چیف جسٹس عامر فاروق کا نواز شریف کو بڑا ریلیف

اسلام آباد (زورآور نیوز) اسلام آباد ہائی کورٹ نے قائد مسلم لیگ ن نواز شریف کے خلاف توہین عدالت کی درخواست خارج کردی۔معلومات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے عدلیہ مخالف تقاریر کے الزام پر سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف 2018ء سے زیر سماعت توہین عدالت کی درخواست عدم پیروی خارج کردی۔ بتایا گیا ہے کہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق نے پٹیشن پر سماعت کی، قائد ن لیگ نواز شریف کے خلاف توہین عدالت کی درخواست مقامی شہری عدنان اقبال نے دائر کی، درخواست میں نوازشریف کے خلاف 2018ء کے بیانات پرتوہین عدالت کی کارروائی کی استدعا کی گئی تھی اور آج جب نواز شریف کے خلاف پانچ سال پرانی توہین عدالت کی درخواست سماعت کیلیے مقرر ہوئی تو درخواست گزار کی جانب سے کوئی عدالت میں پیش نہ ہوا ، جس پر عدالت نے درخواست نمٹاتے ہوئے خارج کردی۔اس حوالے سے مسلم لیگ ن کے رہنماء سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ ہمارے راستے میں قانونی نہیں بلکہ جو غیر قانونی رکاوٹیں حائل کی گئی تھیں وہ اب ریت کی دیواریں ثابت ہورہی ہیں، نواز شریف کے ساتھ کھلی واضع واشگاف اور دو ٹوک ناانصافیاں کی گئیں جو ایک ایک کرکے دور ہوجائیں گی اور وہ سیاست میں اپنا واضح کردار ادا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ لیول پلیئنگ فیلڈ کی جہاں تک بات ہے تو 2002ء میں نواز شریف الیکشن نہیں لڑسکے، 2008ء میں نواز شریف کو الیکشن نہیں لڑنے دیا گیا، 2013ء میں آصف زرداری صدر تھے اور ان کے ہوتے ہوئے الیکشن ہوئے، 2018 میں پھر نواز شریف الیکشن نہیں لڑسکے، ان کو جیل میں ڈالا دیا گیا تھا تو کیا یہ سب لیول پلیئنگ فیلڈ تھا۔ن لیگی سینٹر نے مزید کہا کہ نواز شریف نے رسہ کشی اور جنگ و جدل کا بیانیہ نہیں اپنایا، ان کے چار سالہ دور میں چائے کی پیالی میں ڈان لیکس کا طوفان اٹھایا گیا، ایک ریجیکٹڈ کی ٹویٹ بھی کی گئی لیکن نواز شریف چلتا رہا، اب پھر نواز شریف نے مینار پاکستان پر بھی کہا ہے کہ سب کو مل کر بیٹھنا اور صدق دل سے کوشش کرنا ہوگی تب ہی پاکستان آگے چل سکتا ہے۔علاوہ ازیں ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ نوازشریف سہولتکاری سے نہیں بلکہ انصاف کے تقاضوں کو پورا کرکے آئے ہیں، عدالتی غلط کاریوں کا سب سے زیادہ نشانہ نوازشریف بنا، سہولتکاری تب ہوئی جب ایک سابق وزیراعظم کو 12ضمانتیں دی گئیں، نوازشریف ہمیشہ کی طرح تصادم یا محاذ آرائی کی نہیں اتحاد کی بات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف کی پوری سیاسی تاریخ میں گزشتہ چار سال 2013 سے 2017 کا جو عرصہ تھا، میاں نوازشریف نے کبھی تصادم محاذ آرائی کا راستہ اختیار نہیں کیا، انہوں نے ہمیشہ کمپرومائز کیا، وہ ایک اصول کی ترجمانی کرتے ہیں، نوازشریف کی سوچ ہے کہ ووٹ لے کر آنے والوں کو حکمرانی ، خارجہ پالیسی اور پالیسی بنانے کا حق ملنا چاہیے، اس کو ووٹ کو عزت دو کہا جاتا ہے، اس حق کو تسلیم کیا جانا چاہیئے، اس کیلئے نوازشریف نے کبھی تصادم ہیں، نوازشریف پاکستان میں واحد ایسی شخصیت ہیں جو تجربہ رکھتے ہیں، بصیرت رکھتے ہیں، فارن تعلقات ہیں، ان کی اپنی ایک پہچان ہے۔

 

Comments are closed.