شہر اقتدار اسلام اباد پولیس کے اعلی افسران جرم اور جرائم کے خاتمے کے لیے کوئی بھی ممکنہ اقدامات نہ اٹھا سکے

شہر اقتدار اسلام آباد پوليس کے اعلی افسران جرم اور جرائم کے خاتمے کے لیے کوئی بھی ممکنہ اقدامات نہ اٹھا سکے تفصیلات کے مطابق ڈی ائی جی اپریشن سید ندیم بخاری جو کہ ائی جی اسلام آباد کے جانے کے بعد دبنگ ایکشن میں نظر ائے ایس ایچ او کو معطل ڈسمس اور سسپینڈ کرتے ہوئے دکھائی دینے لگے سوشل میڈیا اور عوام کے اندر پذیرائی حاصل کرنے کے لیے بنا انکوائری کے افسران کو کلوز لائن کر دیا گیا چوبیس گھنٹے کی ڈیوٹی سر انجام دینے والے نوجوان گرمی سردی ہر قسم کے موسم میں سیاسی عدم استحکام ہو دھرنا ہو کسی قسم کا احتجاج ہو کوئی ریلی ہو منشیات فروشی ہو پتنگ بازی ہو اسے لے کے کوئی بھی چھوٹا بڑا جرائم پولیس کی اہم ذمہ داری قرار دے دیا گیا لیکن تنخواہ کے علاوہ دوسرے صوبوں دور دراز علاقوں سے ملزم کو گرفتار کرنے کے لیے کسی قسم کی کوئی سہولیات فراہم نہیں کی گئی ابھی تک ملزمان کو اپنی کسٹڈی کے دوران کھانے کے اخراجات اور اس کے ساتھ انہیں جیل بھیج کر ہزاروں روپے کے اٹھنے والے اخراجات پولیس ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے انویسٹیگیشن افیسروں کو نہیں ملتے جبکہ ڈی ائی جی اپریشن کی طرف سے پورے اسلام اباد میں بینرز اویزہ کر دیے گئے سوشل میڈیا پر فیس بک پر ٹویٹر پر ہر جگہ ڈی ائی جی اپریشن اپنی پذیرائی کے لیے دکھائی دیتے ہیں کوئی بھی پولیس اہلکار رشوت لیتے ہوئے دکھائی دیا یا اس کے حوالے سے کوئی بھی بات سنائی دی گئی تو اسے ڈسمس فرام سروس کے ساتھ ساتھ ایف ائی ار کا اندراج بھی ہو رہا ہے جس سے بڑے پیمانے پر اسلام اباد پولیس کے اندر ہجانی کیفیت پائی جاتی ہے اسلام آباد پوليس کے نوجوان جو 24 گھنٹے ڈیوٹی سر انجام دیتے ہیں زینی کوفت میں مبتلا ہو چکے ہیں ڈی ائی جی اپریشن جہاں 24 گھنٹے دبنگ ایکشن میں دکھائی دیتے ہیں وہ فوری طور پر بنا نوٹس بنا چار شیٹ کے نوکری سے فارغ کرنے کے

اسلام آباد پوليس جاب

احکامات جاری کرتے ہیں وہاں فوری طور پر اپنے جوانوں کی ڈیوٹی ٹائم کا کوئی تعین کریں ان تمام بنیادی سہولیات کے ساتھ ساتھ جدید سہولیات سے اراستہ کریں ہر تھانے کے اندر ان کی رہائش کھانے پینے کا بندوبست کریں ملزمان کی گرفتاری کرنے کے لیے انہیں گاڑی اخراجات اور تمام سہولیات فراہم کریں اس کے بعد ان پر دبنگ ایکشن کرتے ہوئے ان کو نوکری سے برخاست ڈسمس ضرور کریں جبکہ شہر اقتدار کے اندر بہت سے کیسز کی لباٹری ہی موجود نہیں جس کے لیے شہر اقتدار کی پولیس کو لاہور جانا پڑتا ہے اس کے اخراجات 90 فیصد پولیس انویسٹیگیشن افیسر اپنی جیب سے ادا کرتے ہیں اسی طرح پولیس کے افسران کو جو تھانے میں تعینات ہے انہیں ہیڈ کوارٹر سے بھی بلیک میل کیا جاتا ہے انویسٹیگیشن افیسران کو عدالت کچہری میں بھی بلیک میل کیا جاتا ہے شہر اقتدار میں ایک انویسٹیگیشن افیسر کو سونے کی چڑیا سمجھا جاتا ہے رشوت خوری کو ختم کرنے کے لیے بنیادی ضروریات کے ساتھ ساتھ بنیادی وجوہات کو ختم کرنا ہوگاڈی ائی جی اپریشن محض عوامی پذیرائی حاصل کرنے کے لیے عوام کی انکھوں میں دھول جھونک رہے ہیں جبکہ جرائم کی شرح دن بدن بڑھتی جا رہی ہے تھانوں میں گشت والی گاڑیاں ایک عرصہ سے خراب پڑی ہیں اور کئی تھانوں میں پولیس افسران اپنی جیب سے پٹرول بھرواتے ہیں گشت پر مامور اہلکار بھی اپنی جیب سے پٹرول بھروانے مجبور ہیں جب کہ دوسرے ضلعوں سے ملزمان لانے کے لیے بھی رشوت ضرور دینی پڑتی ہے ان تمام رشوت لینے کے سدباب کو ڈی ائی جی اپریشن کو ختم کرنا ہوگا تاکہ شہر اقتدار کی پولیس میں بہتر اصلاحات لائی جا سکیں شہر اقتدار کی پولیس کی موجودہ صورتحال میں بے یقینی سی پائی جاتی ہے اور شدید بیزاری دیکھنے میں مل رہی ہے
سوشل میڈیا اور عوامی پذیرائی ضرور حاصل کریں لیکن اپنی فورس کے نوجوانوں میں بیزاری اور انہیں ذہنی کوفت میں مبتلا نہ کریں بلکہ حقیقی معنوں میں فورس کا لیڈر ہونے کا ثبوت دیں

Comments are closed.