ریاست بچ گئی ،سیاست بھی بچ جائے گی،شہباز

کوئٹہ (زورآور نیوز ) پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر شہبازشریف نے کہا ہے کہ جن کو عوام منتخب کریں گے قوم ان کو قبول کرے گی، رونے دھونے سے کچھ نہیں ہوگا، ایک دوسرے پر الزامات کے بجائے آگے بڑھنا چاہیئے، ریاست بچ گئی سیاست بھی بچ جائے گی۔ کوئٹہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا، اب اللہ نے موقع دیا تو میاں نواز شریف بلوچستان کی ترقی میں حائل تمام مسائل کو حل کریں گے، نواز شریف نے وطن واپس تشریف لانے کے بعد اپنے سیاسی سفر کا آغاز کوئٹہ، بلوچستان سے کیا ہے، بلوچستان میں سڑکوں کا جال پھیلانے، گوادر پورٹ بنانے اور سی پیک کو یہاں لانے کے لیے بے پناہ کوششیں کرنے والے شخص کا نام محمد نواز شریف ہے، دوبارہ موقع ملا تو نوازشریف بلوچستان کے تمام مسائل حل کریں گے۔شہبازشریف نے کہا کہ اپنے بھائی نواب اسلم رئیسانی اور حاجی لشکری رئیسانی کو ملنے آیا ہوں، ہمارا اس خاندان سے 50 سال سے تعلق ہے، سیاست اپنی جگہ خاندانی تعلق کا ہمیشہ احترام کیا، حاجی لشکری رئیسانی کو دعوت دینے آیا ہوں ن لیگ میں شامل ہوں، بلوچستان کے بہت سارے سیاسی اکابرین نے ن لیگ کو جوائن کیا ہے، ہمیں مل کر اس صوبے کو خوشحال بنانا ہے، ہمیں مل کر سیاسی، معاشی اور معاشرتی مسائل کو حل کرنا ہے۔صد ن لیگ نے کہا کہ نوازشریف آج صرف ایک سیاستدان نہیں ایک مدبر ہیں، نوازشریف کی تمام صوبوں کے ساتھ والہانہ محبت ہے، کل ہماری سیاسی گفتگو ہوئی، کل کے حوالے سے مطمئن ہوں، سیاست برائے سیاست کوئی قومی خدمت نہیں، سمجھتا ہوں ان 75 سالوں میں جو خرابی ہوئی تمام سٹیک ہولڈرز کو بیٹھ کر مسائل کو حل کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے پاکستان کو دیوالیہ ہونے کی نہج پر پہنچا دیا تھا، ہم نے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا، یقینا ہمارا سیاسی سرمایہ خرچ ہوا تسلیم کرتا ہوں لیکن ریاست بچ گئی تو سیاست بھی بچ جائے گی لیکن اگر ملک دیوالیہ ہوجاتا تو سری لنکا جیسے حالات بن جاتے اور بدترین صورتحال ہوتی، 16ماہ کی مخلوط حکومت تھی جس میں مشاورت سے فیصلے ہوتے تھے، 16ماہ کی حکومت میں مثبت فیصلے ہوئے، فیصلوں میں تاخیر بھی ہوئی، سیلاب میں ساتھیوں سمیت ہم گھر میں ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر نہیں بیٹھے، میں سیلاب میں جگہ جگہ گیا دن رات مارا مارا پھرتا رہا، ہم نے وفاق سے 100ارب روپے دکھی انسانیت کیلئے مہیا کیے، آپ یہ نہیں کہہ سکتے ہم آرام سے بیٹھے ہوئے تھے اور لوگ ڈوبے ہوئے تھے۔

 

Comments are closed.