افغانیوں کے بے دخلی،مسائل کا حل نہیں ،اداکارہ صنم جادید

اسلام آباد(زورآور نیوز)پاکستان سے بڑے پیمانے پر افغان مہاجرین کی بے دخلی کے خلاف سیاست دانوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں سمیت شوبز شخصیات نے بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔اداکارہ نے کہا کہ ملک میں پناہ لینے کو زبردستی بے دخل کرنے سے پاکستان کے بنیادی مسائل حل نہیں ہوں گے، ملک کو درپیش مسائل اور چیلنجز سے نمٹنے کے بجائے ایسا لگتا ہے کہ حکومت ہماری توجہ کسی اور چیز پر منتقل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔انہوں نے مزید لکھا کہ دنیا کے موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے ہمیں ہمدردی کا مظاہرہ کرنےکی ضرورت ہے۔اس کے علاوہ اداکار عثمان خالد بٹ نے سوال کیا کہ 2016 میں بھی افغان پناہ گزینوں کی ایک بڑی تعداد کو ان کی مرضی کے خلاف ملک چھوڑنا پڑا تھا، یہ فیصلہ دہشت گردی، بڑھتی ہوئی مہنگائی، حفاظتی خدشات، غیر مستحکم سیاست، اور ماحولیات پر مضر اثرات سمیت دیگر وجوہات کی وجہ سے کیا گیا تھا۔انہوں نے سوال کیا کہ افغان مہاجرین کے انخلا کے بعد پاکستان پر ہونے والے اثرات کے حوالے سے کسی کے پاس کوئی واضح جواب ہے؟سماجی کارکن اور وکیل ندا کرمانی نے لکھا کہ ’بہت سے لوگوں کو یہ کہتے سنا ہے کہ ’افغانستان اب پرامن ہے‘ اور ’وہ اپنے گھروں کو واپس جا رہے ہیں‘، نہیں یہ غلط ہے، ایسا بالکل نہیں ہے۔انہوں نے لکھا کہ افغانستان میں طالبان کی حکمرانی ہے جو ملک کی نصف آبادی کو کم تر انسان سمجھتے ہیں اور اپنے ناقدین کو نشانہ بناتے ہیں، کئی افغان کئی دہائیوں سے پاکستان میں مقیم ہیں، یہ ان کا بھی گھر ہے۔خیال رہے کہ گزشتہ ماہ کے شروع میں نگران وفاقی حکومت نے پاکستان میں غیرقانونی طور پر مقیم 11 لاکھ غیرملکیوں کے انخلا کا فیصلہ کیا تھا جو دہشت گردوں کو فنڈز اور سہولیات سمیت دیگر غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔اس حوالے سے کہا گیا تھا کہ پہلے مرحلے میں غیرقانونی طور پر مقیم افراد، دوسرے مرحلے میں افغانستان کی شہریت رکھنے والے اور تیسرے مرحلے میں جن کے پاس رہائشی کارڈ ہیں، انہیں بے دخل کردیا جائے گا۔مزید کہا گیا تھا کہ غیرقانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کی بے دخلی کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے، جن میں سے ایک بڑی تعداد دہشت گردوں کو فنڈز دینے، سہولت فراہم کرنے اور اسمگلنگ میں ملوث ہے اور 7 لاکھ افغان شہریوں کے پاکستان میں رہائش کے اجازت ناموں کی تجدید نہیں کی گئی ہے۔

 

Comments are closed.