دولڑکیاں زیادتی کا نشانہ بن گئیں

لاہور(سپیشل رپورٹر)صوبہ پنجاب کے شہر قصور اور حافظ آباد میں 2 لڑکیوں کو کئی ملزمان نے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنا دیا گیا، نگران وزیرِ اعلی پنجاب محسن نقوی نے انسپکٹر جنرل پولیس سے رپورٹ طلب کر لی متاثرین کو انصاف کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کردی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق قصور کے علاقے چھانگا مانگا میں 3 ملزمان نے 13 سالہ لڑکی کو مبینہ طور پر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا، پولیس نے مقدمہ درج کر کے ملزمان کی تلاش شروع کر دی، واقعے کے حوالے سے کوٹ وٹواں چھانگا مانگا کے رہائشی طفیل نامی محنت کش نے پولیس کو بتایا کہ اس کی 13 سالہ بیٹی رفع حاجت کے لیے کھیتوں میں گئی، جہاں سیف اللہ، تنویر اور طاہر نامی 3 ملزمان نے اسے مبینہ طور پر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنا دیا اور حالت غیر ہونے پر چھوڑ کر فرار ہو گئے۔ٹی ایچ کیو ہسپتال کی لیڈی ڈاکٹر نے میڈیکل رپورٹ میں لڑکی سے زیادتی سمیت گردن اور دیگر حصوں پر تشدد کے نشانات کی تصدیق کی، جس پر پولیس نے مقدمہ درج کر کے ملزمان کی تلاش شروع کر دی ہے، اور ڈی پی او قصور نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ ملزمان کو جلد گرفتار کر کے ان کے خلاف قانون کے تحت کارروائی کی جائے۔ اسی قسم کا دوسرا واقعہ حافظ آباد میں پیش آیا جہاں گیارہویں جماعت کی طالبہ کو 3 ملزمان نے مبینہ طور پر اغوا کرنے کے بعد اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا، پولیس نے مقدمہ درج کر کے مرکزی ملزم اور 2 خواتین سہولت کاروں کو گرفتار کر لیا، یہ واقعہ اس وقت پیش آیا، جب متاثرہ طالبہ ٹیوشن پڑھ کر گھر واپس آ رہی تھی کہ راستے میں 3 ملزمان 2 خواتین کی مدد سے اسے اغوا کر کے گاڑی میں بٹھا کر لے گئے اور اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا۔پولیس نے بتایا ہے کہ متاثرہ لڑکی والد کی مدعیت میں 5 ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر کے مرکزی ملزم اور سہولت کار 2 خواتین کو گرفتار کر لیا گیا، ڈی پی او ڈاکٹر فہد احمد نے کہا کہ متاثرہ طالبہ اور گرفتار ملزم کا ڈین این اے بھی کروا لیا گیا ہے، دیگر 2 ملزمان کی گرفتاری کے لیے اسپیشل ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے، جلد ملزمان کو گرفتار کر کے عبرت کا نشان بنایا جائے گا۔

Comments are closed.