حضرت عثمان غنیؓ نے وقت شہادت امن وقران کا دامن نہیں چھوڑا، اظہار بخاری

محمدی مسجد لال کرتی میں شہادت عثمان غنی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے معروف مذہبی سکالر علامہ پیر سید اظہار بخاری نے کہا ہے کہ حضرت عثمان غنی مرتے دم تک امن اور قرآن کا دامن نہیں چھوڑا۔ اسلام میں دہشت گردی حرام ھے کیونکہ اس کا نشانہ اصحاب رسول بھی بنتے رہے ہیں۔ تاریخ اسلام میں داماد رسول حضرت عثمان غنی کی شہادت بھی عظیم واقعہ حضرت عثمان غنی نے جان دے دی لیکن شہر مدینہ میں خونریزی کی اجازت نہیں دی المیہ ہے امن اور اسلام کی بات کرنے والوں کو دہشتگردی کا نشانہ بنایا گیا حضرت عثمان غنی شرافت اور حیا کی انتہا تھے انہوں نے اپنی حکومت بچانے کے لیے مدینہ کی گلیوں میں خون زیزی کے اجازت نہیں دی تاکہ دنیا کو معلوم ہوجائے اسلام دہشت نہیں ہے۔بہشت کا مذھب ھے۔ اظہار بخاری نے کہا حکمران وی آئی پی کلچر خاتمہ۔استحکام پاکستان کےلیے خلفائے راشدین کے دور خلافت کا مطالعہ کریں مسجد نبوی میں اینٹ کا تکیہ بنا کر مسجد نبوی کے صحن میں سکون سے سوتے تھے انہوں نے حکومت جسم پروری نہیں انسانیت کی خدمت کے لئے کی تھی۔ حضرت عثمان غنی سخاوت کا دریا تھے مسجد نبوی کی توسیع میں ان کا حصہ شامل تھا کہ قحط کے زمانے میں اپنا سارا مال اللہ کی راہ میں غریبوں میں تقسیم کردیا تھا صلح حدیبیہ میں نبی پاک نے اپنے ہاتھ کو عثمان غنی کا ھاتھ قرار دیا اصحاب رسول زمین پر بصیرت کے منارے ہیں جنہوں نے نبی پاک کے 63 سالہ زندگی کا ایک ایک لمحہ اپنے دامن میں محفوظ رکھا تھا۔ آج ہمارے دامن میں جو تھوڑا بہت ایمان ھے وہ انہی صحابہ کی مرہون منت ہے لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت حضرت عثمان غنی کے امن پسندانہ زندگی کا نمونہ اور کارنامے میڈیا میں زیادہ سے زیادہ پیش کریں تاکہ قوم حضرت عثمان غنی کے عظیم کردار کو مشعل راہ بنا سکے حضرت عثمان غنی نے وقت شہادت قرآن پاک کو سینے سے لگا کے امن کا پرچم قیامت تک بلند کر دیا

Comments are closed.