ہی تشدد اور قتل و غارت کے واقعات دوبارہ رونما ہونے لگے اور اس کے بعد سے ریاست میں کشیدگی برقرار ہے۔
منی پور میں تشدد پھوٹنے کے واقعات میں اب تک کم از کم 125 افراد ہلاک اور 40ہزار سے زائد افراد اپنے گھر بار چھوڑ کر نقل مکانی پر مجبور ہو چکے ہیں۔
امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان نے کہا کہ امریکا نے منی پور تشدد کے پرامن اور جامع حل کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے حکام پر زور دیا کہ وہ تمام گروہوں، عوام کے گھروں اور عبادت گاہوں کی حفاظت کرتے ہوئے ان کی انسانی ضروریات کو پورا کریں۔
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعرات کو اس معاملے پر پہلی مرتبہ لب کشائی کرتے ہوئے واقعے کو پوری قوم کے لیے ’شرمناک‘ قرار دیا تھا اور واقعے کی مذمت ہوئے ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کا وعدہ کیا تھا۔
منی پور میں بنیادی طور پر مسیحی کوکی گروہ اور ہندوؤں کے اکثریت کے حامل میتی قبائل کے درمیان فسادات 3 مئی کو اس وقت شروع ہوئے تھے جب میتی قبیلے کو سرکاری ملازمت کے کوٹے اور دیگر مراعات کی یقین دہانی کرائی گئی تھی جس سے کوکی قبیلے میں شدید اشتعال پھیل گیا تھا۔
کوکی قبیلے میں خدشہ بھی پیدا ہوا کہ میتی قبیلے کو بھی ان علاقوں میں زمین حاصل کرنے کی اجازت دی جا سکتی ہے جو فی الحال ان کے اور دیگر قبائلی گروہوں کے لیے مختص ہیں۔
نئی دہلی میں حزب اختلاف سے تعلق رکھنے والے اراکین قومی اسمبلی نے منی پور میں جاری فسادات پر وزیراعظم نریندر مودی کی خاموشی پر انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
یورپی یونین کی پارلیمنٹ نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی پارٹی کی حکومت کے دوران میانمار کی سرحد سے متصل منی پور کی ریاست میں تشدد کے نتیجے میں کم از کم 120 افراد ہلاک، 50 ہزار سے زائد افراد بے گھر ہوئے جبکہ اس دوران 1700 مکانات اور 250 سے زائد گرجا گھر نذر آتش کر دیے گئے۔
یورپی یونین کی پارلیمنٹ نے بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے قرارداد منظور کرتے ہوئے بھارتی حکام سے ریاست منی پور میں نسلی اور مذہبی اشتعال انگیزی کے خاتمے اور تمام مذہبی اقلیتوں کے تحفظ کے لیے بروقت اقدامات کا مطالبہ کیا تھا۔
Comments are closed.