پاکستان نے شاداب خان اور نسیم شاہ کی آخری اوورز میں شان دار بیٹنگ کی بدولت افغانستان کی جانب سے دیے گئے 301 رنز کا ہدف پانچویں گیند پر 9 وکٹوں کے نقصان پر حاصل کرکے 3 میچوں کی سیریز بھی اپنے نام کرلی۔
سری لنکا کے شہر ہمبنٹوٹا میں کھیلے گئے سیریز کے دوسرے ون ڈے میچ میں افغانستان نے پاکستان کے خلاف ٹاس جیت کر پہلے خود بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔
رحمٰن اللہ گرباز اور ابراہیم زردان نے بیٹنگ کا آغاز کیا اور پہلے میچ کے برعکس پراعتماد بیٹنگ کی۔دونوں بلے بازوں نے پاکستان کے باؤلرز کو کوئی موقع نہیں دیا اور طویل شراکت قائم کرکے ٹیم کو بہترین پوزیشن پر لاکھڑا کیا۔
اوپنرز کی اس شان دار شراکت کے دوران رحمٰن اللہ گرباز نے 123 گیندوں پر اپنی سنچری بھی مکمل کی جو ان کے کیریئر کی پانچویں سنچری ہے، ان کی سنچری کی تکمیل میں 7 چوکے اور 3 چھکے شامل تھے۔
افغانستان کی جانب سے آؤٹ ہونے والے پہلے بلے باز ابراہیم زدران تھے جنہوں نے رحمٰن اللہ گرباز کے ساتھ مل کر 227 رنز کی بہترین شراکت داری کی۔ابراہیم زدران 40 ویں اوور کی پانچویں گیند پر 80 رنز بنا کر اسامہ میر کی گیند پر افتخار احمد کا کیچ بنے، ان کی 101 گیندوں پر مشتمل اننگز میں 6 چوکے اور 2 چھکے شامل تھے۔
رحمٰن اللہ گرباز نے ذمہ دارانہ بیٹنگ کا سلسلہ جاری رکھا اور محمد نبی کے ساتھ مل کر اسکور 256 رنز تک پہنچایا اور 151 گیندوں پر 14 چوکوں اور 3 چھکوں کی مدد سے 151 رنز بنا کر شاہین شاہ آفریدی کی وکٹ بنے۔
راشد خان کو جارحانہ بیٹنگ کے لیے جلدی بھیجا گیا لیکن وہ صرف 2 رنز کا اضافہ کرپائے اور 260 کے اسکور پر شاہین شاہ آفریدی کا شکار بنے۔
شاہین شاہ آفریدی نے 270 کے اسکور پر پاکستان کو ایک اور وکٹ دلائی تاہم اس مرتبہ انہوں نے ایک رن بنا کر کھیلنے والے شاہد اللہ کو رن آؤٹ کیا۔
محمد نبی نے دوسرے اینڈ سے افغانستان کا اسکور 300 کے مجموعے کے قریب پہنچایا تاہم ان کی اننگز 3 چوکوں کی مدد سے 29 رنز تک محدود رہی اور نسیم شاہ نے ان کو آؤٹ کیا۔
افغانستان نے مقررہ 50 اوورز میں 5 وکٹوں پر 300 رنز بنا کر پاکستان کو قدرے مشکل ہدف دیا۔
حشمت اللہ شاہدی 15 اور عبدالرحمٰن 4 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے۔
پاکستان کی جانب سے شاہین شاہ آفریدی نے سب سے زیادہ 2 وکٹیں حاصل کیں، نسیم شاہ اور اسامہ میر نے ایک ایک وکٹ اپنے نام کی۔
سیریز کے پہلے میچ میں 5 وکٹیں لے کر بہترین کھلاڑی کا اعزاز حاصل کرنے والے حارث رؤف 7 اوورز میں 48 رنز دے کر کوئی وکٹ نہ لے سکے اور مہنگے باؤلر ثابت ہوئے۔
پاکستان کے اوپنرز نے 52 رنز کا آغاز فراہم کیا تاہم فضل حق نے 30 رنز بنانے والے تجربہ کار بلے باز فخر زمان کو آؤٹ کردیا۔
امام الحق نے کپتان بابراعظم کے ساتھ مل کر اسکور آگے بڑھایا اور شراکت داری کے دوران اپنی نصف سنچری بھی مکمل کی، جو ان کی مسلسل دوسری نصف سنچری ہے۔
امام الحق اور بابراعظم کے درمیان 118 رنز کی شراکت ہوئی اور اس دوران دونوں بلے بازوں نے نصف سنچریاں بنائی۔
بابراعظم 66 گیندوں پر 6 چوکون کی مدد سے 53 رنز بنا کر میچ کے اہم موڈ پر فضل حق فاروقی کا نشانہ بنے اور 170 کے مجموعے پر پوئلین لوٹ گئے۔
محمد رضوان ایک مرتبہ پھر ناکام رہے اور صرف 2 رنز کا اضافہ کرنے کے بعد رن آؤٹ ہوئے۔
آغا سلمان کو دوسرے میچ میں بھی بیٹنگ کے لیے جلدی بھیجا گیا لیکن وہ 15 گیندوں پر 2 چوکوں کی مدد سے 14 رنز بنا کر ٹیم کو 208 کے اسکور پر چھوڑ گئے۔
اسامہ میر کو افغانستان کے تجربہ کار آل راؤنڈر محمد نبی نے اپنی وکٹ بنائی اور کھاتہ کھولنے کی اجازت بھی نہیں دی۔
پاکستان کا اسکور 38 اوور میں 208 رنز تھا اور جیت کے لیے مزید 93 رنز درکار تھے ایسے میں 105 گیندوں پر 4 چوکوں کی مدد سے 91 رنز پر کھیلنے والے امام الحق بھی جواب دے گئے۔
مجیب الرحمٰن نے امام الحق کو ریاض حسن کے ہاتھوں کیچ کرایا۔
افتخار احمد بھی اہم موقع پر عبدالرحمٰن کی گیند پر آؤٹ ہوگئے، انہوں نے 24 گیندوں پر 17 رنز بنائے تھے۔
شاہین شاہ آفریدی بھی جلدی میں نظر آئے اور شاداب خان کا ساتھ دینے میں ناکام ہوئے اور صرف 4 رنز کا حصہ ڈال کر فضل حق فاروقی کا شکار بنے۔
شاداب خان نے مشکل وقت میں ٹیم کی جیت کی امیدیں بحال رکھیں اور 49 اوور میں ٹیم کا اسکور 190 رنز تک پہنچایا اور شان دار 48 رنز بنائے تاہم آخری اوور میں بیٹنگ کے حصول کی کوشش میں رن آؤٹ ہوگئے۔
Comments are closed.